کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں پر امن طور پر اپنی ساتھی طالب علم کی باحفاظت بازیابی کیلئے احتجاج کرنے والے طالب علموں پر تشدد، ان سے بدتمیزی اور غیر انسانی سلوک کی سنگین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ قابض طاقتوں کا ہمیشہ سے وطیرہ رہا ہے کہ وہ مظلوما اقوام کو طاقت کے بل بوتے پر خاموش کرنا اور حقوق سے محروم رکھنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا پر امن طالب علموں پر تشدد سے واضح ہو جاتی ہے کہ قبضہ گیر کیلئے ہر وہ بلوچ چاہے وہ جہاں بھی ہو اور جس بھی طبقے سے تعلق رکھتا ہو دشمن ہے اور ان کے ساتھ دشمنوں جیسا برتاؤ رکھا جاتا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ بلوچستان میں ریاستی جبر، تشدد، گمشدگی، قتل و غارت سے تنگ ہزارواں کی تعداد میں بلوچ طالب علم پنجاب و پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں زیر تعلیم ہیں لیکن بطور بلوچ انہیں ہمیشہ سے اجتماعی تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ترجمان نے کہا حالیہ دنوں پنجاب اور اسلام آباد میں بلوچ طلباء کے ساتھ جو رویہ اختیار کیا گیا ہے وہ اس بات کی غمازہ ہے کہ ریاست بلوچوں کو ایک کالونی کے طور پر ڈیل کرنا چاہتی ہے اور اس مقصد کیلئے وہ شدید تشدد کا سہارہ لے رہی ہے۔ اسلام آباد اور پنجاب کی دیگر تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم طلباء اپنے گھروں میں آنے سے خوفزدہ ہیں کیونکہ وہاں سے واپسی کی صورت میں بہت سے طالب علم لاپتہ جبکہ احتشام کی صورت نوجوان قتل ہو رہے ہیں۔ اس صورت حال میں بلوچ نوجوانوں پر یہ واضح ہو رہی ہے کہ اس ریاست کے یہاں ہماری حیثیت و مقام کیا ہے۔ بلوچوں کیلئے شدید نفرت رکھنے والی ریاست نے مظالم کا یہ دائرہ کار بلوچستان سے اسلام آباد تک پھیلا دیا ہے جس سے کوئی بھی بلوچ نوجوان و طالب علم محفوظ نہیں ہے۔
ترجمان نے بیان کے آخر میں کہا کہ بلوچ نوجوانوں کو تعلیم کی حصول کی جدوجہد میں جس اذیت کا سامنا ہے یہان تمام افراد کیلئے آنکھیں کھولنے کا مقام ہے جو بلوچستان کی قومی مسئلے پر اپنی نظریں جھکائے بیٹھے ہیں۔اقوام متحدہ و عالمی ادارے اور دیگر اقوام پاکستان کے اندر شدید تشدد کا سامنا کرنے اور اس کا مقابلہ کرنے والے بلوچ نوجوانوں کیلئے اپنی آواز بلند کریں اور کسی جامع پراگرام کے تحت ان کی تعلیمی کیرئر کی حفاظت کو یقینی بنائے ـ