واشنگٹن:(ہمگام نیوز) امریکی صدر جوبائیڈن نے ایک عشائیے کے موقع پر اپنی تقریر میں مد مقابل صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کو مذاق کا نشانہ بنا ڈالا۔ یہ عشائیہ گریڈیرون کلب میں تھا۔ جہاں جوبائیڈن نے مخالف امیدوار کی ذہنی حالت کے بارے میں لطیفے سنائے۔ امریکی صدارتی انتخابی مہم کے دوران اس کلب کےعشائیے کی روایت 1880 سے چلی آرہی ہے۔
ڈنر میں صدر جوبائیدن کی موجودگی کے علاوہ غیر ملکی مہمان، اہم سیاستدان اورسینئیر صحافی بھی شریک ہوئے صدر دونلڈ ٹرمپ 2018 میں بطور صدر ذاتی طور پر اس کلب کے عشائیے مین پہلی بار شریک ہوئے تھے۔
اتفاق سے اس سال ہونے والے دونوں امریکی صدارتی امیدوار اپنی پیرانہ سالی کی وجہ سے مشہور ہیں۔ 81 سالہ جوبائیڈن ہیں اور کئی بار اپنی صحت کی وجہ سے کئی بار لڑکھڑا جانے سے اور کئی بار غائب دماغی کی پھبتیوں کا نشانہ بن چکے ہیں۔ ان کے مقابلے میں 77 سالہ ڈونلڈ ٹرمپ ہیں۔ جوبائیڈن پچھلےکئی مواقع پر اس کوشش میں نظر آئے ہیں کہ ووٹرز کو یہ باور کرائیں کہ ان کی جسمانی و ذہنی صحت بہترین ہیں اور ان کا بڑھاپا ان کے آڑے آنے کا نہیں ہے۔
اس لیے اپنی بڑھاپے کو اپنی کار کردگی اور تجربے کے ساتھ تول رہے ہیں، جبکہ اپنے مد مقابل کی اچھی صحت کا ذکر کرنے کے بجائے ان کے موٹے دماغ کی نشاندہی کرتے نظر آتے ہیں۔
عشائیے کے دوران اپنی تقریر میں کہا ایک صدراتی امیدوار کہا جاتا ہے بہت بوڑھا ہے اور اتفاق سے دوسرا ذہنی طور پر نا اہل ہے۔ جوبائیدن نے یہ 650 مہمانوں کی موجودگی میں لطیف پیرائے میں کہا۔ ان مہمانوں میں کئی بین الاقوامی اور بری کمپنیوں کے مالکان بھی شامل تھے اور واشنگٹن پوسٹ کے مالک جیف بیزوس بھی۔
انہوں نے یوکرین کے بارے میں ایسٹونیا کے وزیر اعطم کاجا کالس سے بات کرتے ہوئے کہا ‘ ہم اور یوکرینی نہیں جھکیں گے اور مین نہیں جھکوں گا۔’ جوبائیدن نے اس موقع پر ٹرمپ کے میڈیا کے بارے میں تبصرے کے پس منطر میں میڈیا کی اہمیت کا اعتراف بھی کیا اور اپنے مد مقابل کے بر عکس جملہ کسا ‘ میڈیا عوام کا دشمن نہیں ہے۔’ تقریر کے بعد جوبائیڈن نے کئی مہمانوں کے ساتھ سیلفیاں بنوائیں اور ایک مہمان کی والدہ کو احترام دیا۔