کوئٹہ(ہمگام نیوز)بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کٹھ پتلی صوبائی حکومت کی وزیر داخلہ کی گومازی میں گھروں کے جلانے کو مسترد کرتے ہوئے کہاکہ ہم میڈیا اور انسانی حقوق کے اداروں کو بارہا دعوت دیتے آرہے ہیں کہ بلوچستان کا دورہ کرکے آنکھوں دیکھا حال بیان کریں مگر ابھی تک کوئی صحافی یا انسانی حقوق کے نمائندے نے کوئٹہ سے آگے جانے کی کوشش نہیں کی ہے یا حکومت کی جانب سے بلوچستان کو میڈیا کیلئے ممنوعہ علاقہ بنا یا گیا ہے۔ ان انسانی حقوق کے نمائندوں و صحافیوں کا قتل ہمارے سامنے ہے جو بلوچستان پر لکھنے کی جسارت کر چکے ہیں۔ مگر حکومت کی اظہار آزادی کے خلاف پالیسیوں کو بیان کرنا صحافتی ذمہ داریوں کا حصہ ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ آج بھی بسیمہ کے دور افتادہ گاؤں راغے میں ایک درجن گھروں کو جلایا گیا اور ابراہیم نامی پیران سالہ شخص کو اغوا کرکے لاپتہ کیا گیا۔ آپریشن میں گھروں کے ساتھ مال مویشی اور فصلوں کو بھی جلایا گیا ۔ساتھ ہی ٹوبہ اور سولیر میں گن شپ ہیلی کاپٹروں سے بمباری اور شیلنگ کی اطلاعات ہیں، جن کے نقصانات کا فوری طور پر تفصیلات معلوم نہیں ہو سکیں۔راغے گرائی سے عمر ساجدی، آصف ساجدی اور اس کے چھوٹے بھائی کو بھی فورسز نے اُٹھا کر لاپتہ کیا ہے۔بی این ایم کی جانب سے کوئی بھی واقعہ تصدیق کے بغیر شائع نہیں کی جاتی لہٰذا ہم صوبائی حکومت کے موقف کو جھوٹ قرار دیتے ہیں اور صحافی برادری کو ایک دفعہ پھربلوچستان کا دورہ کرنے کی دعوت دیتے ہیں ۔