اسلام آباد (ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق امریکا کی ڈپٹی سیکرٹری آف اسٹیٹ وینڈی شرمن نے اسلام آباد پہنچنے کے بعد پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف سے ملاقاتیں کی۔
تفصیلات کے مطابق کچھ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ 22 سینیٹرز کی قرارداد کے بعد یہ دورہ بہت اہم ہو گیا ہے اور امریکہ پاکستان کے ساتھ سختی سے پیش آنے والا ہے۔ ایریا اسٹڈی سینٹر، پشاور یونیورسٹی کے سابق پروفیسر سرفراز خان کے مطابق”امریکہ اس بات سے لاتعلق نہیں ہوسکتا کہ افغانستان میں کیا ہورہا ہے۔ آنے والے وقت میں ہوسکتا ہے کہ وہ طالبان اور دیگر دہشت گرد گروہوں کے خلاف فضائی طاقت کا استعمال یا فضائی حملے کرنا چاہے، یہ بھی ہوسکتا ہے کہ وہ یہ واضح کردیں کہ اگر اسلام آباد بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے مالی مدد چاہتا ہے تو اپنے ہوائی اڈے استعمال کرنے کے امریکی مطالبے پر نظرثانی کرنا ہوگا ـ
جبکہ ایک اور تجزیہ نگار ڈاکٹر طلعت کا کہنا ہے کہ یہ دورہ امریکی پالیسی کا حصہ ہے تاکہ اڈے کے لیے پاکستان پر مزید دباؤ ڈالا جا سکے، “لیکن سوال یہ ہے کہ روس اور کچھ وسطی ایشیائی ریاستوں نے بھی واشنگٹن کو فوجی اڈوں کی پیشکش کی ہے لیکن امریکہ اس پیشکش سے فائدہ اٹھانے سےگریزاں ہے۔ امریکہ اس بات پر کیوں قائم ہے کہ وہ صرف پاکستان سے اڈے چاہتا ہے۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وہ پاکستان اڈے دینے کے بعد غیر مستحکم ہوسکتا ہے ۔
واضح رہے کہ امریکی حکام نے اپنی وضاحتی بیان میں کہا تھا کہ ہم نے پاکستان سے اڈے نہیں مانگے تھے ـ