یکشنبه, اپریل 20, 2025
Homeخبریںافغان حکومت کا طالبان کو سیاسی جماعت تسلیم کرنے کا اعلان

افغان حکومت کا طالبان کو سیاسی جماعت تسلیم کرنے کا اعلان

کابل (ہمگام نیوز)افعانستان کے صدر اشرف غنی نے طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کا منصوبہ پیش کیا ہے جس میں بالآخرطالبان کو ایک سیاسی جماعت کے طور پر تسلیم کیا گیا۔چند دن پہلے افغان عسکریت پسندوں نے امریکہ کے ساتھ براہ راست مذاکرات کا عندیہ دیا تھا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے نئی اور سخت امریکی پالیسی کے احکامات کے بعد طالبان کے افغان شہروں اور قصبوں میں کیے گئے حالیہ حملوں کے باعث شہریوں کی ہلاکتوں میں اضافہ ہوا تھا۔

اشرف غنی نے کابل میں ایک علاقائی کانفرنس کے دوران امن مذاکرات کا طریقۂ کار بتایا جو ان کے بقول ملک میں امن لائے گا۔
انھوں نے جنگ بندی کا مطالبہ کیا جس کے بعد طالبان ایک سیاسی جماعت بن کر انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف کے مطابق افغان صدر کا کہنا تھا ’جنگ بندی ہونی چاہیے اور طالبان کو ایک سیاسی جماعت کے طور پر تسلیم کیا جانا چاہیے۔ اعتماد سازی کا عمل شروع ہونا چاہیے۔‘انھوں کے طالبان قیدیوں کی رہائی کی بھی پیش کش کی۔

افغان صدر نے ماضی میں دیے گئے ایسے ہی بیانات کا اعادہ کرتے ہوئے طالبان سے کہا کہ ’اب فیصلہ آپ کے ہاتھوں میں ہے اسے قبول کریں۔۔۔ اور ملک میں استحکام لے کر آئیں۔‘اشرف غنی کا کہنا تھا کہ اس پیشکش کے جواب میں عسکریت پسندوں کو افغانستان کی حکومت اور آئین کو تسلیم کرنا ہوگا۔ یہ نکتہ ماضی میں امن مذاکرات کی کوششوں کا لازمی جزو رہا ہے۔

پیر کو طالبان نے کہا تھا کہ وہ امریکہ کہ ساتھ براہ راست مذاکرات کے لیے تیار ہیں تاکہ 16 سال سے جاری جنگ کا حل نکالا جا سکے۔

تاہم اس بیان میں یہ نہیں کہا گیا کہ آیا مذاکرات افغان حکومت کے ساتھ بھی ہوں گے یا نہیں۔ اگرچہ امریکہ چاہتا ہے کہ افغان حکومت کا اس عمل میں شامل ہونا لازمی ہے۔

افغانستان امن کانفرنس کے دوسرے دور کی میزبانی کر رہا ہے جں میں 25 ممالک شریک ہیں۔ اس کانفرنس میں انسدادِ دہشت گردی اور تنازعات کے حل کے لیے لائحہِ عمل پر تبادلۂ خیال کیا جارہا ہے۔

خبر رساں ادارے رؤٹرز کے مطابق اشرف غنی نے کہا ’ہم بغیر کسی طرح کی پیشگی شرائط پشکش کر رہے ہیں تاکہ ہم امن معاہدے تک پہنچ سکیں۔‘
افغانستان میں برسرِ پیکار طالبان ملک میں اسلامی حکومت کا قیام چاہتے ہیں جیسے سنہ 2001 میں ملک پر امریکی حملے سے قبل تھا۔

طالبان نے امریکہ کو تو براہِ راست مذاکرات کی پیشکش کی ہے لیکن وہ کابل کے ساتھ مذاکرات کو تاحال مسترد کرتے آئے ہیں۔
افغان صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ امن مذاکرات کا عمل طالبان کی جانب سے تسلیم شدہ نمائندہ گروہ کے ساتھ طے کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ طالبان کابل یا کسی دوسری متفقّہ جگہ پر اپنا دفتر بھی قائم کر سکتے ہیں۔

طالبان حکام نے تسلیم کیا ہے کہ ان پر دوست ممالک کا دباؤ ہے کہ وہ امن مذاکرات کی پیشکش کو قبول کریں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز