شال:(ہمگام نیوز) بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے پنجگور زون کے آرگنائزر زاھر بلوچ سمیت دیگر پانچ طالبعلم جن میں شہاب بلوچ، شعیب بلوچ، سہیل بلوچ، شہیک بلوچ اور احمد بلوچ کی وندر میں افسوسناک روڈ حادثے میں ناگہانی وفات پر رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ زاھر بلوچ جیسے انتہائی کمیٹڈ اور باشعور نوجوان کی ناگہانی موت تنظیم اور قوم کیلئے انتہائی تکلیف دہ لمحہ ہے۔
غم کے اس گھڑی میں زاھر بلوچ اور دیگر طالب علموں کے خاندانوں کے ساتھ ہیں ـان باشعور بلوچ نوجوانوں کی رحلت نہ صرف خاندانوں کے لیے بلکہ پورے قوم کیلئے انتہائی بڑا نقصان ہے۔
زاھر بلوچ گزشتہ پانچ سالوں سے بی ایس اے سی اور کونسلز کے پلیٹ فارم سے بلوچ طلباء سیاست کا حصہ بن کر طالب علموں کیلئے خدمات سرانجام دے رہا تھا۔ وہ ایک باشعور، باعلم اور باعمل شخصیت کا مالک نوجوان تھا جس کا یوں چلے جانا قوم اور بلخصوص تنظیم اور نوجوانوں کیلئے انتہائی بڑا نقصان ہے۔
ترجمان نے کہا کہ زاھر اور دیگر سنگت صرف علم کے میدان میں نہیں بلکہ سیاسی میدان میں بھی متحرک تھے اور دن رات بلوچ نوجوانوں کی شعوری آبیاری کیلئے جدوجہد کر رہے تھے۔
زاھر بلوچ نے ہوش سنھبالتے ہی بلوچ قوم کے درد کو محسوس کیا اور بطور طالبعلم اپنی قومی زمہ داریوں کو سرانجام دینے مگن رہا۔
زاھر بلوچ طلباء سیاست کے ساتھ ساتھ کتاب دوست انسان تھے اور بلوچ نوجوانوں کے مابین کتب کلچر کے فروغ میں بھی پیش پیش تھے۔ تنظیم کے بلوچستان کتاب کاروان پروگرام کو پھیلانے میں انہوں نے اپنی بھرپور توانائیاں صرف کیں۔
اس کے علاوہ پنجگور جیسے علاقے میں جہاں خوف کے سائے تلے نوجوان دبے رہتے ہیں وہاں انہوں نے طلباء سیاست کو فعال بنانے میں اپنا کردار ادا کیا۔ زاھر اور دیگر ساتھیوں کے قومی جزبے اور خد مات کو ہمیشہ کےلیے یاد رکھا جائے گا۔
ترجمان نے مزید کہا کہ زاھر بلوچ سیاست کے ساتھ ساتھ وہ نہایت ہی مہروان ساتھی تھے۔ زاھر بلوچ ،شہاب بلوچ ، شعیب بلوچ اور دیگر ساتھی بلوچ قوم کے قیمتی اثاثے تھے ۔ بلوچ قوم کے مستقبل کے چراغواں کا ایک ہولناک روڈ ایکسیڈنٹ میں اس طرح دنیا سے رخصت ہونا یقینا لمحہ فکریہ ہے۔
بلوچستان بھر میں جہاں عام لوگوں کی زندگیاں مختلف طریقوں سے اجیرن بنا دی گئی ہے وہاں سڑکیں بھی قاتل کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ بلوچستان میں ہر سال ہزاروں لوگ ان روڈ حادثات کا شکار ہو کر شہید ہو جاتے ہیں لیکن حکومت اور ادارے ٹس سے مس نہیں ہوتے ۔ بلوچ نوجوانوں کے آئے روز انہی سڑکوں پر اموات موت سے اداروں کو کوئی فرق بھی نہیں پڑتا۔
ترجمان نے آخر میں زاھر بلوچ اور دیگر ساتھیوں کی شہادت اور دردناک رحلت پر انتہائی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مشکل کی اس گھڑی میں زاھر اور دیگر طالب علموں کے خاندانوں کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ زاھر اور ساتھیوں کے بلوچ دوستی پر مبنی اس شعوری سفر کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا اور ان کا شعوری کاروان جاری رکھا جائے گا۔