تربت (ہمگام نیوز) بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی تربت زون کا جنرل باڈی اجلاس زیر صدارت زونل صدر سعید بلوچ منعقد ہوا جس میں مرکزی وائس چیئرپرسن شبیر بلوچ بطورِ مہمان خاص اور مرکزی کمیٹی کے رکن سمیہ بلوچ بطور اعزازی مہمان شریک ہوئے ۔ اجلاس میں مرکزی سرکیولر، گزشتہ کارکردگی رپورٹ ،تنقیدی نشست ،تنظیمی امور پر سیر حاصل بحث کے بعد آئندہ لائحہ عمل کے ایجنڈے میں نئی زونل کابینہ کا انتخاب کیا گیا جس میں زونل صدر سعید بلوچ اور زونل جنرل سیکرٹری محمد جان بلوچ منتخب ہوئے۔
جنرل باڈی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی وائس چیئرپرسن شبیر بلوچ نے تربت میں تنظیمی سرگرمیوں پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تربت میں تنظیمی فعالیت تنظیم کے لئے ایک نیک شگون ہے۔ تنظیمی فعالیت ان تمام کارکنان کی جدوجہد کا ثمر ہے جنہوں نے ہمہ وقت تنظیمی سرگرمیوں کو اجاگر کیا۔کیونکہ تنظیمی اراکین اس حقیقت کو بخوبی سمجھتے ہیں کہ تنظیمی سرگرمیاں لفاظی بنیادون کے بجائے عملی میدان میں جدوجہد کرنے سے آگے بڑھتے ہیں۔ ایک مضبوط اور شعوری تنظیم کےلیے ضروری ہے کہ وہ اپنے تمام کارکنان کو زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے جدوجہد کرنے کی تلقین کرے اور فرضی خیالات سے نکل کر حقیقی عمل کرے۔
شبیر بلوچ نے اپنے خطاب میں جامعہ بلوچستان میں لاپتہ ہونے والے طلباء کے متعلق تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جامعہ بلوچستان میں طلباء کی گمشدگی طلباء کو تعلیم سے دور رکھنے کی سازش ہے کیونکہ جامعات میں طلباء کو آزادی سے پڑھنے، غور و فکر اور تحقیق کے بارے جانا جاتا ہے۔لیکن بدقسمتی سے بلوچستان کے جامعات میں تسلسل سے جاری جبری گمشدگی کا مسئلہ طلباء کو زہنی مرض میں مبتلاء کرتا چلا آرہا ہے. 1 نومبر کو جامعہ بلوچستان کے ہاسٹل سے جبری گمشدگی کا شکار پاکستان اسٹڈیز کے طلباء سہیل بلوچ اور فسیح بلوچ اس سلسلے کی کڑی ہیں ۔اس سے پہلے جامعہ خضدار کے احاطے سے چیئرپرسن ڈاکٹر صبیحہ بلوچ کے بھائی شاہ میر بلوچ کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا۔ان طلباء کے جبری گمشدگی کا مقصد دانستہ طور پر نوجوانوں کو سیاسی عمل سے دور کرنا ہے۔
مرکزی کمیٹی کے رکن ڈاکٹر سمیعہ بلوچ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جون کے مہینے میں خضدار یونیورسٹی سے چیئرپرسن صبیحہ بلوچ کے بھائی شاہ بلوچ کو جبری گمشدگی کا مقصد صبیحہ بلوچ سمیت دیگر بلوچ سیاسی کارکنان کو سیاست سے دور رکھنے کی کوششیں ہیں۔ کیونکہ حالیہ چند عرصوں سے بلوچستان بھر میں سیاسی کارکنان کو اجتماعی سزائیں دی جارہی ہیں۔ یہ واقعہ بھی اسی تسلسل کی کڑی ہیں لیکن اس طرح کے ہتکھنڈوں سے سیاسی کارکنان کو سیاسی عمل سے دور نہیں کیا جاسکتا۔
مرکزی کمیٹی کے ممبر ڈاکٹر سمیہ بلوچ نے جامعہ بلوچستان میں طلباء کی مزاحمت پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ طلباء سیاسی عمل سے گزر کر اس قدر قابل ہوچکے ہیں کہ اپنے مسائل کو حل کرنے کے لئے خندہ پیشانی سے مقابلہ کررہے ہیں. ۱۳ دنوں سے جامعہ بلوچستان میں شدید سردی میں جبری گمشدگیوں کے خلاف مزاحمت کو جاری رکھے ہوئی ہیں۔ یہ بلوچ طلباء کی سیاسی بالیدگی کو ظاہر کرتا ہے کہ وہ اپنے ساتھی طالبعلموں کے لئے ہر ممکن جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں لیکن بر افسوس جامعہ کی انتظامیہ اور حکومتی کمیٹی اس حوالے سے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کرپارہی ہیں اور نہ ہی اس حوالے سے سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جارہا ہے اس لئے طلباء کو مجبوراً اپنے ساتھی طالبعلموں کی بحفاظت بازیابی کیلئے شدید سردی میں احتجاج کرنا پڑ رہا ہے۔
اجلاس میں مختلف ایجنڈوں پر سیر حاصل بحث کے بعد آخری ایجنڈہ آئندہ لائحہ عمل میں نئی زونل کابینہ کا انتخاب کیا گیا جس میں زونل صدر سعید بلوچ، زونل نائب صدر صغیر بلوچ، زونل جنرل سیکرٹری محمد جان بلوچ، زونل ڈپٹی جنرل سیکرٹری حبیب بلوچ اور زونل انفارمیشن سیکرٹری ساجد بلوچ منتخب ہوئے ۔ مرکزی وائس چئیرپرسن شبیر بلوچ نے نئی منتخب زونل کابینہ سے حلف لیا اور نئی منتخب زونل کابینہ نے اپنی ذمہ داریاں بھرپور طریقے سے نبھانے کا اعادہ کیا ۔