سه شنبه, اکتوبر 15, 2024
Homeخبریںبلوچستان مین عسکری اداروں کی جانب، خواتین کی عصمت دری انسانی المیہ...

بلوچستان مین عسکری اداروں کی جانب، خواتین کی عصمت دری انسانی المیہ ہے۔ بی ایچ آر او

کوئٹہ (ہمگام نیوز ) بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں بلوچستان کے ضلع پنجگور، خضدار اور آواران میں ہونے والے انسانی حقوق کی پامالیوں کے مذمت کرتے ہوئے کہا کہ چند روز قبل پنجگور کے علاقے وشبود حمل آباد کے رہائشی عبداللہ ولد صمد کی بیوی اور بیٹی اپنے رشتہ داروں سے ملنے پنجگور ہی کے علاقے سوردو جارہے تھے کہ ڈیتھ اسکواڈ کے اہلکاروں نے انھیں اغواء کیا۔مقامی لوگوں کے مطابق ڈیتھ اسکواڈ ریاستی اداروں کی زیر اثر ہے۔ڈیتھ اسکواڈ کے اہلکاروں نے ان خواتین کو تین دن تک شديد جنسی و زہینی تشدد کے بعد ایک ندی میں پھینک دیا۔

‎گذشتہ روز جھاؤ کے علاقے سورگر سے ملٹری آپریشن کے دوران ایک بلوچ خواتین گلنساء کو اس کے نومولود بیٹے سمیت لاپتہ کر دیا گیا۔اسکے علاوہ دوران آپریشن فورسز چار دیگر افراد کو گرفتار کرکے اپنے ساتھ لئے گئے۔ جن میں نزر ولد محمد حسین ،شیک گمانی ولد داد محمد ،دین محمد ولد سلمان اور عمر جان ولد شھداد شامل ہیں۔جن کو تاحال منظر عام پر نہیں لایا گیا ہے۔

‎اسی طرح پنجگور کے علاقے سوردو میں خفیہ اداروں کے ہلکاروں نے ملا رحمدل کے گھر پر چھاپہ مار کر دو طالبعم شبیر ولد عید محمد اور حنیف ولد محمد حسن سکنہ گریشہ گرفتار کرکے اپنے ساتھ لے گئے جو بی ایس سی کے امتحان دینے پنجگور آئے تھے تا حال یہ طلباء بھی منظر عام پر نہیں لائے گئے ہیں۔

‎جبکہ بلوچستان کے ضلع پنجگور سے گولیوں سے چھلنی مسخ شدہ لاش برآمد ہوئی جس کی شناخت شعیب ولد حاجی خدا رحم کی نام سے ہوئی ہے۔

‎ترجمان نے کہا کہ ریاستی عسکری ادارے بلوچستان میں لوگوں کو ماروائے عدالت گرفتار کرنے کے بعد نہ کسی عدالت میں پیش کرتے ہیں اور نہ ہی ان کو منظرعام پر لایا جاتا ہے۔ بلوچستان میں ماروائے عدالت گرفتار کیے گئے لوگوں کی اکثر و بیشر مسخ شدہ لاشیں برآمد ہوتی ہیں یا ان کو جعلی مقابلوں میں مار دیا جاتا ہے۔ جبکہ ان میں سے بازیاب ہونے والے لوگ اکثر زہنی و جسمانی حوالے سے معذور ہوتے ہیں۔

‎ترجمان نے ریاستی اعلٰی ادارے بلخصوص عدلیہ کو متوجہ کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں گزشتہ کچھ سالوں میں بلوچ خواتین و بچوں کو اغواء کرنے کے عمل میں روز بہ روز اضافہ ہونا سنگین انسانی المیہ ہے۔ ریاستی عسکری ادارے خود ریاست اور بین القوامی قوانین کی پامالی کا مرتکب ہورہے ہیں۔ عدلیہ سمیت ریاست کے اعلٰی ادارے بلوچستان میں لوگوں کو تحفظ دینے اور سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں ہونے والے انسانی حقوق کے پامالیوں کی روک تھام کے لیے کردار ادا کرے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز