تہران(ہمگام نیوز) ایرانی افواج پر ہونے والی عالیہ تحقیق سے پتا چلا ہے کہ ایرانی فوجی بیرکوں میں منشیات کا حد سے استعمال ایران کے لئے شرمناک حقیقتوں میں سے ایک ہے جس پر ریاست بات کرنے سے گریز کرتی ہے ۔ ایران کے تحت فوجی اور نیم فوجی افسران قانونی استثنیٰ کے بدولت اس، سے لطف اندوز ہوتے ہیں جبکہ مقامی میڈیا شاذ و نادر اس، مسئلے کے اوپر رپورٹ کرتے ہیں وہ بھی مکمّل اعداد و شمار دیکھنے سے گریز کرتی ہیں تاہم کچھ عام تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ یہ ایک عام رجحان ہے۔ امام حسین یونیورسٹی کے سہ ماہی جریدے ملٹری سائیکالوجی کے تازہ شمارے میں ایک رپورٹ نے صرف صوبہ لورستان میں منشیات کے استعمال پر روشنی ڈالی گئی ہے ـ
قدرتی طور پر لورستان میں فوجیوں کے زیر استعمال منشیات کی فہرست میں شراب، چرس کا استعمال عام ہیں عالیہ سروے کے مطابق جو 400 فوجیوں پرکیا گیا ہے اس سے پتہ چلا ہے کہ کوڈین گولیاں اور کھانسی کا شربت ایرانی فوجیوں میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والے منشیات ہے
ان کے بعد تیسرا نمبر افیون کا ہے۔
ملٹری سائیکالوجی کے سروے با عنوان صوبہ “لورستان میں بیرکوں میں فوجیوں کے مابین منشیات کے استعمال کا پھیلاؤ”کے نام سے شائع ہونے والے سروے میں یہ دریافت ہوا ۔ اگرچہ دونوں مصنفین کا تعلق اسلامی آزاد یونیورسٹی سے تھا ، لیکن جریدے کی پبلشر امام حسین یونیورسٹی خود انقلابی گارڈز سے وابستہ ہے۔
اس تحقیق میں فوجیوں سے ان کے منشیات کے استعمال کے بارے میں کئی سوالات پوچھے گئے۔ لیکن ان میں صرف چھ نے کہا کہ ان کے منشیات کا استعمال اندراج سے پہلے “بہت بھاری” تھا ، جب سے وہ شامل ہوئے تھے یہ دوگنا ہوکر 15 ہو گیا تھا۔ جبکہ دوسرے 16 میں زیادہ تر نوجوان شرکاءنے کہا کہ انہوں نے منشیات کو بہت زیادہ استعمال کیا مطلب یہ کہ اگر لورستان کا نمائندہ ہوتا تو ایران میں ہر 13 فوجیوں میں سے ایک بہت عادی منشیات لینے والا ہوتا ہے۔
دیگر 18 شرکاء یا تقریبا 22 میں سے ایک نے کہا کہ ان کی منشیات کا استعمال اب کم سطح پر ہے ، جبکہ 27 نے کم منشیات کے استعمال کا اعتراف کیا ہے۔ سروے میں شامل ہونے والوں میں کوڈین گولیاں اور کھانسی کا شربت اندراج سے پہلے اور بعد میں پسند کی اہم دوائیں تھیں اور ان کے بعد افیون کی ہے ـ
کم تعداد میں سے بتایا کہ وہ شراب ، بھنگ ، ٹراماڈول ، درد کم کرنے والی اور نیند کی گولیوں سے خود ادویات لیتے ہیں۔ فوجی سروس سے پہلے ٹراماڈول پانچویں مقبول ترین ڈرگز تھی اور اس دوران ٹراماڈول تیسری سب سے زیادہ مقبول نشہ ہے جبکہ شراب اندراج کے بعد تیسرے نمبر سے پانچویں نمبر پر آگئی۔ اس تحقیق میں یہ بھی جانچا گیا کہ فوجی کتنے عرصے سے سائن اپ کرنے سے پہلے اور بعد میں منشیات استعمال کر رہے تھے۔ اس سے معلوم ہوا کہ وہ تعداد جنہوں نے مختصر مدت میں منشیات کے استعمال کی اطلاع دی – تین ماہ سے بھی کم عرصے تک اندراج کے بعد کم ہو گئی جبکہ 41 کے مقابلے میں تھوڑا زیادہ فعال خدمتگار ، اندراج کے بعد سے تین ماہ سے دو سال تک مسلسل ادویات استعمال کرتے رہے۔
تحقیق میں یہ نتیجہ اخذ کیا کہ ملٹری سروس میں حصہ لینے سے پری ملٹری سروس کے مقابلے میں منشیات پر انحصار کی مدت میں کوئی فرق نہیں پڑا یہاں تک کہ فوج میں بھی منشیات تک رسائی اب آسان ہوگئی ہے ۔ اس طرح تحقیق کے مصنفین نے زور دیا نہ تو منشیات مخالف پالیسیاں اور نہ ہی نافذ کرنے والی کارروائی مؤثر تھی-کم از کم لورستان میں نہیں .
دیگر ایرانی مطالعات جو 2015 میں کی گئی تھی جس میں ایرانی فوجوں میں مابین خودکشی کے نظریات پر نظر کے ڈالی گئی تھی ۔2015 میں سہ ماہی ملٹری میڈیسن کے سروے میں پایاگیا کہ 176 فوجیوں میں سے صرف 28 فیصد خودکشی کے رحجانات زیادہ خطرے کے حد تک پائے جاتے تھے ، جس کا براہ راست اور اہم تعلق منشیات کے باعث تھا۔ اس نے مزید کہا تھا کہ فوجی ماحول میں مختلف دباؤ سے فوجیوں کی نمائش خودکشی کے رجحانات اور منشیات کے استعمال کے امکانات کو بڑھا سکتی ہے۔
2015 میں اردبیل میں 150 فوجیوں کا ایک اور سروے جو 2017 میں اسی رساله نے سب سے پہلے شائع کیا اس نتیجے پر پہنچا کہ بہت سے فوجی تناؤ اور دباؤ پر قابو پانے کے لیے منشیات کا رخ کر رہے ہیں۔ اس مطالعے نے صفوں میں نشے کے خطرے کو کم کرنے کے لیے “خود افادیت اور سماجی مدد” کی سفارش کی۔ 2020 میں شائع ہونے والی ایک اور تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ کرمان شاہ میں فوجیوں میں نشے کے امکان کو گروپ مسئلے کو حل کرنے کی مہارت کی تربیت کے ذریعے کم کیا گیا ـ