تل ابیب (ھمگام رپورٹ ) امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے مشرق وسطیٰ کے دورے کے دوران اسرائیلی حکام کے ساتھ ایران کی خطے کو غیر مستحکم کرنے والے سرگرمیوں کے خطرے پر تبادلہ خیال کیا اور کہا کہ امریکہ اسرائیل کی سلامتی کے دفاع کے اپنے عزم پر قائم ہے۔
امریکی وزیر خارجہ اور اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اپنی مشترکہ پریس کانفرنس میں اس بات پر زور دیا کہ وہ ایران کی غیر مستحکم کرنے والے پروگرام بشمول اس کے جوہری اور میزائل پروگرام اور روس کو ہتھیاروں کی امداد جیسے سرگرمیوں سے نمٹنے کے لیے اپنی طاقت سے ہر ممکن کوشش کریں گے۔
ایرانی حکومت اپنی سرحدوں کے اندر سخت ترین طریقوں سے اپنے مخالفین کو دبانے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے اور مغرب کے مطابق روس کو ڈرون برآمد کر کے یوکرین کی سرزمین پر ماسکو کی تجاوزات میں کردار ادا کرتا ہے۔
دوسری جانب ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کی بحالی کی کوششیں اختتام کو پہنچ گئی ہیں اور اسرائیل میں نئی حکومت قائم کر دی گئی ہے۔ اس حکومت کے سربراہ بنجمن نیتن یاہو نے امریکہ پر دباؤ ڈالا ہے کہ وہ ایران کے خلاف سخت موقف اپنائے۔
اس ملاقات میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا کہ مسٹر بلنکن کا دورہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب “عالمی برادری میں ہر ایک نے ایران کی حکومت کا اصل چہرہ دیکھ لیا ہے۔” انہوں نے کہا: “عالمی برادری نے اپنے ہی لوگوں کے خلاف اس حکومت کی بربریت کو دیکھا ہے۔ اس نے دیکھا ہے کہ یہ حکومت کس طرح اپنی سرحدوں سے مشرق وسطیٰ اور اس سے باہر تشدد کو برآمد کرتی ہے۔ اور میرے خیال میں اس بات پر اتفاق رائے ہے کہ اس حکومت کو جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرنے چاہییں۔
اس ملاقات سے دو روز قبل اصفہان میں گولہ بارود کی ایک فیکٹری میں زبردست دھماکہ ہوا تھا جس کا امریکی میڈیا نے اس ملک کے حکام کا حوالہ دیتے ہوئے اسرائیل کو ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے اقتدار میں آنے کے بعد اسرائیل سے منسوب یہ پہلا حملہ ہے جو میڈیا پر لیک ہو گیا ہے۔