شال ( ہمگام نیوز ) مقبوضہ بلوچستان کے علاقہ بارکھان رکھنی کے مرکزی بازار سے چمالنگ ڈھڈر کے رہائشی محمدانی مری خاندان کے 5 افراد کو پاکستانی فورسز نے 3 اپریل 2025 کو حراست میں لینے کے بعد جبری طور پر لاپتہ کر دیا۔
جبری لاپتہ کیے گئے افراد میں سے بختیار ولد میانداد کو حراست کے دوران شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا جنہیں 7 روز بعد رہا کر دیا گیا۔ تاہم تشدد کی شدت کے باعث وہ جانبر نہ ہو سکے اور جان کی بازی ہار گئے۔
دیگر 4 افراد تاحال لاپتہ ہیں جن میں سے ایک کی شناخت موسیٰ ولد میانداد کے طور پر ہوا ہے، جبکہ باقی 3 افراد کی شناخت تاحال نہیں ہو سکی ہے۔
بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر کے علاقے پسنی میں ایک نوجوان کو پیر اور منگل کی درمیانی شب نامعلوم مسلح افراد نے اس کے گھر سے جبری طور پر لاپتہ کر دیا۔
نوجوان کی شناخت 19 سالہ ایف ایس سی میڈیکل کے طالب علم میار بلوچ کے نام سے ہوئی ہے جو پسنی کے رہائشی ہیں۔ میار بلوچ کے خاندان کے مطابق وہ وارڈ نمبر 1 پسنی میں اپنے گھر پر موجود تھے جب نامعلوم افراد نے زبردستی انہیں اغوا کرکے اپنے ساتھ لے گئے۔
اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ اس اغوا میں پاکستانی خفیہ ادارے ملوث ہیں۔
علاوہ ازیں بلوچستان کے علاقے ڈھاڈر سے جبری لاپتہ کیے گئے چھ افراد بازیاب ہو کر اپنے گھروں کو پہنچ گئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق رواں سال 4 اپریل کو ڈھاڈر کے علاقے دوزان سے پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری طور پر لاپتہ کیے گئے چھ افراد محمد عمر ولد محمد انور، عبدالوہاب ولد غلام سرور، سراج احمد ولد پائند خان، بسم اللہ ولد غلام سرور، شاہ جان ولد پائند خان، اور صدام حسین ولد سائیں داد سکنہ دشت مستونگ بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے ہیں۔