تہران ( ہمگام نیوز) حرمین سے تعلق رکھنے والے ایک شہری اور صوبہ لرستان کے شہر نورآباد کے رہائشی کو خرم آباد سینٹرل جیل میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
ہنگاؤ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کو موصولہ ایک رپورٹ کے مطابق نورستان، لرستان کا رہائشی ہرسین سے تعلق رکھنے والا 27 سالہ قیدی فرھاد وثوقی کو 11 نومبر 2020 کو بدھ کی شام خرم آباد سنٹرل جیل میں جیل کے سکیورٹی اہلکاروں نے جیل کے اندر تشدد کے بعد فائرنگ کرکے قتل کر دیا۔
اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے فرہاد وثوقی کے بھائی نے ہینگاؤ کے رپورٹر کو بتایا کہ اس نے خرم آباد میں ایک ہسپتال کے ڈاکٹر کے پاس اپنے بھائی کی لاش دیکھی ہے جسے غیر انسانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
27 سالہ فرہاد وثوقی شادی شدہ ہے اور تین ماہ کے بیٹے کا باپ ہے۔ وہ اصل میں ہریسن کا رہنے والا تھا اور نورآباد شہر کے گاؤں تنگپری میں رہتا تھا۔
ایک باخبر ذرائع کے مطابق فرہاد عثوقی کو تقریبا تین ہفتے قبل ایک اور نورآبادی شہری کے قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، جس کی شناخت حسین جوزی کے نام سے ہوئی ہے اور وہ نظربند کے دوسرے دن سے ہی خرم آباد سینٹرل جیل میں قید تنہائی میں بند کیا گیا تھا۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ حسین جوزی گذشتہ سال نومبر میں نور آباد میں ہونے والے مظاہرے کے سرگرم کارکنوں اور منتظمین میں شامل تھے اور حال ہی میں انہیں آئی آر جی سی انٹیلی جنس فورس نے اغوا کیا تھا اور پھر اسے قتل کردیا گیا تھا۔ جبکہ اس کا الزام وثوقی پر لگا اسے گرفتار کرلیا گیا تھا۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ فرہاد کے ایک اور بھائی، جس کی شناخت مصطفی وثوقی کے نام سے ہے کو اس نورابادی کارکن کے قتل کے الزام میں تقریبا تین ماہ قبل گرفتار کیا گیا تھا اور اس وقت اسے خرم آباد سینٹرل جیل میں رکھا گیا تھا۔
عثوقی فیملی کو اپنے بیٹے کی نعش آج جمعہ 13 نومبر کو خرم آباد کے ہسپتال سے ملی۔
ہینگاؤ ذرائع کے مطابق بدھ کی شام کو فرہاد وثوقی کے قتل کی خبر لیک ہونے کے بعد خرم آباد سینٹرل جیل میں ہنگامہ برپا ہوگیا ہے اور سیکیورٹی فورسز نے جیل میں گھس کر قیدیوں کو پیٹنا شروع کردیا۔