سه شنبه, اپریل 22, 2025
Homeخبریںبلوچ خواتین کی قید و بند انسانی ضمیر پر کاری ضرب ہے۔چیئرمین...

بلوچ خواتین کی قید و بند انسانی ضمیر پر کاری ضرب ہے۔چیئرمین خلیل بلوچ

کوئٹہ ( ہمگام نیوز ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین خلیل بلوچ نے کہاہے کہ پاکستان ہماری عزت اور وقار پر حملہ آور ہے اور قبضہ گیر یہاں بنگلہ دیش میں کئی گئی شرم انگیز اور انسانیت سوز جنگی جرائم کا شدومد کے ساتھ اعادہ کررہاہے اس شرمناک عمل میں پاکستانی فوج کے علاوہ تمام پارلیمانی گروہ بھی شاملِ جرم ہیں جہاں ایک طرف بلوچ خواتین کی عصمت کی جارہی ہے تو دوسری طرف پارلیمانی پارٹیاں اپنے بھیک کی حصے کے لئے مزید پستی میں گرتے جارہے ہیں جب بلوچ قوم کی جانب سے احتساب کا وقت آجائے تو فردجرم صرف پاکستان پر عائد نہیں ہوگا بلکہ پارلیمانی روسیاہ بھی اس کا حصہ ہوں گے۔

چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا کہ بلوچ بیٹی حانی گل کوان کی منگیتر محمد نسیم کے ہمراہ کراچی سے پاکستانی خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے حراست میں لیکر تین مہینوں تک ٹارچر سیلوں میں تشدد اور زیادتی کا شکار بنایا،تین مہینے کے بعد حانی گل رہا کردیئے گئے جبکہ ان کی منگیترمحمد نسیم بلوچ ابھی تک پاکستان کے اذیت گاہوں میں اذیت سہہ رہے ہیں،یہ واقعات انسانی ضمیر پر کاری ضرب ہیں لیکن حانی گل اکلوتے مثال نہیں آج بلوچستان کے طول و ارض میں ایسے واقعات تسلسل کے ساتھ رونما ہورہے ہیں۔

گوادر،کیچ،مشکئے،آواران،ڈیرہ بگٹی اور کوہستان میں پاکستانی فوج کی درندگی اپنے عروج پر ہے،حانی گل کو ہزارآفرین جنہوں نے جرات کا مظاہرہ کرکے پاکستانی فوج کے حیوانیت و درندگی کو دنیا کے سامنے لائی جو پاکستان فوج و خفیہ اداروں کے بھینٹ چڑھنے والے بے بسی اورخاموشی کے شکار لوگوں کے لئے مزید تحریک کاسبب بنے گا ۔

انہوں نے کہا کہ جہاں بھی فوج درندگی کی تمام حدیں پارکرتاہے وہاں فوج اور خفیہ اداروں کی جانب سے اس حیوانیت کے شکار لوگوں پر بے پناہ دباؤ اور سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جاتی ہیں کہ زبان کھولی تو خطرناک انجام کے لئے تیار رہیں جو اکثر قتل و غارت گری کی صورت میں برآمد ہوتا ہے ایک ایسے ہی کیس آواران میں سامنا آیاجہاں چار ماہ قبل فوج نے ایک سکول کی بچی کو درندگی کا نشانہ بنایا لیکن فوج کے دھمکیوں اوراپنی عزت پر آنچ آنے کے خوف نے انہیں خاموشی پر مجبور کردیا تھا چار ماہ بعد ہی کہیں یہ خبر باہر نکل سکااور سیکڑوں کی تعدادمیں فوج کی دباؤاور خوف کی وجہ ایسے واقعات دب کر رہ جاتے ہیں اور وہ خاندان تازیست اس اذیت کے اثرات کے نکل نہیں سکتے ہیں۔

چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا کہ بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی فنانس سیکریٹری ناصربلوچ کے گھر پر 2014سے چھاپوں اوربربریت کا سلسلہ شروع ہوا جو آج تک جاری ہے پہلے چھاپے میں ان کے پانچ رشتہ داروں کو فوج نے حراست میں لے کر لاپتہ کردیا تھا ان لوگوں کو کئی مہینوں تک اذیت رسانی کے بعد رہا کردیا گیا تو ان کے چھوٹے بھائی کو حراست میں لے کر ایک سال تک فوجی ٹارچر سیلوں میں اذیت کا شکار بنایاگیا،گزشتہ روز تربت میں ناصر بلوچ کے بہنوئی غلام جان کے گھر پر چھاپہ مارا،فوجی اہلکاروں نے بہن سعیدہ بلوچ سمیت پورے خاندان کے موبائل ضبط کرلئے انہیں حراساں کیاگیا،اس کے علاوہ ناصر بلوچ کے خاندان کے متعدد خواتین سے آئی ایس آئی اور فوج نے پوچھ گچھ کی ہے اورانہیں ذہنی تشددکا نشانہ بنایاگیا ہے تاکہ ناصربلوچ کے قومی تحریک میں عزم و کردارکو متزلزل کیاجائے لیکن مجھے امید ہے کہ بلوچ نیشنل موومنٹ کے کارکن و رہنما پاکستان کے عزائم کو ہمیشہ کی طرح ناکام کرتے رہیں گے اور ان کے حوصلوں میں کمی کے بجائے مزید پختگی آجائے گی۔

چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا میں بلوچ قوم کے تمام سیاسی وانسانی حقوق کے کارکن،جہدکار،دانشور اور ادیب اور درد مند دل رکھنے والے خواتین و حضرات سے اپیل کرتاہوں کہ اس بربریت کے خلاف آواز بلند کریں کیونکہ آج کے خاموشی کی بھاری قیمت کل ہمیں اس سے کہیں زیادہ بھاری اوربدترین صورت میں ادا کرنا پڑے گا،ہمیں احساس کرنا چاہئے کہ پاکستان اپنے اجتماعی سزا کے وحشت ناک پالیسی پر تندہی پر عمل پیرا ہے یہ ایک فرد،خاندان،علاقہ تک محدود نہیں بلکہ پوری قوم اس کے لپیٹ میں ہے اس کا بنیادی مقصد آزادی کے لئے برسرپیکار جہدکاروں کو سرتسلیم خم کرانا ہے اورقوم کو تحریک کی حمایت سے دست بردار کرنا ہے لیکن دشمن عالمی تاریخ تو کجا اپنی ماضی قریب کے جنگی جرائم اور ان کے نتائج کو بھول چکاہے اگر حیوانیت و درندگی سے کسی قوم کو جھکایا جاسکتاتو بنگلہ دیش آج آزادوطن کی صورت میں دنیا کے نقشے پر موجود نہ ہوتا۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز