پنجشنبه, اکتوبر 3, 2024
Homeخبریںبلوچستان آپریشن کے خلاف کراچی میں مظاہرہ

بلوچستان آپریشن کے خلاف کراچی میں مظاہرہ

کراچی ( ہمگام نیوز )بلوچ ہیومین رائٹس آرگنائزیشن کی جانب سے مشکے، دشت، مالار، ڈیرہ بگٹی و بلوچستان بھر میں ہونے والی آپریشن و اس کے نتیجے میں ہونے والی نہتے شہریوں کی ہلاکت و انہیں اغواء کرنے کی فورسز کی کاروائیوں کے خلاف کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔جس میں خواتین و بچوں سمیت مختلف طبقہ ہائے فکر کے لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔شرکاء نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن میں بلوچستان میں ہونے والے آپریشنوں اور عام لوگوں کی غیر قانونی گرفتاری و حراستی قتل کے خلاف نعرے درج تھے۔کراچی پریس کلب کے سامنے مظاہرین نے دیر تک شدید نعرے بازی کی۔ مظاہرین کامطالبہ تھا کہ بلوچستان میں ہونے والی کاروائیوں کو روکنے کے لئے انسانی حقوق کی تنظیمیں اپنا کردار ادا کریں۔مظاہرے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے بی ایچ آر او کے رہنماؤں نے کہا کہ بلوچستان میں عام لوگوں کا اغواء اور مغویوں کا حراستی قتل اب رو ز کا معمول بن چکے ہیں۔بلوچستان میں ہونے والی فورسز کی کاروائیاں انسانی حقوق کی تنظیموں کے لئے کسی چیلنج سے کم نہیں۔ کیوں کہ بلوچستان میں نہتے لوگوں کو آئے روز قتل کرنے کے ساتھ مغویوں کی بھی انہی کاروائیوں کی آڑ میں لاشیں پھینکی جا رہی ہیں، جو کہ جنگی قوانین و انسانی حقوق کی سراسر منافی ہیں ۔مشکے میں گزشتہ روز ایک شادی کی تقریب کے دوران حملہ کرکے 9نہتے لوگوں کو اغواء کیا گیا جن میں سے شاہ نواز ولد ملا فیض محمد، باسط ولد لعل بخش، اعجاز ولد فضل اور آفتاب ولد فضل کی لاشیں بعد میں مقامی انتظامیہ کے حوالے کی گئیں۔ اس کے علاوہ تربت میں بھی ایک لاپتہ سیاسی کارکن شعیب بلوچ کی لاش آج پھینکی گئی جسے چند دنوں قبل اُس کے گھر سے اغواء کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز دشت کے مختلف علاقوں میں کاروائیوں کے دوران متعدد گھروں میں لوٹ مار کے بعد انہیں جلا دیاگیا اور درجنوں نہتے بلوچوں کو بغیر کسی الزام کے گرفتار کرکے نامعلوم مقامات پر منتقل کردیا گیا۔ جہاں ان کی زندگیوں کو بھی شدید خطرات لاحق ہیں۔ پچھلے چند دنوں کے اندر ہی نوشکی ، کیچ، و مشکے سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں سے دو درجن سے زیادہ لاپتہ سیاسی کارکنان کی لاشیں فرضی کاروائیوں میں پھینکی گئی ہیں، جس سے بلوچستان میں لاپتہ ہونے والے ہزاروں نوجوانوں کی زندگیوں کے بارے میں بھی کئی شبہات جنم لے رہے ہیں بلوچستان میں تسلسل سے جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے باوجود عالمی میڈیا و انسانی حقوق کے اداروں کی خاموشی ان کی غیر جانب دارانہ کردار پر سوالیہ نشان ہے۔ بی ایچ آر او کے رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ و انسانی حقوق کی مقامی و عالمی تنظیمیں بلوچستان میں جاری اس طرح کی کاروائیوں کو روکنے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز