جمعه, دسمبر 27, 2024
Homeخبریںبلوچ فرزندوں کی جبری گمشدگی کےواقعات تسلسل کےساتھ جاری ہے،؛بی ایس اوآزاد

بلوچ فرزندوں کی جبری گمشدگی کےواقعات تسلسل کےساتھ جاری ہے،؛بی ایس اوآزاد

کوئٹہ (ہمگام نیوز) بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ قابض ریاست بلوچ قومی تحریک آزادی کو کچلنے کے لئے بلوچستان کے طول و عرض میں مظالم اور درندگی کے تمام حدوں کو پار کررہی ہے، گزشتہ روزتمپ کے نواحی علاقے گومازی میں بلوچ فرزندوں کی جبری گمشدگیوں کے واقعات کو قابض ریاست کی بوکھلاہٹ اور بلوچ قومی تحریک آزادی کے سامنے ریاست کی شکست قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اپنے زر خرید ایجنٹوں کے ساتھ مل کر اپنے نام نہاد انتخابات کو کامیاب کرانے کے لئے بلوچ فرزندوں کو جبری طور پر لاپتہ کررہا ہے اور لاپتہ کرنے کے واقعات تسلسل کے ساتھ رونما ہورہے ہیں جو کہ ایک گھمبیر شکل اختیار کرتا جارہا ہے۔
پاکستان روز اول سے بلوچ تحریک کو کاؤنٹر کرنے کی پالیسیوں پر عمل پیراہے،ہزاروں بلوچ فرزندوں کو اٹھا کر زندانوں میں انسانیت سوز اذیت کانشانہ بنانا انہیں شہید کرکے مسخ لاشوں کو پھینکنا روزمرہ کا ایک معمول بن چکاہے ’’مارو اور پھینکو‘‘باقاعدہ پالیسی بن چکاہے۔ اجتماعی قبروں کی برآمدگی،خواتین پر تشدد اور اغواء کے واقعات اس امر کوثابت کرنے کے لئے کافی ہیں کہ پاکستان بلوچ جہد آزادی سے خائف ہوچکی ہے شہیدوں اور جہد کاروں کے اہلخانہ کواذیت سے دوچار کر اپنے خوف کے اثرات کو زائل کرنے کی ناکام کوشش کررہی ہے۔
ترجمان نے کہا گزشتہ روز فورسز نے شہید طاہر اور انکے والد شہید چئیرمین دوست محمد جنھیں ریاستی سربراہی میں ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں نے شہید کردیا تھا ان کے عزیز و اقارب کے گھروں پر چھاپہ مار کر گھر گھر تلاشی کے دوران خواتین اور بچوں کے ساتھ ناروا و نازیبا زبان کا استعمال کیا اور گھروں کے قیمتی سامان لوٹ کر لے گئے اور 14 بلوچ فرزندوں کو جبری طور پر گرفتار کرکے اپنے ساتھ لے گئے جو کہ پاکستان کے جاری بریت اورمظالم پر مبنی پالیسی کا حصہ ہے۔
کل کا واقعہ یہ ثابت کرتا ہے کہ نام نہاد انتخابات کی کامیابی کے لئے پاکستان کے زرخرید لوگوں کو حصہ داری پرمجبورکرنے کے لئے ہر قسم کے ہتھکنڈے استعمال میں لارہے ہیں اور علاقائی میر و معتبر اپنے آقا کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے بلوچ شہداء کے اہلخانہ کو شدید ذہنی دباؤ کا شکار بنا رہے ہیں تاکہ الیکشن کے لئے راہ ہموار ہو۔
جبکہ بلوچستان کے علاقے گریشہ بدرنگ میں فوجی کاروائی کی گئی جس میں گھر گھر تلاشی کے دوران عام عوام کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا واضح رہے کہ مواصلاتی نظام نہ ہونے کے سبب فوجی کاروائیوں سے ہونے والے نقصانات کے تفصیلات فوری طور پر معلوم نہیں ہو سکے ۔
ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ بلوچ خواتین کی جبری گمشدگی کے واقعات اور شہداء کے اہلخانہ کو زد وکوب اور گمشدہ کرنے کے واقعات اہم انسانی مسئلے ہیں اور ایسے مسئلوں کو حل کرنا مہذب دنیا کی ذمہ داری بنتی ہیں تاکہ ایسے واقعات کا سدباب کرکے انسانیت کو مزید تذلیل سے بچایا جائے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز