انقرہ(ہمگام نیوز)مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق ایران کے زیر قبضہ تیل سے مالا علاقہ خوزستان میں تحریک آزادی کے لیئے سرگرم تنظیم “اہواز نیشنل رزسٹینس کے سربراہ کو ایران نے دھوکہ کے زریعئے سوئیڈن سے ایک خوبرو عورت کے زریعئے بلاکر انھیں گرفتار کرلیایے۔
حبیب جعب جو کہ خوزستان صوبے کی ایران سے آزادی کیلئے تحریکی مہم چلا رہی ہے۔
حبیب جعب ایک خاتون کو ملنے سوئیڈن سے ترکی کے شہر استنبول آئے جہاں سے انہیں نو اکتوبر کو پکڑ کر ایران سمگل کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق امریکی اخبار ’واشنگٹن پوسٹ‘ نے ایک ترک اہلکار کے حوالے سے خبر دی ہے کہ ایران نے ترکی میں ایک اھوازی رہنما کو اغوا کر کے انہیں اسمگلر کے زریعئے ایران منتقل کیا تھا۔
اس رہنما کا نام حبیب جعب ہے اور ان کا تعلق اہواز نیشنل رزسٹینس نامی ایک عرب تنظیم سے بتایا جاتا ہے جو خوزستان صوبے کی ایران سے آزادی کی مہم چلا رہی ہے۔
ایک ترک عہدے دار نے ’واشنگٹن پوسٹ‘ کو بتایا کہ حبیب کو ایک عورت کی مدد سے اکتوبر میں ترکی میں پھانسا گیا، پھر انہیں بےہوش کر کے ترکی سے ایران سمگل کر دیا گیا۔
اسی عہدے دار کے مطابق حالیہ دنوں میں ترکی نے اس سلسلے میں کئی لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔
گذشتہ ماہ ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے تسنیم نیوز نے خبر دی تھی کہ انٹیلی جنس منسٹری نے فراج اللہ جعب کو گرفتار کر لیا ہے۔
ایرانی انٹیلی جنس نےترکی سے اھواز کے باغی رہنما کو اغوا کیا، ترک عہدےدار
اطلاعات کے مطابق حبیب جعب ایک خاتون کو ملنے استنبول آئے جہاں سے انہیں نو اکتوبر کو پکڑ کر ایران سمگل کیا گیا۔
واضع رہے حبیب جعب کا تعلق اہواز نیشنل رزسٹینس نامی تنظیم سے بتایا جاتا ہے جو خوزستان صوبے کی ایران سے آزادی تحریک کی مہم چلا رہی ہے۔
امریکی اخبار ’واشنگٹن پوسٹ‘ نے ایک ترک اہلکار کے حوالے سے خبر دی ہے کہ ایران نے ترکی میں ایک اھوازی رہنما کو اغوا کر کے انہیں ایران منتقل کیا تھا۔
اس رہنما کا نام حبیب جعب ہے اور ان کا تعلق اہواز نیشنل رزسٹینس نامی ایک عرب تنظیم سے بتایا جاتا ہے جو خوزستان صوبے کی ایران سے علیحدگی کی مہم چلا رہی ہے۔
اسی عہدے دار کے مطابق حالیہ دنوں میں ترکی نے اس سلسلے میں کئی لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔
گذشتہ ماہ ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے تسنیم نیوز نے خبر دی تھی کہ انٹیلی جنس منسٹری نے فراج اللہ جعب کو گرفتار کر لیا ہے۔
ایران نے کہا تھا کہ ان کا تعلق ’دہشت گرد‘ تنظیم حرکت الندال سے ہے جو اہواز میں 2018 میں ایک فوجی پریڈ پر ہونے والے حملے میں ملوث تھے۔ اس حملے میں 25 افراد مارے گئے تھے۔
ایرانی میڈیا (تسنیم) کے مطابق حبیب جعب اس تنظیم کے سربراہ ہیں اور انہوں نے اپنے جرم کا اعتراف بھی کر لیا ہے۔
تاہم ایران نے یہ واضح نہیں کیا تھا کہ حبیب کو کہاں سے کیسے گرفتار کیا گیا تھا۔ ان کا پورا نام حبیب اللہ جعب ہے اور انہیں حبیب اسیود کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
ترک عہدے دار کے مطابق تحقیقات سے پتہ چلا کہ حبیب نو اکتوبر کو سویڈن سے ترکی پہنچے تھے تاکہ صابرین ایس نامی ایک خاتون سے ملاقات کر سکیں۔ یہ خاتون ایک دن قبل ہی ایک جعلی پاسپورٹ پر ایران سے ترکی پہنچی تھیں۔
جونہی حبیب صابرین سے ملنے کے لیے ان کی وین میں پہنچے، اغوا کار ٹیم تیار تھی، جس نے حبیب کو بےہوش کر کے ان کے ہاتھ پاؤں باندھ دیے اور اگلے دن انہیں ترکی سے ایران پہنچا دیا۔
ترک عہدے دار کے مطابق اس ضمن میں اب تک 11 افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے جو سب کے سب ترک ہیں، اور ان میں منشیات کا ایک سمگلر بھی شامل ہے۔
اہواز نیشنل رزسٹینس ایران کے تیل سے مالامال صوبے خوزستان کی ایران سے آزادی کی تحریک چلا رہی ہے۔
یاد رہے اس تنظیم نے 2018 میں پاسدارانِ انقلاب کی تقریب پر حملے کو قبول کیا تھا۔ جبکہ ایسا ہی ایک دعویٰ داعش نے بھی کیا تھا، تاہم دونوں تنظیموں نے اس ضمن میں کوئی ثبوت نہیں دیا تھا۔