دوشنبه, نوومبر 25, 2024
Homeخبریںبلوچ جبری لاپتہ افراد اور شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4565...

بلوچ جبری لاپتہ افراد اور شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4565 دن ہو گئے

کوئٹہ(ہمگام نیوز)مقبوضہ بلوچستان میں قائم بلوچ جبری لاپتہ افراد اور شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4565 دن ہو گئے

آج اظہار یکجہتی کے لئے کمیپ میں آنے والوں میں ثناءاللہ ایڈوکیٹ ظفراللہ جعفری ایڈوکیٹ نے لاپتہ افراد شہدا کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی ذی شعور ہماری اس ناقص راۓ سے انکار نہیں کر سکتا کہ جب سامراج بوکھلاہٹ خوف اور درندگی پہ اترتا ہے تو وہ مظلوم قوم کی جدوجہد کی کامیابی کا نتیجہ ہوتا ہے اگر دشمن ہمارے کسی آدمی کسی سیاسی جماعت کسی پر امن جدوجہد کار یاہر مکتبہ فکر پر حملہ نہیں کرتا تو میرے خیال میں یہ براشگون ہے کیونکہ دشمن کی ظلم بربریت سے پرامن جدوجہد کو تقویت ملتی ہے ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ کہا ہمارے بزرگوں اور غیرت مند دوستوں سے زیادہ سامراج اور أس کے مخبر زیادہ مہذب اور سمجھدار ہیں جنکے بارے میں مشہور کہ وہ پیسوں کہ ہوس کے لئے وہ اور مخبر اپنی ماں بہن اور یہاں تک کہ اپنی بیوی کی دلالی سے بھی گریز نہیں کرتے ایک ضمیرفروش مخبر کی نفسیات ایک ہوتی ہے کیونکہ دونوں پیسوں کی خاطر عزت ضمیر رشتہ داری اور روایات اور دیگر تمام انسانی اقدار کوداوپر لگا دیتے ہیں مشاہدہ کرنے کی خاطر ہمارے اردگرد کئ مشالیں موجود ہیں غیرت کے سپاہی وہ ہیں جو بھوک افلاس کی پرواکیے بغیر حرص لالچ سے پاک ہو کر بہنوں کی ناموس کی خاطر مٹتے ہیں سرفروش وہ ہیں زندگی موت سے بے پر واہ ہو دشمن کو سیخ پاکرتے ہیں رسوائی بدنامی اور عزت ناک موت سے دو چار وہ افراد اور خاندان ہونگے جو اپنی ضمیر فروشی کی وجہ دشمن کے سامنے سجدہ ریز ہیں انہوں نے مزید کہاکہ بلوچ ماں بہنوں کی چینخ پکار تمہاری مردہ ضمیر اور ہوس یافتہ سوچ فکر کو جھنجھوڑ نہ سکا کہ میرۓ ماں بہنوں پر کیا تکلیف گزرگئ تم جیسے ضمیر فروش کی موجودگی میں بلوچوں کے ہوۓ گھروں اور گھر یلو اشیاء جنہیں قابض فورسز نے جلا کر راک کردیا أن گھروں سے اٹھنے والوں شعلوں سے تمہیں شرم ندگی نہ ہوئی کہ چند ٹکوں کی خاطر اہنی دشمن زدہ شاطرزدہ زبان سے پروپیگنڈے کا راے کر ہمیں اور ہمارے دوستوں کو پرامن جدوجہد اور لاپتہ افراد کی بازیابی اور ماں بہنوں کی عصمت حرمت کی تحفظ کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں ۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز