Homeخبریںاگر طالبان جنگ سے باز نہ آئے تو امریکہ افغان فوج کی...

اگر طالبان جنگ سے باز نہ آئے تو امریکہ افغان فوج کی مدد جاری رکھے گا:امریکی نماہندہ زلمے خلیل زاد

کابل (ہمگام نیوز ڈیسک) امریکی نماہندہ خصوصی زلمی خلیل زاد نے کہا کہ ہمیں توقع ہے کہ طالبان امن کا موقع ضائع نہیں کرینگے۔اگر انہوں نے مزاکرات کے راستے کا انتخاب نہ کیا تو ہم لڑائی کے لیے بھی تیار ہیں۔انھوں نے واضع کیا کہ لڑائی کی صورت میں امریکہ افغان حکومت اور قوم کے ساتھ کھڑا ہوگا۔تفصیلات کے مطابق افغانستان کے لیے امریکی خصوصی نماہندہ نے بدھ کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکہ عن قریب طالبان کے ساتھ مذاکرات تعطل ہونے کے بعد گفت و شنید کی ایک اور کوشش کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر طالبان جنگ سے باز نہ آئے تو امریکہ افغان فوج کی طالبان کے خلاف کارروائیوں میں معاونت جاری رکھے گا۔ یاد رہے گذشتہ ہفتے امریکہ اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا چوتھا دور اس وقت تعطل کا شکار ہوگیا تھا جب طالبان نے افغان حکومت کے وفد کو مذاکرات میں شامل کرنےسے انکار کردیا تھا۔
طالبان کا 17 سال سے یہ مطالبہ رہا ہے کہ امریکہ مذاکرات سے قبل افغانستان سے فوج نکالنے کا اعلان کرے۔ منگل کے روز افغان طالبان نے دھمکی دی تھی کہ اگر امریکہ نے افغانستان سے فوج کی واپسی کا فیصلہ نہ کیا تو اس کے ساتھ مذاکرات مزید آگے نہیں بڑھائے جاسکتے۔ یہ دھمکی امریکی خصوصی ایلچی زلمے خلیل زاد کے افغانستان پہنچنے کے کچھ دیر بعد سامنے آئی تھی۔ اس سے قبل انہوں‌نے چین اور بھارت کے دورے کے دوران افغانستان میں قیام امن کے امور پر تفصیلی بات چیت کی تھی .زلمی خلیل زاد نے کابل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر طالبان مذاکرات پرآمادہ ہوں تو ان کے ساتھ بات چیت کی جاسکتی ہے۔ اگر وہ لڑائی چاہتےہیں تو ہم بھی لڑائی کے لیے تیار ہیں۔جبکہ وائیٹ ہاوس نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے افغانستان سے امریکی فوج کی واپسی کے لیے پینٹا گون کو کسی قسم کی ہدایات جاری نہیں کی گئیں ہیں۔خیال رہے کہ چند روز قبل امریکی میڈیا کے مطابق صدر نے افغانستان میں تعینات 14 ہزار میں سے نصف فوج واپس بلانے کا اعلان کیا تھا۔جبکہ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد مفاہمتی عمل کے سلسلے میں خصوصی طیارے کی زریعئے اسلام آباد پاکستان پہنچ گئے ہے۔

Exit mobile version