زاہدان( ہمگام نیوز ) اطلاعات کے مطابق جمعرات 5 جنوری کو جسمانی طور پر معذور 23 سالہ منصور دہمردہ نامی بلوچ شہری سزائے موت کا حکم جاری کیا گیا جسے قابض ایرانی سیکیورٹی فورسز نے 3 اکتوبر 2022 کو زاہدان سے گرفتار کیا تھا۔
منگل، 3 جنوری 2023 کو منصور دہرمردہ ولد امان اللہ کو زاہدان میں شہید نوری عدالت کی دوسری فوجداری شاخ نے “زمین پر بدعنوانی” کے الزام میں موت کی سزا سنائی اور زاہدان جیل میں منتقل کردیا گیا۔
واضح رہے کہ مذکورہ شخص کو انٹیلیجنس ایجنسی کے حراستی مرکز میں 10 روز تک شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا، جس سے اس کے دانت اور ناک ٹوٹ گئے۔ وہ اس وقت زاہدان سینٹرل جیل کے وارڈ (9) میں ہے، جہاں اسے فون کرنے یا اہلخانہ سے ملاقات کی اجازت نہیں ہے۔
رپورٹ کے مطابق منصور نے عدالت میں جج سے کہا کہ ” احتجاج کے دوران میں نے صرف تین پتھر پھینکے اور ایک ٹائر کو آگ لگائی” جس پر جج نے جواب دیا، “جو بھی علی خامنہ ای کی حکومت کے خلاف احتجاج کرے گا اسے موت کی سزا دی جائے گی۔”
واضح رہے کہ منصور کی سزائے موت کے اعلان کے بعد انہیں اپنے الزامات کو غلط ثابت کرنے کے لیے 20 دن کا وقت دیا گیا تھا۔
اس سے قبل 18 سالہ شعیب میربلوچزہی ریگی کو زاہدان احتجاج مظاہروں شمولیت کرنے پر گرفتار کرکے سزائے موت گئی ہے ۔