بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ بلوچستان بھر میں بلوچ خواتین کی جبری گمشدگیوں، ماروائے عدالت قتل اور عصمت دری کے رونما ہونے والے حالیہ واقعات کے خلاف بی ایس او آزاد جرمنی زون کی جانب سے ایک آگاہی پروگرام کا انعقاد کیا گیاجس میں جرمنی زون کے آرگنائزر شہار الحسن نے بلوچستان بھر میں پاکستانی بربریت اور خواتین پر ہونے والے مظالم کے خلاف لوگوں کو آگاہی دی اور پمفلٹ تقسیم کیے گئے۔
بی ایس او آزاد جرمنی زون کے آرگنائزر شارالحسن نے کہا کہ ریاست پاکستان بلوچ سرزمین پر اپنے قبضے کو طول دینے کے لئے طاقت کا بے تحاشہ استعمال کرکے عالمی انسانی حقوق کے قوانین اور عالمی جنگی قوانین کو اپنے طاقت کے نشے میں فراموش کرچکا ہے۔
بلوچستان میں رونما ہونے والے خواتین پر تشدد کے واقعات سے ظاہر ہوچکا ہے کہ پاکستان بلوچ جہد آزادی کے حالیہ ابھار سے خوفزدہ ہوچکا ہے اس لئے جہد آزادی سے منسلک بلوچ لیڈران اور کارکنان کوذہنی دباؤ کا شکار کرنے کے لئے انکے اہلخانہ کو اغوا کرکے سنگین نتائج کی دھمکیاں دے رہا ہے جو دنیا کے کسی بھی قانون میں ایک غیر انسانی و غیر اخلاقی فعل گردانا جاتا ہے جس کی مذمت کرنا اور اس کے خلاف آواز اٹھانا مہذب دنیا کا فریضہ ہے۔
بلوچستان میں گزشتہ کئی سالوں سے خواتین پاکستانی فورسز کے مظالم کے شکار ہیں لیکن گزشتہ سال سے خواتین کی جبری گمشدگی، ماروائے عدالت قتل اور تشدد کے واقعات میں کافی تیزی لائی گئی ہے۔ حالیہ واقعات جھاؤ، آواران،مشکے، رخشان، واشک کے علاقے میں پیش آئے تھے جن میں متعدد خواتین کو جبری طور پر لاپتہ کرنے کے بعدذ ہنی و جسمانی تشدد کے نشانہ بنائے گئے تھے۔
ترجمان نے اپنے بیان کے آخرمیں عالمی انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں بلوچ خواتین کی جبری گمشدگی اور عصمت دری کے واقعات کا نوٹس لیکر کر پاکستان کیخلاف جنگی قوانین کو پامال کرنے کا مقدمہ دائر
کیا جائے اور مظلوم بلوچ خواتین کو پاکستانی مظالم سے نجات دلانے کے لئے واضع اقدامات اٹھانے کی بھی اپیل کی ہے۔