شنبه, سپتمبر 21, 2024
Homeخبریںایف بی ایم اتحاد اور یکجہتی پر یقین رکھتی ہے ہماری جدوجہد...

ایف بی ایم اتحاد اور یکجہتی پر یقین رکھتی ہے ہماری جدوجہد فارس اور پاکستان کی جبری قبضے کے خلاف ہے : فری بلوچستان موومنٹ کا اپنے یومِ تاسیس پر بیان

 

لندن (ہمگام نیوز ) فری بلوچستان موومنٹ نے اپنے یوم تاسیس کے موقع پر جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ فری بلوچستان موومنٹ کی ۹ جولائی ۲۰۱۶ کو موجودہ بلوچ تحریک کے بانی بلوچ رہنما حیربیار مری کی سربراہی میں قیام میں لایا گیا پارٹی کے قیام کا مقصد بلوچستان کی ایران و پاکستان کے قبضے سے مکمل آزادی اور بلوچستان لبریشن چارٹر کی تحت بلوچ تحریک کو مضبوط و توانا کرنا ہے

ایف بی ایم نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا پارٹی کے قیام کے ساتھ ہی فری بلوچستان موومنٹ نے بلوچ جدوجہد کے حق میں عالمی رائے ہموار کرنے اور بلوچ تحریک کی بین الاقوامی سطح پر پذیرائی کے لیے مہم کا آغاز کیا جو کہ گزشتہ چھ سالوں سے جاری ہے اور اس دوران پارٹی نے بے شمار احتجاج اور سیاسی کیمپین چلائے ۔ جن میں سرفہرست مہمات میں ڈسلڈورف سے برلن تک ۲۰ دنوں پر محیط ۷۰۰ کلو میٹر طویل لانگ مارچ، چین سفارتخانے کے سامنے جرمنی، برطانیہ اور امریکہ میں راونڈ دی کلاک احتجاج اور آگاہی مہم، اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر کے سامنے جنرل اسمبلی کے دوران احتجاج اور ایران کے خلاف واشنگٹن میں امریکی سٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے سامنے احتجاج کے علاوہ دوسرے بے شمار سیاسی اور سفارتی کیمپین شامل ہیں

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ فری بلوچستان مومنٹ بلوچ نشنلزم اور متحدہ بلوچستان کی آزادی پر یقین رکھتی ہے اور ہم یہ سمجھتے ہیں کہ کسی بھی قوم کو آزادی کرانے کے لیے اس قوم کی طبقاتی،قبائلی، مذہبی اور علاقائی تقسیم کی نفی کرنا ضروری ہے۔ اسی نظریہ اور فلسفے کے تحت ایف بی ایم نے ہمشیہ حیربیار مری کی سربرائی میں بلوچ قوم میں ان بنیادوں پر تقسیم اور انتشار کی حوصلہ شکنی کی اور ہمیشہ اتحاد و یکجہتی کی کوشش کی۔

فری بلوچستان موومنٹ نے اپنے بیان میں کہا حیربیار مری نے فری بلوچستان موومنٹ کی بنیاد رکھتے ہی دوسرے آزادی پسندوں کے ساتھ اتحاد اور یکجہتی کے لیے ۲۰۱۶ میں اتحادی کیمیٹیاں تشکیل دیے جنہوں نے دوسرے آزادی پسند جماعتوں سے روابط کا آغاز کیا لیکن یہ کوششیں بارآور ثابت نہیں ہوئے ۵ سال گزرنے کے بعد اور دشمن کی بلوچ نسل کشی اور ظلم و جبر کے خلاف اتحاد بنانے اور بلوچ قومی طاقت کو یکجا کرنے کے لیے ۲۰۲۱ کو ایک مرتبہ پھر فری بلوچستان موومنٹ کے صدر اور حالیہ بلوچ جدوجہد کے بانی حیربیار مری نے بلوچ قومی یکجہتی کے لیے کوششوں کا آغاز کیا اور پارٹی نمائندوں کی ایک کمیٹی تشکیل دی جو دوسرے آزادی پسند جماعتوں بی آر پی اور بی این ایم کےساتھ اتحاد کے حوالے سے رابطوں کا آغاز کیا جو کہ تا ہنوز جاری ہیں۔

فری بلوچستان موومنٹ نے مزید کہا کہ ایران اور پاکستان نے ہمیشہ بلوچ قوم کو مذہبی ، لسانی ، قبائلی اور طبقاتی بینادوں پر تقسیم اور بلوچ قومی جدوجہد کو مذہب مخالف گرداننے کی کوشش کی فری بلوچستان موومنٹ تمام مذاہب کو احترام کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور یہ سمجھتی ہے کہ دنیا کی کوئی بھی مذہب یہ تلقین نہیں کرتی کہ ایک قوم دوسرے قوم کے سرزمین پر قبضہ کرے بلوچستان کی ایران اور پاکستان کے ساتھ تنازعہ مذہبی نہیں بلکہ قومی بنیاد پر ہے کیونکہ پنجابی اور فارس نے بلوچستان پر قبضہ، بلوچ وسائل کی لوٹ مار بلوچ سرزمین غیر قانونی آبادکاری اور بلوچ کی شناخت مٹانے پر عمل پیرا ہیں اسی طرح بلوچستان میں پاکستانی ریاست نے بلوچ قومی تحریک کو کمزور کرنے کے لیے علاقائی، لسانی اور قبائلی و طبقاتی بنیادوں پر تقسیم کرنے کے لیے بلوچ و پشتون میں کچھ موجود مفاد پرستوں کو استعمال کیا اور اس کے ساتھ ساتھ انہی مفاد پرستوں کے زریعے بلوچ و پشتون میں تنازعہ پیدا کرنے کی کوشش کی اور کر رہےہیں

فری بلوچستان موومنٹ نے اپنے بیان میں کہا پارٹی کے سربراہ حیربیار مری نے ہمیشہ اس حقیقت کو اجاگر کرنے کی کوشش کی کہ بلوچ و پشتوں کے تنازعے سے نقصان بلوچ و پشتون جبکہ سب سے زیادہ فائدہ پاکستانی پنجابی ریاست کو ہے اور فری بلوچستان موومنٹ کے صدر حیربیار مری کی یہ ہمیشہ پالیسی رہی ہے اور گزشتہ افغان حکومتوں اور ان کے نمائندوں کو بھی اس حوالے سے دعوت دے چکے ہیں اور اب بھی ان کا یہی موقف ہے کہ بلوچ و پشتوں جتنے مسائل جو قبضہ گیروں نے پیدا کیے یہ آئندہ ابھریں گے ان مسائل کو ہمیشہ گفت و شنید اور بغیر محاذ آرائی کے حل کیا جائے گا

فری بلوچستان موومنٹ نے مزید اپنے بیان میں کہا ہماری پارٹی بلوچ و پشتون برادر اقوام کے درمیان ابھرنے والے ہر مسلے کو ہمیشہ اسی طرح گفت و شنید کے ساتھ حل کرنے پر یقین رکھتی ہے جس طرح احمد شاہ عبدالی اور نوری نصیر خان نے بلوچ و افغان کے مسائل کو حل کیا تھا اسی طرح ایرانی مقبوضہ بلوچستان کے آزادی کے لیے فری بلوچستان موومنٹ ایران کے زیر تسلط دوسرے اقوام کے ساتھ روابط و تعلقات قائم کیے ہیں تاکہ تمام غیر فارس اقوام اپنی آزادی کے لیے ایک دوسرے کی مدد و کمک کریں

فری بلوچستان موومنٹ نے بیان میں کہا کہ ہماری یہ کوشش ہے کہ دنیا کے سامنے یہ واضح کریں کہ بلوچستان کی ایک ریاستی حیثییت اور منفرد تاریخ رہی ہے۔ بلوچستان پر قابض پاکستان اور فارس دونوں اقوام سے ہماری جداگانہ حیثیت اور شناخت ہے۔ ایران اور پاکستان بلوچ سمیت دوسرے اقوام پر ظلم اور ذیادتی کررہے ہیں اور یہ ممالک دنیا کے امن و امان کے لیے بھی خطرہ بن چکے ہیں۔ پاکستان ایک طرف گوادر اور پاکستانی مقبوضہ بلوچستان کی محل وقوع کو استعمال کرکے دنیا کو بلیک میل کررہی ہے تو دوسری طرف ایران بلوچستان کے ساحل اور چابہار کو استعمال کرکے اپنی وجود کو بچانا چاہتی ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ایف بی ایم بلوچ قوم کو یہ پیغام دینا چاہتی ہے کہ ایران اور پاکستان بلوچ قومی تحریک کے خلاف مخلتف اندرونی و بیرونی سازشوں کے زریعے بلوچ قومی تحریک آزادی میں تقسیم در تقسیم پیدا کرنا چاہتی ہے تاکہ بلوچ جدوجہد کمزور ہوسکے۔ بلوچ قوم قابض ریاستوں کی ان شازشوں کو نظرانداز کرنے کی متحمل نہیں ہوسکتی اسی لیے تحریک کو مضبوط کرنے لیے بلوچ قوم کو دشمن ریاستوں کے طریقہ کار اور حربوں کو سمجھنا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز