واشنگٹن(ہمگام نیوز)مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق امریکی اخبار نے ذرائع کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ ایران نے چار ایسی تنصیبات پربھی مبینہ طورپر جوہری سرگرمیاں شروع کی ہیں جن کے بارے میں ایران نے ان کی جوہری سرگرمیوں کا اعتراف نہیں کیا۔امریکی اخبار نے تجویز پیش کی کہ بائیڈن انتظامیہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز سے کہے کہ وہ ایران کی جوہری سرگرمیوں میں ممکنہ فوجی تنصیبات کی ان چار سائٹس کا بھی معائنہ کرے، جن میں سے تین ایسے مقامات پر دریافت ہوئی ہیں جہاں یورینیم کے ذرات ملے ہیں۔انہیں ایران نے جوہری تنصیبات کے طور پرتسلیم نہیں کیا۔ یہ تین تنصیبات ترکوز آباد، ورامین اور ماریوان میں پائی گئی ہیں۔چوتھا مشتبہ جوہری مرکز ایک ایسے مقام پر ہے جس کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔ تاہم ان چاروں مقامات پر مشکوک فوجی سرگرمیاں انجام دی رہی ہیں۔اخبار لکھتا ہے کہ ایران مذاکرات کو ایک پروپیگنڈہ فورم کے طور پر استعمال کر رہا ہے تاکہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشترکہ جامع ایکشن پلان کو ترک کرنے کے فیصلے پر معاوضے کا مطالبہ کیا جا سکے۔رپورٹ کے مطابق ایران بائیڈن کی نرم دھمکی سے باز نہیں آیا۔ ایران میں یورینیم کی افزودگی کی سطح مقررہ حد سے زیادہ ہونا اور ایران کو روکنے میں واشنگٹن کی ناکامی تشویشناک ہے۔