شنبه, جنوري 11, 2025
Homeخبریںانڈین آرمی لائن آف کنٹرول کی جانب متحرک،پاکستان کے ساتھ محدود جنگ...

انڈین آرمی لائن آف کنٹرول کی جانب متحرک،پاکستان کے ساتھ محدود جنگ کا خطرہ

راولپنڈی (ہمگام نیوزڈیسک ) مانیٹرنگ نیوزڈیسک رپورٹ کے مطابق  انڈیا کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر غیر معمولی نقل و حرکت کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں ، جس کے پیش نظر پاکستان اور انڈیا میں محدود جنگ کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
اس حوالے سے پاکستانی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق انڈیا کشمیر میں پاکستانی فوج اور اس کے حمایت یافتہ مزہبی جنگجووں کو سبق سکھانے کیلئے پاکستان کے ساتھ محدود جنگ چھیڑ سکتا ہے ۔

یہ لڑائی چھیڑنے کا مقصد کشمیر میں دیرپا امن اور انڈیا کی ریاستی گرفت کے منصوبے کو کور فراہم کرنا ہے ۔پاکستان کے اعلٰی حکومتی عہدیداران نے فوج کے اعلی آفیشلز کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ انڈیا کشمیر میں بڑی جنگ کا منصوبہ رکھتا ہے جسے کور فراہم کرنے کے لئے وہ پاکستان کے ساتھ محدود جنگ چھیڑ سکتا ہے ،ممکنہ محدود جنگ کا تھیٹر لائن آف کنٹرول ہی ہو گا جبکہ بین الااقوامی قوتوں کوجنوبی ایشیا کی دو نیوکلیئر پاورز کے درمیان لڑائی کا خوف طاری کرنے کیلئے وہ اسے انٹرنیشنل بارڈر پر بھی پھیلا سکتا ہے ۔ پاکستانی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ممکنہ محدود جنگ کے ساتھ انڈیا افغانستان سے گروپس کو آپریٹ کرے گا جو بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں کاروائیاں لانچ کرنے کی کوشش کریں گے ۔ان کے مطابق انڈیا پاکستان کے ساتھ محدود جنگ چھیڑنے کے لیے لائن آف کنٹرول پر فالس فلیگ آپریشن لانچ کرے گا جس سے دنیا کویہ تاثر دیا جا سکے کہ پاکستانی علاقے سے فائٹرز کشمیر میں داخل ہو رہے ہیں اور اس نے اپنی سائیڈ کے معاملات کنٹرول کرنے کیلئے پاکستان سے لڑائی چھیڑی ہے ۔ پاکستانی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کل کور کمانڈر کانفرنس طلب کر لی ہے۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ حالیہ صورتحال کے پیش نظر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کل کمانڈر کانفرنس طلب کر لی ہے ۔کل کور کمانڈر کانفرنس کی صدارت آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کریں گے۔کانفرنس میں انڈیا کے اس پارلیمانی آئینی فیصلہ اور ایل او سی صورتحال پر غور ہو گا۔ جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو نے انڈین میڈیا کے حالیہ فیصلے پر صدرِ پاکستان سے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ جس کے بعد صدرِ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے کل 11 بجے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کر لیا ہے جس میں کشمیر کی موجودہ صورتحال اور انڈیا کے حالیہ فیصلے پر غور کیا جائے گا۔واضح رہے کہ انڈیا نے اپنے آئین میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی۔ انڈیا کے صدر سے کشمیر سے متعلق 4 نکاتی ترامیم پر دستخط کیے جس کے بعد اس حوالے سے صدارتی حکم نامہ بھی جاری کر دیا گیا ۔
انڈین میڈیا کے مطابق جموں کشمیر آج سے انڈین یونین کا علاقہ تصور کیا جائے گا۔ کشمیر اب ریاست نہیں کہلائے گا۔ جموں کشمیر کی علیحدہ سے اسمبلی ہو گی۔یاد رہے کہ آج کشمیر کی صورتحال پر انڈین پارلیمنٹ کا اجلاس ہوا.:پاکستان نے سرکاری طور پر کشمیر سے متعلق انڈین اعلان کو مسترد کر دیا ہے۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہےکہ ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل کا کہنا ہے کہ پاکستان نے مقبوضہ کشمیر سے آرٹیکل 370 ختم کرنے کے انڈین اعلان مسترد کر دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیر بین الاقوامی طور پر ایک متنازع علاقہ ہے۔ بقول ان کے
انڈیا کے یک طرفہ اقدمات سے کشمیر کی حیثیت کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔انڈیا حکومت کا فیصلہ کشمیریوں اور پاکستانیوں کے لیے ناقابلِ قبول ہے۔بطور فریق پاکستان اس غیر قانونی اقدام کے خلاف ہر ممکن قدم اٹھائے گا۔ انڈیا کے ایسے اقدامات کشمیریوں کو قابلِ قبول نہیں ہوں گے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ انڈیا کے اس غیر قانونی اقدام کے خلاف تمام آپشنز بروئے کار لائیں گے۔واضح رہے کہ انڈیا نے آئین میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی۔ انڈیا کے صدر سے کشمیر سے متعلق 4 نکاتی ترامیم پر دستخط کیے جس کے بعد اس حوالے سے صدارتی حکم نامہ بھی جاری کر دیا گیا ۔انڈین میڈیا کے مطابق جموں کشمیر آج سے ہندوستانی یونین کا علاقہ تصور کیا جائے گا۔
کشمیر اب ریاست نہیں کہلائے گا۔ جموں کشمیر کی علیحدہ سے اسمبلی ہو گی۔ آرٹیکل 370 کے تحت کشمیر سے باہر کے لوگ وہاں اپنے نام پر زمین نہیں خرید سکتے۔ خیال رہے کہ آج کشمیر کی صورتحال پر انڈین پارلیمنٹ کا اجلاس ہوا۔ جس میں اپوزیشن نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر کافی احتجاج کیا۔ اجلاس میں انڈین وزیر داخلہ نے کشمیر کی خودمختاری کو ختم کرنے سے متعلق ایک قرارداد پیش کی جس کے بعد کشمیر سے متعلق آرٹیکل 370 کی ایک کے سوا باقی تمام شقیں ختم کردی گئی۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز