کابل(ہمگام نیوزڈیسک) کابل میں پاکستانی سفارت خانے کے ایک کونسلر کو افغان دفتر خارجہ میں طلب کیا گیا اور اُن سے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے حالیہ بیان کی وضاحت مانگی گئی،کہ آیا اس بات سے اُن کی مراد کیا ہے ؟ جس میں انھوں نے باجوڑ جلسے میں کہا تھا کہ بہت جلد افغانستان میں ایک نئی حکومت قائم ہو جائے گی۔
یہ بات افغان حکومت کے ترجمان، صبغت اللہ احمدی نے ہفتے کے روز امریکی میڈیا کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ”اسلامی جمہوریہ افغانستان کی حکومت نے پاکستانی حکومت کے سربراہ کے بیان پر شدید اعتراض کا اظہار کیا، اور کہا کہ اُن کے الفاظ افغانستان کے داخلی امور میں سنگین مداخلت گردانے جائیں گے”۔
صبغت اللہ احمدی نے کہا کہ ”افغانستان کی حکومت اور افغان عوام اس بات کے خواہاں ہیں کہ بالآخر طالبان افغان حکومت کے نمائندوں کے ساتھ براہ راست بات چیت میں شامل ہو ”۔
ترجمان نے کہا کہ ”پاکستانی سفارت کار کو آج دفتر خارجہ میں طلب کیا گیا”۔یاد رہے گزشتہ روز عمران خان نے افغان سرحد پر واقع باجوڑ کے شمال مغربی قبائلی ضلعے میں ایک جلسہٴ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’طالبان کے ساتھ مذاکرات شروع کیے گئے ہیں۔ بقول ان کے اگر خدا کو منظور ہوا تو آئندہ دنوں کے اندر افغانستان میں ہمارے بھائی امن و امان کی زندگی بسر کریں گے‘‘۔عمران خان نے کہا کہ ’’افغانستان میں ایک اچھی حکومت قائم ہوگی، ایسی حکومت جہاں تمام افغانوں کی نمائندگی ہوگی۔ لڑائی ختم ہوگی اور وہاں امن قائم ہوگا‘‘۔