دوشنبه, اپریل 21, 2025
Homeخبریںایران کو تیل برآمد کرنے کی پابندیوں سے سالانہ پچاس ارب ڈالر...

ایران کو تیل برآمد کرنے کی پابندیوں سے سالانہ پچاس ارب ڈالر کا خسارہ ہورہا ہے:برائن ہک

واشنگٹن(ہمگام نیوزڈیسک) ایران کے لئے امریکہ کے خصوصی ایلچی برائن ہُک نے کہا کہ ’’تیل برآمد پر امریکی پابندیوں سے ایران کو اس وقت سالانہ پچاس ارب ڈالر کا خسارہ ہو گا۔ ہم نے ایران کے پیٹرو کیمکل شعبہ، فولادی صنعت اور قیمتی دھاتوں کو بھی پابندیوں کی زد میں رکھا ہے۔ یہ دباؤ مستقبل میں بتدریج مزید بڑھے گا اور تہران اسے برداشت نہیں کر سکے گا۔‘‘

برائن ہُک کا مزید کہنا تھا کہ ایران کی جانب سے کھلے سمندر میں جہاز رانی کو درپیش خطرات کا جواب دینا ضروری ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ تہران پر مزید پابندیاں عاید کی جائیں تاکہ ’’اسے غیر قانونی حکومت ایسے سلوک ‘‘کی بھاری قیمت ادا کرنی پڑے۔ تہران پر لگائی گئی پابندیوں سے ایران اس وقت سالانہ کم سے کم پچاس ارب ڈالر کی خطیر رقم سے محروم ہو گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایران پر آگے مزید دباؤ بڑھایا جائے گا۔برائن ہُک کا مزید کہنا تھا کہ ایران کی جانب سے کھلے سمندر میں جہاز رانی کو درپیش خطرات کا جواب دینا بھی ضروری ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ تہران پر مزید پابندیاں عاید کی جائیں تاکہ ’’اسے غیر قانونی حکومت ایسے سلوک ‘‘کی بھاری قیمت ادا کرنی پڑے۔

امریکی خصوصی ایلچی نے بتایا کہ ڈونلڈ ٹرمپ ایران کو دباؤ میں لانے کے لئے شروع کی گئی مہم سے بہت مطمئن ہیں۔ ’’امریکی صدر ہمارے اقدامات سے بہت خوش ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ ایران ان اقدامات سے شدید ترین معاشی و سیاسی دباؤ میں ہے اور وہ بہت زیادہ خرابی میں ہیں۔‘‘

برائن ہُک نے کہا کہ حتمی طور پر امریکا 2015ء سے بہتر معاہدہ سامنے لانے کی کوشش کرے گا، تاہم دریں اثناء امریکی انتظامیہ ایرانی حکومت کو اربوں ڈالر کی آمدن سے محروم کر کے ’’بہت خوش‘‘ ہے۔
’ہم سمجھتے ہیں کہ حتمی معاہدے میں ان تمام خطرات کا قلع قمع ہونا چاہئے جو ایران کی جانب سے دنیا کی امن اور سلامتی کو درپیش خطرات لاحق ہیں۔ جہاں جہاں ایران نے براہ راست یا پھر حزب اللہ کے ذریعے دہشت گرد حملے کئے ہیں ان میں نہ صرف مشرق وسطیٰ بلکہ دنیا کے مختلف براعظم شامل ہیں۔ ان تمام علاقوں کی سلامتی کا تحفظ نئے معاہدے میں یقینی بنایا جانا چاہئے۔ واضع رہے منگل کے روز ٹرمپ انتظامیہ نے حزب اللہ سے تعلق رکھنے والے لبنانی پارلیمنٹ کے دو ارکان پر پابندیاں عاید کیں۔برائن ہُک نے ایک مرتبہ پھر اس امر کا اعادہ کیا کہ ایران اپنا رویہ تبدیل کرے۔ ہم پہلی مرتبہ ایران حکومت کو نہ کہہ رہے ہیں۔ ایران اپنی مہلک پراکسیز کی مدد ومعاونت فوری طور پر بند کرے، یہ بات ہمارے لئے قابل قبول نہیں۔ اپنے ہمسایوں کو روز بروز دھمکیوں کا سلسلہ قبول نہیں۔ انہیں اپنا رویہ بدلنا ہو گا۔جبکہ ایران اور امریکا کے درمیان پس پردہ مذاکرات سے متعلق سوال پر برائن ہُک کا کہنا تھا کہ ایران اپنے ہٹ دھرمی کی وجہ سے ’’کئی بار‘‘ سفارتکاری کی کوششوں کو مسترد کر چکا ہے۔ جبکہ اس وقت دونوں ملکوں کے درمیان کسی قسم کے بیک ڈور چینل رابطے موجود نہیں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز