کوئٹہ ( ہمگام نیوز) بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلوچ نے آئی جی ایف سی بلوچستان کے اس بیان کی تردید کرتے ہوئے کہاکہ بلوچ آزادی پسند رہنما ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ فورسزکی جانب سے زخمی یا شہید ہوئے ہیں ترجمان نے کہاکہ قومی رہنما حفاظت سے ہیں، نہ وہ زخمی ہوئے ہیں اور نہ ہی کوئی ایساواقع پیش آیا ہے۔ یہ بات انہوں نے منگل کو نامعلوم مقام سے سٹلائٹ فون پر این این کو بتائی ترجمان نے کہا کہ فورسز کی بلا امتیاز بمباری سے کئی گاؤں و دیہات صفحہ ہستی سے مٹ گئے ہیں جس میں خواتین و بچوں سمیت بے شمار افراد شہید و زخمی یا بے گھر ہوگئے ہیں فورسز کے ترجمان ان جرائم کو چھپانے کیلئے جھوٹ پہ جھوٹ بولے جا رہے ہیں جو ان کا پیشہ ہے ۔ پاکستان نے تین دہائیوں تک دنیا کو جھوٹ و دھوکے میں رکھ کر پر امن ایٹمی پروگرام کے نام پر ایٹم بم بنایا۔ اسامہ بن لادن کو کینٹ ایریا میں پناہ دیکر کئی سالوں تک جھوٹ بولتے رہے ، اسی طرح ملا عمر کے بارے میں جھوٹ سب کے سامنے عیاں ہے ۔ گہرام بلوچ نے کہا کہ دراصل فورسزنے 30 جون سے مشکے اور 18 جولائی سے آواران میں ایک گرینڈ آپریشن شروع کیا ہے، جس میں زمینی و فضائی جیٹ اور گن شپ ہیلی کاپٹر حصہ لے رہے ہیں۔اس دوران فورسزنے لوٹ مار و بمباری کے ذریعے اب تک درجنوں دیہاتوں کو تباہ ،سینکڑوں گھروں کو خاکستر و درجنوں نہتے بلوچوں کو گرفتار کیا ، کئی زیر حراست قتل کئے گئے اور کئی ابھی تک لاپتہ ہیں۔درجنوں خواتین و بچے شہید اور زخمی اور سینکڑوں خاندان بے گھر ہوئے ہیں ۔آج بھی مشکے و آواران فورسزکے مکمل محاصرے میں ہیں۔فورسزکی یہ بربریت جنگی جرائم کے زمرے میں آتی ہے ۔اس لیے اپنی جنگی جرائم پر پردہ ڈالنے کے لیے فورسزمیڈیا اور امدادی اداروں کو مشکے آواران جانے کی اجازت نہیں دے رہی ہے۔بلوچستان میں یہ مظالم ایک دہائی سے زائد عرصے سے جاری ہیں، ستمبر 2013 میں مشکے، آواران اور کیچ کے بعض علاقوں میں قیامت خیز زلزلے کے باوجود میڈیا، این جی اوز اور بین الاقوامی طبی و فلاحی اداروں کو ان علاقوں میں جانے سے روکا گیا تاکہ یہاں فورسزکی بربریت اور نہتے لوگوں پر مظالم سے پردہ نہ اُٹھ جائے۔اقوام متحدہ و انسانی حقوق کے اداروں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ایسی صورتحال میں مداخلت کرکے بلوچوں کوفورسزکے مظالم و نسل کشی سے محفوظ رکھیں۔ موجودہ وزیر اعلی اور سیاسی پارٹی اس بلوچ نسل کشی میں فورسز کا ساتھ اس لیے دے رہی ہے تاکہ انکو وزارت اعلیٰ کی معیاد میں تو سیع مل جائے۔گہرام بلوچ نے کہا کہ بلوچ سرمچاروں کو انڈیا و افغانستان کا ایجنٹ کہنا انہی جھوٹ کا سلسلہ ہے تاکہ بلوچ قوم پر مظالم کو دنیا کے سامنے ایک اور رنگ دیا جاسکے۔بلوچ سرمچار فورسزنہیں جو کرایہ پر دوسروں کی جنگ لڑیں،بلوچ اپنی قومی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں جو انکا بنیادی حق ہے فورسز ماضی میں افغان جہاد، پھر دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر امریکہ و اسکے اتحادیوں کو فریب دے کر ڈالر بٹورتی رہی ،ابCPEC کے نام پر چین سے وسائل لے کر بلوچ قومی تحریک آزادی کے خلاف استعمال کر رہا ہے مگر ناکامی انکا مقدر ہے۔