تہران (ہمگام نیوز)مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق ایرانی جوہری تنصیب پر رواں برس اپریل میں ہونے والے حملوں کے حوالے سے اخبار ’دا جیوش کرونیکل‘ نے رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیل نے ان حملوں کے لیے دس اعلیٰ ایران سائنس دانوں کو بھرتی کیا تھا، تاہم ایرانی حکام نے اس حوالے سے ابھی تک کوئی بیان نہیں دیا۔
اخبار ’دا جیوش کرونیکل‘ کی رپورٹ میں کیے گئے اس دعوے کے حوالے سے ایرانی حکام نے تاحال کوئی بیان نہیں دیا تاہم ایران کے سرکاری ٹی وی پر نشر ہونے والی ایک خبر میں نطنز کے حملے میں ملوث ایک مشتبہ شخص کا نام سامنے آیا ہے۔
ایرانی جوہری تنصیب پر رواں برس اپریل میں ہونے والے حملوں کے حوالے سے اخبار ’دا جیوش کرونیکل‘ نے رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیل نے ان حملوں کے لیے دس اعلیٰ ایران سائنس دانوں کو بھرتی کیا تھا، تاہم ایرانی حکام نے اس حوالے سے ابھی تک کوئی بیان نہیں دیا۔
دوسری جانب ایران کے سرکاری ٹی وی پر نشر ہونے والی ایک خبر میں نطنز کے حملے میں ملوث ایک مشتبہ شخص کا نام بھی سامنے آیا ہے۔
ایران کے ’نیٹ ورک ون ٹیلی ویژن‘ کے مطابق ایرانی انٹیلی جنس حکام نے اپریل میں ہونے والے اس حملے کا ذمہ دار رضا کریمی کو قرار دیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ رضا کریمی اس حملے سے قبل ہی ایران سے فرار ہو گئے تھے۔
حکام نے رضا کریمی کی تصویر بھی جاری کی ہے جسے انٹرپول کی جانب سے جاری کردہ ’وانٹڈ‘ (مطلوب شخص) کا پوسٹر قرار دیا جا رہا ہے۔
تاہم انٹرپول کا کہنا ہے کہ وہ اس بات کی تصدیق نہیں کر سکتا کہ رضا کریمی اس کے مطلوب افراد کی فہرست میں شامل ہیں۔
لندن سے شائع ہونے والے اخبار دا جیوش کرونیکل نے رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد نے نطنز کی جوہری تنصیب پر خفیہ کارروائی کرنے کے لیے ایران کے جوہری سائنس دانوں کی ایک ٹیم کو بھرتی کیا تھا۔
اس تنصیب کو ایران کی محفوظ ترین جوہری تنصیب سمجھا جاتا ہے۔
اخبار ’دا جیوش کرونیکل‘ کی رپورٹ میں کیے گئے اس دعوے کے حوالے سے ایرانی حکام نے تاحال کوئی بیان نہیں دیا تاہم ایران کے سرکاری ٹی وی پر نشر ہونے والی ایک خبر میں نطنز کے حملے میں ملوث ایک مشتبہ شخص کا نام سامنے آیا ہے۔
ایرانی جوہری تنصیب پر رواں برس اپریل میں ہونے والے حملوں کے حوالے سے اخبار ’دا جیوش کرونیکل‘ نے رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیل نے ان حملوں کے لیے دس اعلیٰ ایران سائنس دانوں کو بھرتی کیا تھا، تاہم ایرانی حکام نے اس حوالے سے ابھی تک کوئی بیان نہیں دیا۔
دوسری جانب ایران کے سرکاری ٹی وی پر نشر ہونے والی ایک خبر میں نطنز کے حملے میں ملوث ایک مشتبہ شخص کا نام بھی سامنے آیا ہے۔
ایران کے ’نیٹ ورک ون ٹیلی ویژن‘ کے مطابق ایرانی انٹیلی جنس حکام نے اپریل میں ہونے والے اس حملے کا ذمہ دار رضا کریمی کو قرار دیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ رضا کریمی اس حملے سے قبل ہی ایران سے فرار ہو گئے تھے۔
حکام نے رضا کریمی کی تصویر بھی جاری کی ہے جسے انٹرپول کی جانب سے جاری کردہ ’وانٹڈ‘ (مطلوب شخص) کا پوسٹر قرار دیا جا رہا ہے۔
تاہم انٹرپول کا کہنا ہے کہ وہ اس بات کی تصدیق نہیں کر سکتا کہ رضا کریمی اس کے مطلوب افراد کی فہرست میں شامل ہیں۔
لندن سے شائع ہونے والے اخبار دا جیوش کرونیکل نے رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد نے نطنز کی جوہری تنصیب پر خفیہ کارروائی کرنے کے لیے ایران کے جوہری سائنس دانوں کی ایک ٹیم کو بھرتی کیا تھا۔
اس تنصیب کو ایران کی محفوظ ترین جوہری تنصیب سمجھا جاتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی ایجنٹوں نے دس کے قریب ایرانی سائنس دانوں سے رابطہ کیا اور زیر زمین موجود اے 1000 سینڑی فیوج تیار کرنے والے ہال کو تباہ کرنے پر راضی کیا۔
ان سائنس دانوں کو اس بات کا یقین دلایا گیا تھا کہ وہ بیرون ملک مقیم ناراض ایرانی گروہ کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔
دا جیوش کرونیکل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس حملے میں استعمال ہونے والا دھماکہ خیز مواد ایک ڈرون کی مدد سے خاموشی سے کمپاؤنڈ میں گرایا گیا تھا، جسے ان سائنس دانوں نے وصول کر لیا۔ جب کہ باقی سامان اس تنصیب میں کھانے کی گاڑی میں خوراک کے ڈبوں میں ڈال کر پہنچایا گیا تھا۔
اخبار کے مطابق اس حملے نے اس جوہری تنصیب کے سینٹری فیوجز میں سے 90 فیصد کو تباہ کر دیا تھا، جس کے باعث اس تنصیب میں بم کی تیاری کو تقریباً نو ماہ تک تعطلی کا سامنا کرنا پڑا
خبر میں سامنے آنے والی حیران کن معلومات میں ایران میں 11 ماہ کے دوران کی جانے والی موساد کی تین کارروائیوں کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔
پہلی دو کارروائیوں میں نطنز میں موجود تنصیب کو جولائی 2020 میں اور اپریل 2021 میں دھماکہ خیز مواد سے نشانہ بنایا گیا۔
جب کہ تیسری کارروائی رواں سال جون میں کی گئی جب تہران سے 30 میل شمال مغرب میں موجود کرج شہر کے قریب ایران کی سینٹری فیوج بنانے والی کمپنی کو کواڈ کاپٹر کے حملے کا نشانہ بنایا گیا۔
دوسری جانب اسرائیل ان حملوں میں ملوث ہونے کی تصدیق یا تردید نہیں کرتا لیکن اسرائیل کا سرکاری ریڈیو انٹیلی جنس ذرائع کے حوالے سے یہ خبر دے چکا ہے کہ یہ کارروائیاں موساد کے سائبر آپریشنز کا حصہ تھیں-
واضح رہے کہ جمعرات کو اینٹنی بلنکن کو کی جانے والی ایک فون کال میں اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے ویانا میں ایران اور بڑی طاقتوں کے درمیان مذاکرات کو ’فوری طور پر بند‘ کرنے پر زور دیا، جو پانچ ماہ کے وقفے کے بعد پیر کو دوبارہ شروع ہوئے تھے۔