کراچی(ہمگام نیوز)وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ ، سندھ سجاگی تحریک، ہیومن رائٹس کمیشن اور سول سوسائٹی کی جانب سے سندھ بھر سے جبری لاپتا افراد کی آزادی کے لیئے آج کراچی میں ریگل چوک سے کراچی پریس کلب تک “لاپتا افراد آزادی” مارچ کیا۔ جس کی رہنمائی سندھ سجاگی فورم رہنما ایڈوکیٹ محب آزاد لغاری، سارنگ جویو،مسعود شاہ، وی ایم پی رہنما سہنی جویو، مریم گاڈہی ،ماروی کاندھڑو، ایچھ آسی پی رہنما اسد بٹ، قاضی خضر، سعید بلوچ، جسقم رہنما الاہی بخش بکک ، جیئے سندھ محاذ کے مرکزی رہنما خالق جونیجو، امداد چاچڑ، سندھ سجاگی مزدور فیڈریشن کے مرکزی رہنما یاسین جھکن، جانب خاصخیلی، این ٹی یو ایف رہنما ناصر منصور، پائیلر کے سربراھ کرامت علی، ایڈوکیٹ اصغر ناریجو، کامریڈ زھرہ خان، کلیم درانی، جساف رہنما مبشر، عوامی ورکرز پارٹی اور کراچی بچایو تحریک کے رہنما کامریڈ خرم، اور دیگر سیاسی سماجی رہنمائوں نے کی۔ جبکہ اس موقع پر سندھ بار کائونسل کے وکلا، طلباء اور لاپتا افراد کے لوحقین نے بڑے تعداد میں شرکت کی۔
احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے رہنمائوں نے کہا کہ گذشتہ بڑے عرصے سے سندھ اور بلوچستان سمیت پورے ملک سے ہزاروں سندھی، بلوچ ،پشتون اور دیگر سیاسی کارکنان کو جبری لاپتا کیا گیا ہے۔
جس کے لیئے ملک بھر میں بڑی احتجاجی تحریکیں چلتی رہی ہیں۔ لیکن ان تحریکوں کا ریاستی اداروں پر کوئی اثر نہیں پڑ رہا
سندھ سے قوم پرست رہنما ایوب کاندھڑو، مرتضیٰ جونیجو،انصاف دایو، پٹھان خان زہرانی،کاشف ٹگڑ، منیر ابڑو، ظفر چانڈیو، سرویچ نوحانی، ڈاکٹر فتح محمد کھوسو، امداد شاہ، ذاکر سہتو، آکاش سرگانی، ساگر سعید گاڈہی، شبیر بلیدی، اعجاز گاہو، سہیل بھٹو، حامد بھٹو، محمد خان وگھیو، سجاد منگنیجو، موھن میگھواڑ، خالد زمان چولیانی، مظھر سندھی، اور شاعر شاہنواز کھوسو سمیت 50 زائد سندھی قومپرست کارکنان گذشتہ کئی سالوں سے پاکستانی ایجنسیوں کے ہاتھوں جبری لاپتا کیئے گئے ہیں۔
آج انسانی حقوق کے عالمی دن پر ہم دنیا کی تمام انسانی حقوق کی تنظیموں ،ایمنسٹی انٹرنیشل، اقوامِ متحدہ اور عالمی اداروں سے یہ ہی اپیل کرتے ہیں کہ وہ پاکستانی ریاست کی جانب سے سندھ اور بلوچستان سمیت ملک بھر میں جاری انسانی حقوق کی شدید پائمالیوں کا نوٹس لیں اور پاکستانی فوجی اداروں کی قید سے سندھ اور بلوچستان کے تمام مسنگ پرسنز کی آزادی کے لیئے اپنا عالمی سیاسی ،سفارتی اور انسانی کردار ادا کریں۔