یکشنبه, سپتمبر 29, 2024
Homeخبریںامریکہ اور ایران کے درمیان بلواسطہ مذاکرات رواٖں ہفتے ہونے کا امکان

امریکہ اور ایران کے درمیان بلواسطہ مذاکرات رواٖں ہفتے ہونے کا امکان

 

واشنگٹن ( ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک کی رپورٹ کے مطابق امریکا اور ایران کے درمیان بالواسطہ مذاکرات از سر نو شروع ہورہے ہیں ۔ یہ بات امریکی دفتر خارجہ کے ایک ذمہ دار نے ”العربیہ” کو بتائی ہے۔ مذاکرات کا یہ اجرا رواں ہفتے کے اواخر میں خلیجی ممالک میں متوقع ہے”۔
امریکی دفتر خارجہ کے ذمہ دار نے یہ بات بتاتے ہوئے امریکی صدر جو بائیڈن کے ایک پرانے بیان کا حوالہ دیا کہ ”امریکا مذاکرات کے لیے تیار ہے اور ویانا میں طے ہو چکے معاہدے پر عمل درآمد چاہتا ہے۔”
‘ العربیہ” کے سوال پر اس ذمہ دار نے تحریری طور پر کہا ”لیکن اس کے لیے ایران پر لازم ہے کہ وہ ان اضافی مطالبات سے دستبردار ہو جائے جو اس نے ”جے سی پی او اے ” سے ماورا کرنا شروع کر دیے ہیں۔ ”

مزید کہا ”امریکا اپنے اپنے یورپی یونین کے شراکت داروں کا شکر گذار ہے جنہوں نے ان مذاکرات کے لیے پیغام رسانی کی اور مذاکرات کے سلسلے میں کام کو آگے بڑھایا ۔”
یورپی یونین کے فارن پالیسی چیف جوزف بوریل نے ہفتے کے اختتام پر تہران سے بڑے پر عزم لوٹے تھے کہ ایران کے ساتھ کئی ماہ سے رکے ہوئے مذاکرات اگلے چند دنوں میں شروع ہو جائیں گے۔
امریکیوں کے ساتھ براہ راست بات چیت سے ”ایرانی انکار کے بعد یورپی یونین اور برطانیہ کے حکام نے دونوں اطراف کے پیغامات پہنچانے کے لئے کئی چکر لگائے ہیں۔ ایک سینئر امریکی ذمہ دار نے اس بارے میں کہا ہے کہ ”واشنگٹن نے مزاکرات کے بارے توقعات کو نظر رکھی ہوئی تھی۔”
تجزیہ کا ر اور وہ سفارت کار جو ان مذاکرات کے سے قریب رہے ہیں کافی پر امید ہیں کہ معاہدہ جلد ہو سکتا ہے۔ لیکن ایران کا مطالبہ ہے کہ پاسدران انقلاب کو دہشت گرد قرار دیا جانا واپس لیا جائے۔ جبکہ جو بائیڈن انتظامیہ اس سے انکار کر چکی ہے اور اس انکار کو روسی رکاوٹوں سے جوڑتی ہے۔
ایک اہم اطلاع یہ سامنے آئی ہے کہ امریکہ پاسداران انقلاب کو دہشت گرد قرار دینے کا فیصلہ واپس لینے پر آمادہ ہے مگر اس کے لیے ایران کو جوابا لبنانی حزب اللہ کی حمایت ختم کرنا ہو گی اور پاسداران انقلاب کی شام اور یمن کی جنگ میں شرکت روکنا ہوگی۔ لیکن چونکہ ایران ان باتوں سے انکاری ہے اس لیے امریکہ نے بھی پاسدران انقلاب کو دہشت گردی کی فہرست سے نکالنے کا معاملہ اب پنے پیش نظر نہیں رکھا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز