برلن (ہمگام نیوز) فری بلوچستان موومنٹ نے میڈیا میں بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں اور دیگر پاکستانی جرائم کے خلاف جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں پاکستانی قونصلیٹ کے سامنے ایک احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔
ایف بی ایم نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ پاکستان کی جانب سے بلوچستان پر غیر قانونی قبضے سے لیکر آج تک قابض فوج بلوچ عوام پر مجرمانہ انداز میں مظالم ڈھا رہی ہے اور اقوام عالم اور دیگر ذمہ دار اداروں کی جانب سے ایک مکمل خاموشی اور لاتعلقی کا عالم ہے۔ یہی خاموشی اور لاتعلقی قابض پاکستانی ریاست کو یہ جواز فراہم کررہی ہے کہ وہ اپنے مظالم میں مزید اضافہ کرے، جو ایک انسانی بحران کی جانب بڑھ رہا ہے۔ اس وقت جبری گمشدگی کے شکار افراد کے لواحقین اسلام آباد میں سراپا احتجاج ہیں مگر ان کی کوئی شنوائی اور اشک شوئی نہیں ہورہی۔ دنیا میں ایسے جرائم کی روک تھام کے لئے بین الاقوامی اداروں میں قوانین موجود ہیں مگرریاست پاکستان کی جانب سے جو رویہ بلوچستان میں بلوچ عوام کے ساتھ روا رکھا جارہا ہے اس سے ہمیں یہی نتیجہ اخز کرانے پر مجبور کیا جارہا ہے کہ بلوچ دنیا کی جغرافیہ میں وجود ہی نہیں رکھتے کہ وہاں عالمی قوانین کی پہنچ ہو۔
پاکستان کی جرائم پیشہ قابض فوج اپنی بنگلا دیش والی تاریخ بلوچستان میں پھر سے دہرا رہی ہے جس پر دنیا کو عملی قدم اٹھانے کی اشد ضرورت ہے اور ہم بین الاقوامی ذمہ دار اداروں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ آگے آئیں اور بلوچ سرزمین پر غیر قانونی قبضے کے خلاف بلوچ عوام کے حق میں اپنی آواز بلند کریں۔
اپنے بیان میں ایف بی ایم نے مزید کہا کہ اسلام آباد میں سراپا احتجاج اپنی عمر رسیدہ ماؤں اور بلوچ قوم کی بیٹیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی، جبری گمشدگی کے شکار بلوچ فرزندوں کی بحفاظت بازیابی اور دنیا کو بلوچستان میں پاکستان آرمی کے مظالم کے بارے میں آگاہی دینے کے لئے یکم مارچ بروز پیر دوپہر 12 بجے جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں پاکستانی قونصلیٹ کے سامنے ایک احتجاجی مظاہرہ کریگی۔
ایف بی ایم جرمنی میں بسنے والے تمام بلوچوں اور درد دل رکھنے والے تمام لوگوں سے درخواست کرتی ہے کہ وہ اس مظاہرے میں شرکت کرکے بلوچستان اور بلوچ قوم کی آواز میں اپنی آواز شامل کرکے اس کو توانائی بخشنے میں مدد فراہم کریں۔