بلوچستان کے مختلف علاقوں سے 4 بلوچوں کو قابض پاکستانی فورسز نے جبری طور گمشدہ کر دیا
کوئٹہ ( ہمگام نیوز) اطلاعات کے مطابق پاکستان کے زیر قبضہ بلوچستان کے مختلف علاقوں کوئٹہ، منگوچر اور بلیدہ سے 4 افراد کو قابض پاکستانی فورسز نے جبری طور پر اغوا کرکے ایف سی کیمپ منتقل کر دیا ـ
مقامی ذرائع کے مطابق مقبوضہ بلوچستان کے شہر کوئٹہ سے سماجی کارکن عرفان زہری نامی نوجوان دو روز پہلے جبری گمشدگی کا شکار ہوئے ہے۔
علاوہ ازیں کوئٹہ کے علاقے سریاب روڈ برمہ ہوٹل سے خضدار کا رہائشی شخص منیر رئیس ولد شکر خان سکنہ زہری خضدار کو جبری طور پر اغوا کرنے کے بعد فوجی چھاونی میں منتقل کر دیا گیا۔
زرائع کے مطابق منیر رئیس مسافر وین کے ڈرائیوری شعبے سے تعلق تھا۔
دریں اثنا مقبوضہ بلوچستان کے شہر بلیدہ میں سے بھی ایک نوجوان ندیم ولد ابراہیم کو قابض پاکستانی فورسز نے جبری طور پر گمشدہ کر لیا ہے مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ قابض ایف سی نے ان کے گھر پر چھاپہ مار کر انہیں گرفتار کر لیا ہے ـ
علاوہ ازیں جبری طور پر گمشدہ ایک شخص کی شناخت قادر زہری کے نام سے ہوئی ہے جو ایک استاد ہے اور ماڈل پبلک ہائی سکول کے نام سے ایک سکول چلاتے رہے ہے جبکہ خضدار کے تحصیل زہری میں ایک مفت ٹیوشن سینٹر قائم کرچکا ہے۔
ذرائع کے مطابق 17 ستمبر کو جب وہ ضلع قلات کے علاقے منگچر جارہے تھے جہاں وہ بطور انجینئر ڈیم پر کام کررہے تھے کہ انہیں پاکستانی فورسز نے جبری طور پر گمشدہ کردیا۔
مقامی ذرائع کے مطابق انہیں پاکستانی فورسز کی جانب سے دھمکیاں بھی ملی تھیں اور انہیں پوچھ گچھ کے لیے خضدار میں آرمی چھاؤنی کیمپ میں بھی طلب کیا گیا تھا۔
قادر زہری کے جبری گمشدگی کے دن پاکستانی فورسز کی بڑی تعداد نے زہری میں اس کے اسکول کو کئی گھنٹوں تک گھیرے میں رکھا۔
عینی شاہدین کے مطابق جب فورسز اہلکاروں سے اسکول کو گھیرنے کی وجہ پوچھی گئی تو انہوں نے کہا وہ“جی پی ایس سسٹم کو کیلیر کر رہے ہیں۔”