تہران ( ہمگام نیوز ) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹس کے مطابق ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای کا کہنا ہے کہ “سخت دباؤ ڈالنے کی پالیسی میں امریکیوں کو ہزیمت اٹھانا پڑی ہے”۔
انہوں نے دھمکی دی ہے کہ ایران جوہری معاہدے کے حوالے سے اپنی پاسداری کی سطح کم کرتا رہے گا. اور یہ سلسلہ مکمل سنجیدگی کے ساتھ جاری رہے گا۔
خامنہ ای نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر جاری بیان میں کہا کہ “ایران کی جانب سے (جوہری معاہدے پر) عمل درامد کم کرنے کا جو اعلان کیا گیا تھا اس پر مکمل اور جامع طور سے عمل جاری رہنا چاہیے یہاں تک کہ ہم مطلوبہ نتائج حاصل کر لیں”۔
برطانوی اخبار “دی گارڈین” نے جمعے کے روز انکشاف کیا تھا کہ یورپی یونین نے ایران کو رازداری سے آگاہ کیا ہے کہ اگر تہران نے جوہری معاہدے کی شقوں کی خلاف ورزی کے حوالے سے نئے اقدامات کی دھمکیوں کا سلسلہ جاری رکھا تو یورپی یونین نومبر میں اس معاہدے سے دست بردار ہونے کے آغاز پر مجبور ہو جائے گی۔
اخبار کے مطابق ایران کو جاری تنبیہ پر تین ممالک برطانیہ، جرمنی اور فرانس پہلے ہی متفق ہو چکے تھے جنہوں نے 2015 کے ایرانی جوہری معاہدے پر دستخط کیے۔ یہ تنبیہ بدھ کے روز یورپی یونین کے اجلاس کے موقع پر جاری کی گئی۔
یورپی یونین کی جانب سے یہ تنبیہ فرانسیسی صدر عمانوئل ماکروں کی ثالثی بننے کی کوشش ناکام ہو جانے کے بعد سامنے آئی ہے جو ماکروں نے امریکا اور ایران کے درمیان ایک نئی ڈیل کو ممکن بنانے کے لیے کی۔
اس نئی ڈیل کے تحت واشنگٹن کو پابندیاں اٹھا لینا تھیں اور تہران کو جوہری معاہدے کی مکمل پاسداری پر لوٹ آنا تھا۔