شنبه, سپتمبر 28, 2024
Homeخبریںبلوچ طلباء کا احتجاجی لانگ مارچ لاہور پہنچ گیا، پنجاب اسمبلی کے...

بلوچ طلباء کا احتجاجی لانگ مارچ لاہور پہنچ گیا، پنجاب اسمبلی کے سامنے دھرنا

بلوچ طلباء کا احتجاجی لانگ مارچ لاہور پہنچ گیا، پنجاب اسمبلی کے سامنے دھرنا

لاہور (ہمگام نیوز) اطلاعات کے مطابق احتجاجا بلوچ طلباء کا ملتان سے لاہور کا لانگ مارچ مکمل ہوگیا، بلوچ طلباء لاہور پہنچ کر پنجاب اسمبلی کے سامنے دھرنا پر بیٹھ گئے۔

تفصیلات کے مطابق بلوچ طلباء کونسل ملتان کی جانب سے بہاوالدین ذکریا یونیورسٹی کی جانب سے 2020 سے بلوچستان اور فاٹا کے طلباء سے فیس وصولی احتجاجی لانگ مارچ نکالی گئی تھی۔

احتجاجی لانگ مارچ 380 کلومیٹرز طے کرکے لاہور پہنچ چکی ہے، لاہور پہنچتے ہی ٹھوکر نیاز بیگ پر بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل لاہور، ڈی ایس ایف، پاکستان مزدور کسان پارٹی، این ایس ایف سمیت مختلف سیاسی و سماجی پارٹیوں نے ان کا استقبال کیا۔

مظاہرے میں موجود شرکاء نے فلک شگاف نعرے لگائے اور ہاتھوں میں بینر تھامے ہوے تھے، جن پر “اسکالرشپ کی بندش نامنظور نامنظور” “تعلیم دشمن پالیسی نامنظور نامنظور” “ہم انصاف چاہتے ہیں” اور “ہم تعلیم چاہتے ہیں” کے نعرے درج تھے۔

واضح رہے طلباء احتجاجی لانگ مارچ ٹھوکر نیازبیگ سے ہوتا ہوا چیئرنگ کراس پہنچ گئی، جہاں وہ پنجاب اسمبلی کے سامنے دھرنے پر بیٹھ گئے۔

حکام نے طلباء سے بات چیت کرنے کی کوشش کی اور ان کے مسئلے کو 2 گھنٹے کے دوران حل کرنے کی یقین دہانی کی کوشش کی، بشرطیکہ طلبا چیئرنگ کراس کو خالی کردیں۔

مگر طلباء نے ان کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوے دھرنا جاری رکھنے کا اعلان کردیا، طلباء کا کہنا تھا کہ اسسٹنٹ کمشنر کی جانب سے دی گئی روایتی بیان بازی و وعدہ صرف ہمارے دھرنے کو سبوتاژ کرنے کی ایک کوشش ہے۔

طلباء کا کہنا تھا کہ اسسٹنٹ کمشنر 2 گھنٹے کی گارنٹی کیسے دے سکتے ہیں؟ جبکہ یہی مارچ 12 دنوں سے جاری ہے بلکہ ہم نے 40 روز تک ملتان میں احتجاجی کیمپ لگائے رکھا مگر کسی نے بھی ہماری ایک نا سنی۔

طلباء کا کہنا ہے کہ وہ کسی کی بیان بازی اور وعدے پر کہیں نہیں جائیں گے بلکہ وہ عملی طور پر کام کرنے پر ہی بکھر جائیں گے۔

خیال رہے نام نہاد حکومت بلوچستان نے لانگ مارچ کا نوٹس لیتے ہوے 2 کروڑ روپے نئے سیشن کیلئے جاری کیے مگر طلباء نے اسے مسترد کردیا، طلباء کے مطابق وہ کسی ایسے عارضی حل کیلئے متحمل نہیں ہوسکتے اور دوبارہ ایسا واقع نہیں دیکھنا چاہتے اس لئے وہ عارضی حل کے بجائے مستقل حل کیلئے لانگ مارچ کر رہے ہیں۔

واضح رہے اس سے قبل بھی طلباء نے 40 روز احتجاجی کیمپ لگائے رکھا مگر کسی قسم کی شنوائی نہیں ہوی جس کے بعد لانگ مارچ کا آغاز کیا گیا، جس میں طلباء نے طالبہ کیا کہ 2020 سے بند کی جانے والی اسکالرشپ کو دوبارہ اجراء سمیت ٹرائبل ایریا ڈیرہ غازی خان اور راجن پور کیلئے یونیورسٹی کے ہر شعبے میں نشستیں منتخب کرنے کے ساتھ ساتھ ان پر اسکالرشپ کا اجراء کا مطالبہ بھی شامل ہے اور پنجاب بھر کی تمام جامعات میں بلوچستان کے سیٹوں کی کمی کا تدارک اور ان پر پیدا شدہ مسائل کو مستقل طور پر حل کرنا بھی لانگ مارچ کے مطالبات میں شامل ہے۔

اس کے علاوہ حکومت کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے پولیس کی اضافی نفری تعینات کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز