کابل(ہمگام نیوز)مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ نے منگل کو کہا کہ اسے اگست میں طالبان کے کنٹرول سنبھالنے کے بعد افغانستان میں 100 سے زیادہ سابق افغان نیشنل سکیورٹی فورسز کے اہلکار اور ان سے متعلقہ افراد کے ماورائے عدالت قتل کے مستند الزامات موصول ہوئے ہیں جن میں سے بیشتر طالبان نے خود قتل کیے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی نائب سربراہ ندا الناشف کا کہنا تھا کہ ’طالبان کی 15 اگست کے بعد سے عام معافی کے باوجود اموات کی خبر ان کے لیے خاصی پریشان کن ہے اور 100 سے زیادہ ہلاکتوں میں سے 72 کو طالبان سے منسوب کیا جا رہا ہے۔
اس بیان میں کہا گیا کہ وہ ہلاکتیں افغان قومی سلامتی فورسز کے سابق ارکان، دیگر فوجی اہلکاروں، پولیس اور انٹیلی جنس ایجنٹس کی تھیں، جنہوں نے اگست کے وسط سے اکتوبر تک طالبان فورسز کے سامنے ہتھیار ڈال دیے تھے یا انہیں پکڑا لیا گیا۔
طالبان کے ترجمان قاری سید خوستی نے ماورائے عدالت قتل کے بارے میں رپورٹ اور دیگر دعووٰں کو قطعی طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ ’شواہد پر مبنی نہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ سابقہ افغان نیشنل ڈیفنس اینڈ سکیورٹی فورسز کے ارکان کے کچھ واقعات سامنے آئے ہیں جو مارے گئے ہیں لیکن یہ ’ذاتی مخالفتوں اور دشمنیوں‘ کی وجہ سے ہے۔