کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ سالویشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے انسانی حقوق کے عالمی دن کے مناسبت اپنے جاری کئے گئے بیان میں کہاہے کہ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے تنظیموں نے بلوچستان میں انسانی حقوق کے تحفظ مین عملا ناکام ہوچکے بلوچستان مین کئی دہائیوں سے ریاستی انسانی حقوق کے سنگین خلاف ورزیوں کے ساتھ مروجہ عالمی قوانین کی بری طرح خلاف ورزی کررہے ہیں لیکن اس سلسلے میں اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے علمبرداروں کی جانب سے انسانی حقوق کی پائمالیوں کو روکنے اور ریاست پر دباؤ بڑھانے کے بجائے خاموشی اور زبان بندی کو ترجیح دیکردوہرا معیار اختیار کیا جارہاہے ترجمان نے کہاکہ جب تک انسانی حقوق کی عملا تحفظ نہیں کیا جاتا اس وقت تک اس دن کو منانے کا مقصد پورا نہیں ہوگا جو محض نمائشی اور ڈھکوسلہ ہوگا اس دن کو عالمی سطح پر منانے کا مقصد اور پیغام انسانی حقوق کی تحفظ ہے لیکن بلوچ وطن میں انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں پر کاغذی کاروائیوں سے ہٹ کر عملاکوئی سنجیدہ پیش رفت نظر آنہیں آرہی ہزاروں بلوچ فرزندجنہیں اغواء کرکے ریاستی عقوبت خانوں میں ڈال دیا گیا ہزاروں کی تعدا د میں بلوچ نوجوان بزرگ بچے اورخواتین کو شہید کیا گیا جبکہ لوگوں کے گھروں اور مال املاک کوجلانا اور بلوچ فرزندوں کو اغواء کرنا روز کا معمول ہے سیاسی اور قومی جدوجہد پر غیر اعلانیہ پابندی عائد کیا گیا ہے اظہار رائے کے تمام جمہوری کوششوں کو سلب کیا جارہاہے بلوچ قومی جدوجہد سے وابسطہ صحافیوں اور قلم کاروں کو شہید کیا جارہاہے جب کہ خواتین کو اغواء کیا جارہاہے ایک ماہ قبل بلوچستان کے علاقہ بولان سے بیس سے زائد بلوچ خواتین کو اغواء کیا گیا جو اب بھی ریاستی عقوبت خانوں میں ہیں ترجمان نے کہاکہ جبری گمشدگی ، ماورائے عدالت قتل شہادت کے واقعات اغواء سینکڑوں گمنام و اجتماعی قبروں کا منظر عام پر آناور بلوچ شہری آبادیوں کو ہراسان کرنے کا سلسلہ جیسے انسانیت سوز واقعات کیا انسان دوست عالمی ادارون کے نظرون سے اوجھل ہے حالانکہ بلوچ قوم نے اپنی جدوجہد اور احتجاجی عمل کے زریعہ اقوام متحدہ عالمی ادارے اور انسانی حقوق کے دعویدار علمبردارون کوبار بار توجہ دلاتے آرہے ہیں کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی بگڑتی صورتحال ، انسانی بحران اور بلوچ نسل کشی کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے جب کہ اس سلسلے میں انسانی حقوق کے علاقائی و عالمی تنظیموں کے پاس انسانی حقوق کے پائمالیوں کے تمام تر تفصیلات اور اعداد شمار موجود ہے لیکن اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل اور اسی سے منسلک دیگر انسان دوستی کا نعرہ لگانے والے اداروں کی خاموشی سمجھ سے بالاتر ہیں ترجمان نے کہاکہ اقوام متحدہ اس بارے میں آگاہ ہے کہ بلوچستان میں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بلوچ قومی آزادی کے آئینی و اصولی مطالبہ کی پاداش میں کیا جارہاہے تاکہ بلوچ قوم اپنی آزادی کی فطری مطالبہ سے دستبردار ہوکر ریاستی غلامی کو تسلیم کریں جبکہ آذادی کا مطالبہ کوئی جرم نہیں آزادی کا مطالبہ عین عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی چارٹر مطابق ہے اقوام متحدہ اپنے مینو فیسٹو میں اس کی تائید اور حمایت کا اظہار بھی کرتا ہے دوسرے اقوام کی طرح بلوچ قوم کی آزادی کے ساتھ زندگی بسر کرنے میں کیا ابہام اور پیچیدگی ہے حالانکہ بلوچستان کی آزادی سے نہ صرف خطے کے امن کو براہ راست فائدہ ہے بلکہ عالمی برادری کو ایک سیکولر وجمہوری ریاست کے قیام سے فائدہ ہوگا خطے میں عالمی برادری کو آج جن مشکلات اور مصائب کا سامنا ہے جس سے دنیا کے امن تہہ بالا ہورہہے بلوچستان کی آزادی عالمی امن کے لئے استحکام کا باعث بنے گاترجمان نے کہاکہ بلوچ قومی مسئلہ کی تاریخی حیثیت کو مد نظر رکھتے ہوئے عالمی برادری یورپی یونین اورامریکہ خطے کے امن بحالی کے لئے اگر بے چین ہے تو انہیں بلوچستان کی آذادی کو تسلیم کرنا ہوگانہ صرف خطے کا امن بلکہ عالمی امن بھی بلوچ قومی آزادی سے وابسطہ ہے اس کے بغیر امن کا خواب ایک نا مکمل ایجنڈا ہے