Homeخبریںامارات اور بحرین کا اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کی بحالی کے...

امارات اور بحرین کا اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کی بحالی کے تاریخی معاہدے پر دستخط

 

واشنگٹن (ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹس کے مطابق متحدہ عرب امارات اور بحرین نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کی بحالی کے تاریخی معاہدے پر دستخط کردیے، اس موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی موجود تھے۔

وائٹ ہاوس میں منعقدہ اس تقریب کی میزبانی کرتے ہوئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی افتتاحی تقریر میں کہا کہ ”ان معاہدوں سے پورے خطے میں جامع امن کے قیام کی بنیاد پڑے گی۔” اس موقع پرصدر ٹرمپ کے ساتھ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو، متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زید النہیان اور بحرین کے وزیر خارجہ عبد الطیف الزیانی بھی موجود تھے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے یہ کہتے ہوئے ان معاہدوں کو خوش آمدید کہا کہ ‘یہ دن تاریخی طور سے بہت اہم ہے، یہ امن کے ایک نئے آغاز کی علامت ہے۔‘

نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات اور بحرین کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے اس معاہدے سے ‘عرب۔اسرائیلی تصادم اب ہمیشہ کے لیے ختم‘ ہوسکتے ہیں۔ اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ اس پیش رفت میں مزید توسیع ہوگی اور دیگر عرب ممالک بھی اس میں شامل ہوں گے۔

اس موقع پر موجود لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زید النہیان نے ‘امن کا انتخاب کرنے اور فلسطینی علاقوں کو صیہونی ریاست میں ضم کرنے کے منصوبے کو روک دینے‘ کے لیے نیتن یاہو کا ذاتی طورپر شکریہ ادا کیا۔

بحرینی وزیر خارجہ عبداللطیف الزیانی نے بھی اپنے ملک کے اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے کو سراہا ہے اور اس کو امن کی جانب پہلا اہم قدم قرار دیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ”یہ اب ہماری ذمے داری ہے کہ ہمیں اپنے عوام کو ایسا امن وسلامتی مہیا کرنے کے لیے فوری طور پر اور فعال انداز میں کام کریں جس کے وہ حق دار ہیں۔”

وائٹ ہاوس کے ساتھ لان سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر ٹرمپ نے کہا” آج سہ پہر ہم یہاں تاریخ کا دھارا بدلنے کے لیے جمع ہوئے ہیں” انہوں نے مزید کہا”کئی دہائیوں کی تقسیم اور تنازعات کے بعد نئے مشرق وسطی کا سورج طلوع ہورہا ہے۔“

صدرٹرمپ کا کہنا تھا کہ اب مشرق وسطیٰ کے تین ممالک مل کر کام کریں گے، اب یہ دوست ہیں، ان تین ملکوں کی قیادت کی جرات و ہمت کا شکر گزار ہوں اور اب تمام عقائد کے لوگ امن اور خوش حالی کے ساتھ رہ سکیں گے۔

فلسطینی حکام اور حماس کی جانب سے اس معاہدے کو مسترد کیا گیا ہے۔ فلسطینی صدر محمود عباس اور حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ نے آپسی اختلافات پس پشت ڈال کر ٹیلی فون پر گفتگو کی۔ فلسطین نے متحدہ عرب امارات سے اپنا سفیر بھی فوری طور پر واپس بلانے کا اعلان کیا ہے۔ صدر ٹرمپ کے مطابق جب خطے کے اہم ممالک اسرائیل کے ساتھ معاہدے کر لیں گے تو فلسطینیوں کو بھی آخرکار مذاکرات کرنا پڑیں گے۔

یو اے ای کے مطابق اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کا ان کا فیصلہ مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے امکانات بڑھائے گا اور یہ فیصلہ مشرق وسطیٰ کے تنازعے میں ’درکار ضروری حقیقت پسندی‘ لاتا ہے۔ اماراتی وزیر خارجہ انور قرقاش کے مطابق شیخ محمد بن زیاد کے جرات مندانہ فیصلے سے فلسطینی زمین کا اسرائیل میں انضمام موخر ہوا جس سے اسرائیل اور فلسطین کو دو ریاستی حل کے لیے مذاکرات کرنے کے لیے مزید وقت مل جائے گا۔

ترکی نے اماراتی فیصلے پر شدید تنقید کی ہے۔ صدر ایردوآن نے یہ تک کہہ دیا کہ انقرہ اور ابوظہبی کے مابین سفارتی تعلقات ختم کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ ترک وزارت خارجہ نے کہا کہ ایسی ڈیل کرنے پر تاریخ یو اے ای کے ’منافقانہ رویے‘ کو معاف نہیں کرے گی۔ ترکی کے پہلے سے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات ہیں تاہم حالیہ برسوں کے دوران دونوں ممالک کے مابین کشیدگی بڑھی ہے۔

خطے میں امریکا کے اہم ترین اتحادی ملک سعودی عرب نے ابھی تک اس پیش رفت پر کوئی باقاعدہ بیان جاری نہیں کیا۔ اس خاموشی کی بظاہر وجہ موجودہ صورت حال کے سیاسی پہلوؤں کا جائزہ لینا ہے۔ بااثر سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے اماراتی رہنما محمد بن زاید النہیان اور امریکی صدر ٹرمپ کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں۔

Exit mobile version