Homeخبریںاسرائیل اُس وسیع مہم میں شریک ہے جو امریکی صدارتی انتخابات سے...

اسرائیل اُس وسیع مہم میں شریک ہے جو امریکی صدارتی انتخابات سے قبل ایران کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے: رپورٹ

 

اسرائیل(ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹس کے مطابق اسرائیلی وزارت دفاع کے ایک سابق ذمے دار کا کہنا ہے کہ اسرائیل اُس وسیع مہم میں شریک ہے جس کا مقصد نومبر 2020 میں مقررہ امریکی صدارتی انتخابات سے قبل ایران پر دباؤ ڈالنا یا اسے اندرونی نقصان پہنچانا ہے۔ مذکورہ ذمے دار نے یہ بات انگریزی اخبار  سے گفتگو کرتے ہوئے بتائی۔

ایران میں گذشتہ چند ہفتوں کے دوران مختلف تنصیبات پر دھماکے دیکھے گئے۔ ان مقامات میں نیتنز میں یورینیم کی افزودگی کا سب سے بڑا مرکز شامل ہے۔

رواں ماہ کے دوران مشرق وسطیٰ میں ایک ذمے دار نے امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کو بتایا تھا کہ ایران میں جوہری تنصیبات پر دھماکوں کی ذمے دار اسرائیلی انٹیلی جنس ہے۔

اسرائیلی وزیر خارجہ گیبی اشکینزی نے 5 جولائی کو ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ جہاں تک ایران کا تعلق ہے تو “ہم اقدامات کر رہے ہیں ، بہتر ہو گا کہ ہم ان کو بیانات دیے بغیر چھوڑ دیں”۔

ایرانی ذمے داران کے مطابق جن حادثات کی اطلاع ملی ان میں زیادہ تر معمولی نوعیت کے واقعات تھے تاہم چند حادثات میں شبہ ہے کہ یہ دشمن کی تخریب کاری ہو سکتی ہے۔

اسرائیلی وزارت دفاع کے سابق عہدے دار نے اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ یہ بات اسرائیلی انٹیلی جنس کے حلقوں میں معروف ہے کہ گذشتہ ماہ کے دوران ایران میں کم از کم چند واقعات اسرائیلی انٹیلی جنس کی کارروائیاں تھیں۔

عہدے دار کے مطابق ایران کے حوالے سے اسرائیلی حکومت کی جاری پالیسی واضح ہے۔

دوسری جانب یورپی یونین کی انٹیلی جنس کے ایک ذمے دار کا کہنا ہے کہ ایران قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد نسبتا صبر کا مظاہرہ کرتا رہا ہے، اب وہ کسی غیر ذمے دارانہ رد عمل کے بارے میں سوچ سکتا ہے۔

ذمے دار کے مطابق اس بات کا اندیشہ ہے کہ اس موقع پر اسرائیل کا منصوبہ یہ ہے کہ ایران کو ایسی جوابی کارروائی پر اکسایا جائے جو عسکری جارحیت میں بدل جائے اور اس طرح ٹرمپ اپنی کرسی صدارت پر برا جمان رہیں۔

ان سائیڈر اخبار کے مطابق اسرائیل کی جانب سے حکمت عملی میں تبدیلی اس بات کی عکاس ہے کہ اسرائیل کے نزدیک اگر جو بائیڈن صدارتی انتخابات میں کامیاب ہو گئے تو وہ 2015 میں طے پائے گئے ایرانی جوہری معاہدے کو بچانے کے اقدامات کریں گے، اس معاہدے کو ٹرمپ کی جانب سے مسترد کر دیا گیا ہے۔

یورپی یونین کے ذمے دار کا کہنا ہے کہ “بائیڈن کی زیر قیادت امریکی انتظامیہ کو اس بات کی بہت کم خواہش ہو گی کہ وہ (ایران کی) جوہری تنصیبات کو دھماکوں سے اڑانے کے لیے مہم جوئی یا خفیہ مشن انجام دے”۔

Exit mobile version