کوئٹہ(ہمگام نیوز ) مقبوضہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں جبری گُمشدگی کے شکار افراد کی بازیابی کیلئے نکالی گئی احتجاجی ریلی سے طاہر ہزارہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر پاکستان میں آئین اور قانون کی بالادستی نہیں ہوئی تو اسکی سلامتی کی کوئی گارنٹی نہیں ہوگی۔ بلوچستان میں ہمارے تین ہزار لوگوں کو قتل کیا گیا۔ ریاست بتائے ان کو کس مقاصد کے لیے قتل کیا گیا۔ آج منظور پشتن ریاست سے کوئی سیم و زر کا مطالبہ نہیں کررہے ہیں بلکہ وہ ریاست سے سازشی تھیوری اور قتل وغارت بند کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
اگر ریاست نےامن و سلامتی قائم نہیں کی تو لوگوں کے پاس ہتھیار اٹھانے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں بچے گا لہذا ریاست ہوش کے ناخن لے اور 1970 کو یاد کرے۔ ریاست نفرت بیچ رہی ہے اور یہ پالیسی نہیں چلی گی۔
انہوں مزید کہا کہ حال ہی میں ہزارہ برادری کا جو قتل عام ہوا تھا ہم نے کسی بھی وفاقی وزیر کے مطالبے پر اپنا دھرنا ختم نہیں کیا صرف اس اسمبلی کی ایک خاتون کے مطالبے پر اپنا دھرنا ختم کر دیا کیونکہ یہ ہمارے روایات اور رواج ہیں۔
آج ہماری ماں بہنیں اپنے پیاروں کے لئے جس کرب و الم سے گزر رہی ہیں اس پر ریاست کو ڈوب مرنا چاہئیے۔اگر لاپتہ افراد کا کوئی جرم ہے تو ان کو اپنی ہی عدالتوں میں پیش کرے یا اپنے ان عدالتوں کو تالا لگا دیں۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ ان لاپتہ افراد کے ذمہ داری پاکستان کی فوج اور خفیہ اداروں پر ہے لہذا ان جبری گُمشدگی کے بنائے جانے والے افراد کو بازیاب کیا جائے۔ ریاست کو اس طرح کے عمل سے اپنے مقاصد حاصل کرنے میں کامیابی نہیں ہوگی کیونکہ تاریخ گواہ ہے کہ ظلم ہميشہ سرنگوں اور تباہ وبرباد ہوا ہے اور ریاست مزید تباہی وبربادی سے بچنے کی راہ پر گامزن رہے۔