پنجشنبه, اکتوبر 10, 2024
Homeخبریںبلوچستان میں طلبہ پرامن جدوجہد بھی نہیں کرسکتے، گرفتار فزیو تھراپسٹ کو...

بلوچستان میں طلبہ پرامن جدوجہد بھی نہیں کرسکتے، گرفتار فزیو تھراپسٹ کو رہا کیا جائے، بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی

کوئٹہ ( ہمگام نیوز ) بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے ترجمان نے کوئٹہ پولیس کی جانب سے کئی مہینوں سے بیٹھے ڈی پی
ٹی کے طالب علموں اور بالخصوص خوانین طلبہ پر تشدد اور ان کی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں ہر مسئلے کو بندوق کی نوک پر حل کرنے کی کوشش کی
جاتی ہے، حکومت بجائے طلباء کے بنیادی مسائل حل کرنے کے طلباء پر طاقت استعمال کر رہی ہے جو مسائل کے حل کے حوالے سے صوبائی حکومت کی سنجیدگی کو ظاہر کرتی
ہے ۔
گزشتہ دنوں پولیس کی جانب سے طلبہ پر تشد دوران ان کی گرفتاری کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ۔
ترجمان نے کہا کہ فزیو تھراپی کے طالب علم اپنے جائز مطالبات کے حق میں گزشتہ چار مہینوں سے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاج
کررہے تھے لیکن صوبائی حکومت کی غیر سنجیدگی اور مسئلے کی عدم توجہی کو دیکھ کر انہوں نے اپنے احتجاج کو کوئٹہ پریس کلب
سے ریڈ زون منتقل کیا تھا جہاں انہیں مختلف دھونس و دھمکیوں سے دھمکانے کی کوشش کی گئی اور بالآخر وزیراعلی بلوچستان کی جانب سے ان کے نمائندوں سے ملاقات کی گئی
جہاں ان کے مطالبات پر عملدرآمد کا وعدہ کیا گیا لیکن مطالبات پر عملدرآمد کرنے کے بدلے صوبائی حکومت کی جانب سے پولیس کے اہلکاروں کو بھیج دیا گیا اور طلبہ پر تشد دوران ان کی غیر قانونی گرفتاری عمل میں لائی گئی جس سے یہ عیاں ہوتا ہے کہ بلوچستان میں طلباء اپنے بنیادی حقوق کیلئے سیاسی اور پرامن
جدوجہد بھی نہیں کر سکتے ہیں ۔ پولییں اور صوبائی حکومت کا طلبہ کے ساتھ غیر انسانی سلوک کسی بھی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔
ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں طلباء کی فوری
طور پر رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کے زیر حراست تمام طلباء کی رہائی فوری طور پر عمل میں لائی جائے اور اس کارروائی میں ملوث پولیس اہلکاروں کیخلاف کارروائی کی
جائے ـ
صوبائی حکومت اور پولیس کی جانب سے طالب علموں کی رہائی عمل میں نہیں لائی گئی اور طلباء کے خلاف پولیں تشد د کو جاری رکھا گیا تو اس کے خلاف بلوچستان بھر میں شدید
اتجاجی عمل کا آغاز کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز