چهارشنبه, اپریل 23, 2025
Homeخبریںبلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں میں ریاستی ادارے ملوث ہیں ۔بی...

بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں میں ریاستی ادارے ملوث ہیں ۔بی ایچ آر او

کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ ہیومین رائٹس آرگنائزیشن کی جانب سے بلوچستان میں انسانی حقووق کی پامالیوں کے حوالے سے انسانی حقوق کی عالمی دن کے مناسبت سے کوئٹہ پریس کلب میں ایک سیمنار کا انعقاد کیاگیا۔ جس میں بی ایچ آر او کے چیئر پرسن بی بی گل بلوچ، وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے نصر اللہ بلوچ سمیت جے یو آئی، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی، لشکری رئیسانی اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ شرکا سے خطاب کرتے ہوئے بی ایچ آراو کے رہنماء بی بی گل بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیاں خوفناک صورت حال اختیار کرچکے ہیں۔بلوچستان میں ریاستی طاقت کا نہتے لوگوں پر استعمال کی وجہ سے عام لوگوں میں شدید خوف و حراس کا ماحول پیدا ہو چکا ہے۔ احساس عدم تحفظ اور خوف کی وجہ سے لوگ ذہنی پریشانیوں کا شکار ہیں۔انہوں نے کہا کہ دنیا کے تمام انسان برابر ہیں اور انہیں یکساں طور پر آزادی سے اپنی زندگی گزارنے کا حق حاصل ہے۔ انسان سے اس کے اس فطری حق کوکئی قانون نہیں چھین سکتا، لیکن بلوچستان مین لوگ خوف و عدم تحفظ کے ماحول میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ سیاسی کارکنوں کے لئے سیاسی آزاد، صحافتی اداروں کے لئے اظہار رائے کی آزادی سمیت لوگوں سے ان کی انفرادی آزادیاں تک چھین لی گئی ہیں۔ جس سے بلوچستان میں انسانی حقوق کی صورت حال گھمبیرہو چکی ہے۔ بی بی گل بلوچ نے اپنی خطاب میں مقامی میڈیا اور سول سوسائٹی کی مقامی تنظیموں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا پاکستان میں انسانی حقوق کی تنظیموں کی سرگرمیاں برائے نام رہ گئیں ہیں۔بلوچستان سمیت پاکستان کے کسی بھی حصے میں ہونے والی انسانی حقوق کی پامالیوں پر ان کی خاموشی سے اس بات کا اظہار ہوتا ہے کہ مذکورہ اداروں کے زمہ داران اپنی پیشہ ورانہ زمہ داریوں
سے منحرف ہو چکے ہیں۔بی بی گل بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں مختلف انسانی حقوق کی تنظیموں کی اعداد و شمار اور محتاط اندازوں کے مطابق اب تک 20ہزار سے زائد کارکن اغوا اور 2ہزار سیاسی کارکنان کی مسخ شدہ لاشیں ملی ہیں۔ ایمنسٹی انٹر نیشنل اور دیگر تنظیموں کی ان کاروائیوں پر ریاست کوزمہ دار ٹہرانے اور ان کی انسداد نہ کرنے پر ریاست کو حدفِ تنقید بنانے کے بعد مسخ شدہ لاشیں پھینکنے کی وارداتوں میں تبدیلی لاتے ہوئے اب سیاسی کارکنان کو فورسز اپنی تحویل میں مار کر انہی مقابلے میں ہلاک کرنے کا دعوی کررہے ہیں۔اس طرح کی کاروائیوں میں معزور لوگوں کو بھی نشانہ بنا کر انہیں شدت پسند ظاہر کرنے کا جھوٹا دعویٰ کیا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اسی سال مشکے اور کیچ سے مختلف کاروائیوں میں دو معزور نوجوانوں کی مسخ شدہ لاشیں پھینک کر انہیں مذاحمت کار قرار دیا گیا۔بی بی گُل بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں ہونے والے اس طرح کی جنگی جرائم انسانی حقوق کی عالمی اداروں اور مقامی زمہ داروں کی عدم توجہی کے باعث روزانہ شدت اختیار کرتے جارہے ہیں۔ لوگوں کے گھروں کو جلانا، بغیر مقدمات کے لوگوں کو اغوا کرنا اور ان کی مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی روز کا معمول بن چکے ہیں۔ بی بی گل بلوچ نے اقوام متحدہ سمیت انسانی حقوق کے عالمی اداروں سے اپیل کی کہ وہ درجنوں خواتین سمیت ہزار وں کی تعداد
میں لاپتہ سیاسی کارکنوں کی بازیابی کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔ کیوں کہ مذکورہ اداروں کی خاموشی انسانی حقوق کی صورت حال کو بلوچستان میں مزید خراب کرنے کا سبب بن سکتی ہے ۔سیمینار کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے لشکری رئیسانی، ڈاکٹر عبدلاحئی بلوچ اور دوسرے مقررین نے بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر ریاستی اداروں کو زمہ دار ٹہراتے ہوئے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور زمہ دار اداروں پر زور دی کی وہ بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی پامالیوں کی روک تھام کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز