ریاض(ہمگام نیوز)مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ایران کے بیلسٹک اور جوہری پروگرام کے بارے میں ’موثر اور سنجیدہ‘ نقطہ نظر اپنانے پر زور دیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ریاض میں جاری خلیجی تعاون کونسل کے اجلاس میں منگل کو بات کرتے ہوئے سعودی ولی عہد نے کہا: ’مملکت ایران کے جوہری اور میزائل پروگرام سے سنجیدگی اور موثر طریقے سے نمٹنے کی اہمیت پر زور دیتی ہے، جو علاقائی اور بین الاقوامی سلامتی اور استحکام کے حصول میں معاون ہو۔‘
شہزادہ محمد بن سلمان اس سمٹ میں سعودی عرب کی نمائندگی کر رہے ہیں، جس میں متحدہ عرب امارات، بحرین، کویت، عمان اور قطر کے سربراہاں کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔
ولی عہد نے کہا کہ خطے کو درپیش بہت سے مسائل کا تقاضہ ہے کہ باہمی انحصار اور سلامتی اور استحکام کو بڑھانے کے لیے کوششوں کو مزید مربوط کیا جائے۔
انہوں نے کہا: ’ہم خادم حرمین شریفین (شاہ سلمان) کے وژن کے مطابق بقیہ اقدامات پر عمل درآمد کرنے، اقتصادی اتحاد کے عناصر کو مکمل کرنے اور مشترکہ دفاعی اور سلامتی کے نظام کی اہمیت پر اس طرح زور دیتے ہیں جو ہمارے سیاسی موقف کو متحد کرنے اور عالمی برادری کے ساتھ شراکت داری کو فروغ دینے کے ذریعے ہمارے علاقائی اور بین الاقوامی کردار کو بڑھاتا ہے۔‘
گذشتہ ماہ امریکہ اور جی سی سی ممالک نے ایران پر جوہری بحران پیدا کرنے اور بیلسٹک میزائلوں اور ڈرونز سے مشرق وسطیٰ کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کا الزام لگایا تھا۔
انہوں نے ایرانی انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ ویانا میں مذاکرات کی بحالی سے پیدا ہونے والے ’سفارتی مواقع‘ سے فائدہ اٹھائیں، جس کا مقصد ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان 2015 کے جوہری معاہدے کو بچانا ہے۔
اس معاہدے کے تحت ایران نے پابندیوں میں نرمی کے بدلے میں اپنے جوہری پروگرام کو بین الاقوامی معائنے کے لیے کھولنا تھا، تاہم سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں امریکہ کو معاہدے سے نکال لیا تھا، جس کے نتیجے میں تہران نے اپنے وعدوں سے واپس جاتے ہوئے یورینیم کی افزودگی میں بھی معاہدے میں طے شدہ حد سے اضافہ کرنا شروع کیا تھا۔