یکشنبه, اکتوبر 27, 2024
Homeخبریںبلوچستان،پنجپائی کے مقام پر جنرل باجوا نے متنازعہ باڈر پر آہنی باڑ...

بلوچستان،پنجپائی کے مقام پر جنرل باجوا نے متنازعہ باڈر پر آہنی باڑ لگانے کا افتتاح کیا

کوئٹہ (ہمگام نیوز ) اطلاعات ہے قابض پاکستانی فوج کے سربراہ باجوا نے بلوچستان کی سرزمین پر متنازعہ ڈیورنڈ لائن کو خاردار آہنی تار لگانے کی افتتاح کیا ہے ۔ان کے بقول انھوں نے ، 270 کلومیٹر طویل آہنی باڑ کی تنصیب کا کام ضلع کوئٹہ کے سرحدی علاقے پنجپائی میں شروع کیا گیا ہے اور پہلے مرحلے میں پانچ کلومیٹر پر باڑ لگا دیا گیا ہے۔قابض پاکستان اور افغانستان کے در میان تقریباً 2500 کلو میٹر طویل سرحد ہے جس کا تقریباً 1200 کلو میٹر حصہ بلوچستان کے ساتھ لگتا ہے، اس سرحد پر دو سال پہلے FC نے بلوچستان میں گیارہ فٹ گہر ی اور 14 فٹ چوڑی خندق بھی کھود چکی تھی جس کا کام 2013 میں شروع کیا گیا تھا اور جون 2016 میں مکمل کیا گیا تھا۔
پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر باجوہ نے منگل کے روز بلوچستان کے علاقے پنجپائی میں افغان سرحد کے ساتھ باڑ لگانے کے کام کا باقاعدہ افتتاح کیا۔ اس وقت ان کے ساتھ کٹ پتلی وزیر اعلیٰ قدوس بزنجو اور وزیرداخلہ سرفراز بگٹی اور دیگر حکام بھی موجود تھے۔ان کے بقول اس سرحد پر لگائے جانے والی باڑ کی اونچائی بارہ فٹ اور چوڑائی نوفٹ ہوگی، جبکہ درمیان میں خاردار تار کے رول کو ڈالاجائے گاجو بتیس ، بتیس انچ کی ہوگی۔ جبکہ FC کا کہنا ہے کہ اس سرحد پر خار دار تار چائنا سے منگوائی گئی ہے۔ جو پاکستان پہنچ چکی ہے اور اس کی تنصیب کی کاکام جلد شروع کیا جائیگا۔ تاہم تار نصب کرنے کا کام شروع کرنے کی حتمی تاریخ ابھی طے نہیں کی گئی۔انھوں نے اس متنازعہ سرحد پر ایف سی کے 14 نئے قلعے بھی قائم کئے جائیں گے جہاں ایف سی والے اس سرحد کی نگرانی کر ینگے ۔ اس کے علاوہ مزید 50قلعے بھی قائم کئے جائینگے ۔جبکہ دوسری طرف دو مہینہ قبل قلعہ عبداللہ و چمن کے بعض قبائلی عمائدین نے،ایک مشترکہ پر یس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ اس سرحد پر باڑ لگانے سے سرحد کے دونوں طرف رہنے والے قبائل کے خاندان تقسیم ہو جائیں گے ۔سرحد کے دونوں طرف رہنے والے خاندانوں کے ایک دوسرے سے رشتے داریاں ہیں ۔ پاکستانی فوج کی طرف سے آہنی باڑ لگانے سے ہمارے رشتہ داروں کا آپس میں ملنا جلنا نا ممکن ہوجائیگا۔ اس کے علاوہ سرحد کے اس پار رہنے والے لوگوں کی وہاں اپنی کئی صدیوں سے زمینیں ہیں جو وہاں ہر سال مختلف فصلیں کاشت کر تے ہیں۔ باڑلگانے سے یہ زمیندار بھی وہاں نہیں جاسکیں گے اور نان شبینہ کے محتاج ہوجائیں گے ۔اس لئے سرحد پر باڑ لگانے کے بارے میں ہمارے تحفظات ہیں اور پاکستانی حکومت کو ان تحفظات کو ضرور دور کرنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز