پنجشنبه, مې 8, 2025
Homeخبریںامریکہ میں کشمیری پنڈتوں کے قتل عام اور پاکستانی دہشت گردی کے...

امریکہ میں کشمیری پنڈتوں کے قتل عام اور پاکستانی دہشت گردی کے عنوان سے سیمینار کا انعقاد، ایف بی ایم وفد کی شرکت

 

واشنگٹن (ہمگام نیوز) امریکہ میں کشمیری پنڈتوں کے قتل عام، پاکستان کی شر انگیزی اور جارحیت، مذہبی منافرت پھیلانے اور شدت پسندی کے عنوان سے ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں فری بلوچستان موومنٹ کے وفد نے شرکت کی۔
دیگر مہمانوں میں بھارتی اداکار انوپم کھیر، میجر جنرل جی ڈی بکشی،فرانسیسی صحافی اور سماجی کارکن فرینکیاز گھوتیار، رنجیت ساورکر، پرسیکیوٹڈ منارٹیز کےلئے کام کرنے والی سماجی کارکن رِنے لِن جو ذرائع ابلاغ کے اداروں کے ساتھ مل کر دنیا بھر میں اقلیتی آبادیوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف سرگرم ہیں، کرنل اشوک کھیر، کرنل وریندر تھواٹیا، لیفٹیننٹ جنرل سید عطا حسنینی، “بائی نیکسٹ ڈور انفڈل” کے مصنف رجت مِترا، شیفالی ویٹیجی، ہندوستان میں حکمران جماعت بی جے پی کے گلوبل صدر وِجے چھوتائی والے، پاکستان میں بطور صحافی 12 سال فرائض سرانجام دینے والے پُشپندر کروک شیتر، سوشیؤ کمار، سبریمنم سوامی، سُدرشن ٹی وی کے مالک اور صحافت سے منسلک سُریش چووانکے، راجیؤ ملھوترا، 15 اگست کو ریلیز ہونے والی کشمیر کے متعلق فلم “کشمیر فائلز” کے پروڈیوسر ویویک اگنی ہوتری، کاجل شھنگالا، امریکہ میں سندھی کمیونٹی کے صدر سوفی لغاری، نیو جرسی اسٹیٹ کے ڈپارٹمنٹ آف پبلک یوٹیلٹی کے کمشنر اوپین چوکلا،کشمیری آرگنائزیشن کی صدر ارچنا کوکروکول، رال فیریکو، دیپک ارورا، دنیش بیھل، نیوجرسی اسٹیٹ سے ریپبلکن سینیٹر سیم تھامپسن، پیسکڈاوے ٹاؤن شپ کے ریپبلکن پارٹی صدر وِجے سنگھ، ساؤتھ ایشیئن ریپبلک کولیشن کے فاؤنڈنگ پریزیڈنٹ ہیمن بٹ، ساؤتھ ایشئین ریپبلک کولیشن کے شریک فاؤنڈر شری در چِلّارا، جوناتھن ٹریبسپئیر، جیری شائن، ٹونی گالو، وِجے موہنتی کے علاوہ بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔

فری بلوچستان موومنٹ کے نمائندے نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج اگر ہم افغانستان، ہندوستان اور بلوچستان کو دیکھیں تو ہمیں تنازعات، جنگ، نسل کُشی اور مذہبی منافرت نظر آئیگی۔ ہمارا ماضی مختلف تھا، جہاں تمام لوگ اپنی اپنی مذہبی آزادی و عقیدے کے ساتھ پرامن اور ہم آہنگی سے بھر پور زندگی گزار رہے تھے۔

فری بلوچستان موومنٹ کے نمائندے نے مزید کہا کہ جب برطانیہ نے ہندوستان کو اپنی کالونی بنایا اور پھر انہوں نے بلوچستان کی طرف پیش قدمی کی، آج سے تقریباً دو سو سال پہلے 1839 میں برطانیہ نے بلوچستان کے دارالحکومت قلات پر قبضہ کرلیا بلوچ جنگجوؤں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملائے ہندو بلوچ بھی برطانوی راج کے خلاف لڑنے میں شریک ہوئے اور بلوچستان کے لئے اپنی جانوں کی قربانیاں دیں۔ ان میں دیوان بُچامُل بھی شریک تھے جو کوئی عام شخص نہیں تھے بلکہ وہ بلوچستان کے وزیر خزانہ تھے۔

انہوں نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اگرماضی میں اس خطے کے ہندؤں اور مسلمانوں کو آپس میں اکھٹے رہنے میں کوئی مسئلہ نہیں تھا تو اب کیوں وہاں پر مسائل ہیں؟ ہمیں یہ لازمی پوچھنا چاہئیے کہ یہ مسائل کس نے پیدا کیں؟ ہمیں سوچھنا چاہئے کہ دیگر مسلمان ملکوں جیسا کہ متحدہ عرب امارات،کویت،بحرین سمیت دیگر خلیجی ممالک میں ہندو اور دیگر غیر مسلم کام کرسکتے ہیں اور پرامن طور پر وہاں رہائش پذیر بھی ہوسکتے ہیں تو برصغیر میں ایسا کیوں نہیں ہوسکتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ آج ہم یہاں کشمیر میں کشمیری پنڈتوں کے قتل عام کی تیسویں برسی کی مناسبت سے جمع ہوئے ہیں۔ یہ مسئلہ 90 کی دھائی کا مسئلہ نہیں ہے، یہ مسئلہ شروع ہوا 1947 میں جب ہندوستان کو ہندوستانی مسلمانوں اور ہندوستانی پنجابی مسلمانوں نے مذہب اور اسلام کے نام پر تقسیم کیا۔ شروع دن سے لیکر آج تک پاکستان دنیا میں سوائے موت کے رقص اور تباہ کاریوں کے کچھ نہیں لا سکا۔ جب پاکستان بنایا گیا تو 14 ملین معصوم مسلمان و غیر مسلم بے گھر ہوکر مہاجر بنے، ایک ملین کے قریب معصوم مسلمان، ہندو، سکھ اور عیسائیوں کا قتل عام ہوا۔

ایف بی ایم نمائندے نے پاکستان پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ اس سے پہلے کہ پاکستان کے دانت آتے، اس نے پہلے ہی کاٹنا شروع کردیا۔ اپنی وجود کے دو مہینے کے عرصے میں پاکستان نے کشمیر پر قبضہ کرلیا اور نو مہینے کے اندر پاکستانی فوج نے بلوچستان پر بھی غیر اخلاقی،غیر قانونی اور ظالمانہ انداز میں حملہ کرکے اس پر قبضہ کرلیا۔ 1971 میں اپنی پیدائش کے چوبیس سال بعد پاکستان آرمی نے 4 لاکھ بنگالی عورتوں کی عصمت دری کی اور 30 لاکھ بنگالی مسلمانوں کا مشرقی پاکستان جو اب بنگلادیش ہے میں قتل عام کیا۔ یہ یاد رکھنے والی بات ہے کہ یہ تمام مسلمان تھے۔ پاکستانی پنجابی اسلام اور مذہب کی کوئی پرواہ نہیں کرتے بلکہ وہ اسلام اور مذہب کا نام اپنے مکروہ عزائم کی تکمیل کے لئے انتہائی بے شرمی سے استعمال کرتے ہیں۔

فری بلوچستان موومنٹ کے نمائیندے نے مزید کہا کہ 1948 سے لیکر اب تک پاکستان نے ہزاروں لوگوں کو بلوچستان میں قتل کیا، آج بیس ہزار سے زائد بلوچ نوجوان لاپتہ کردئیے گئے ہیں جن کو پاکستانی ریاست نے اغوا کیا ہوا ہے۔ پاکستان نے صرف بلوچوں کا قتل عام نہیں کیا بلکہ افغانوں اور ہندوستانی لوگوں کے ساتھ ساتھ پاکستان نے پچھلے 19 سالوں سے افغانستان میں تین ہزار سے زائد امریکی فوجی بھی قتل کئے مگر ستم ظریفی یہ ہے کہ اب بھی امریکہ یہ سمجھتا ہے کہ پاکستان ان کا ایک بہترین اتحادی ہے۔ پاکستان ایک سرطان (کینسر) ہے، جس نے دنیا کو صرف مسائل،مصیبتیں، دہشت گردی اور مذہبی منافرت و شدت پسندی کے سوا کچھ بھی نہیں دیا۔ پاکستان نہ صرف بلوچستان و کشمیر میں مسائل کا ذمہ دار اور ان کے پیچھے مرکزی کردار ہے بلکہ پورے خطے کی بد امنی، مذہبی منافرت اور شدت پسندی و دہشت گردی کی بنیاد ہے۔ دہشت گردی، انسانوں کی نسل کُشی، مذہبی منافرت، دہشت گردی و شدت پسندی سرطان(کینسر) کی نشانیاں ہیں جس نے پورے خطے اور دنیا کو اپنی لپیٹ میں لینا شروع کردیا ہے، اگر اس سرطان(کینسر) کا بروقت علاج نہیں ہوا تو یہ خطے میں انسانیت و انسانی اقدار کو ختم کردے گا۔

سیمینار کے بعد امریکہ ریجن کےآرگنائزر عمران بلوچ نےشرکا کی موجودگی میں پریس بریفننگ دی جس میں انہوں نے پاکستانی دہشت گردی اور خطے میں پیش آنے والے مذہبی دھشت گردی کے حوالے سے لوگوں کو آگاہی دی کہ پاکستان ہی تمان مسائل کی جڑ ہے۔ پاکستان سے پہلے سارے مذاہب کے لوگ آپس میں مل جل کر پیار محبت سے پرامن  زندگی گزار رہے تھے مگر 1947 کے بعد دنیا میں جہادی دہشت گردوں کا جنم ہوا پاکستان مذہب کو اپنے مفاد میں استعمال کرتا آرہا ہے۔

سیمینار میں دیگر معزز مہمانوں نے بھی بات چیت کی اور خطے میں پاکستانی سیاہ کردار کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور اس بات ہر زور دیا کہ دنیا کو اس معاملے کو سنجیدگی سے لیکر اس کا حل ڈھونڈنا چاہئے جو خطے اور دنیا میں دیر پا امن و سلامتی کو پروان چڑھا سکے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز