کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ سالویشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کئے گئے بیان میں کہاہے کہ بلوچ قوم انسانیت اور آزادی کی تاریخ کے سب سے بڑی قربانیاں دے رہی ہیں بلوچ عوام نہ تو غلام قبول کریگی اور نہ ہی اپنے آنے والے نسلوں کو ریاستی غلامی میں دیکھنا چاہتے ہیں بلکہ بلوچ قوم اپنی آزادی کے حوالے سے ایک فیصلہ کن کوشش کررہی ہے ہیں کہ بلوچ قوم مستقبل میں ایک آزاد وخود مختیار ریاست کے طور پر عالمی برادری کے ساتھ اپنی الگ پہچان اور شناخت کے ساتھ متعارف ہوترجمان نے کہاکہ شہید بانک زامر بی بی شہید سنگت ثناء بلوچ شہید حاجی رمضان زہری شہید کامریڈ قیوم بلوچ شہید یحی بلوچ بلوچ شہید اسدمینگل شہید احمد شاہ بلوچ شہید اللہ رکھیا نیچاری شہید ناصر مری شہید چارگی بگٹی شہید محبوب واڈیلا شہید ماسٹر عبدالرحمن شہید سمیع بلوچ شہید حافظ غلام قادر بلوچ اور دیگر بلوچ شہداء کی قربانیاں ایک روشن اور باوقار بلوچ مستقبل کے لئے تھی ان کے بے مثال اور عظیم قربانیوں کامنطقی حاصل ایک آزاد نلوچ سماج کی تشکیل ہے کسی بھی پارلیمانی پارٹی کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ شہداء کی قربانیوں پر اپنی زاتی مفادات کی محل تعمیر کریں پارلیمانی سیاست شہداء کی جدوجہد سے انحراف ہے اگر کوئی بھی شہداء کا نام لے کر ریاستی فریم ورک میں رہتے ہوئے سیاست کو بلوچ قومی سیاست سے تعبیر کرتاہے تو وہ بلوچ قوم اور شہداء کے ارواح سے بد عہدی کررہاہے ترجمان نے شہداء کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاکہ شہداء کی جدوجہد بانجھ نہیں جو ثابت کرتے ہیں کہ طاقت کے زور پر بلوچ آزادی کی تحریک کو دبانا ناممکن ہے ریاست بلوچ تحریک کو کچلنے کے لئے انسانیت سوز مظالم ڈھاتے ہوئے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیان کررہاہے اور انتہائی ہٹ دھرمی کے ساتھ غیرقانونی طور پر اپنی تسلط برقرار رکھنے کے لئے بلوچ قوم کو خاک وخون سے نہلارہاہے آزادی کے لئے جمہوی و سیاسی جدوجہد پر عملا پابندی عائد کی گئی ہے بلوچ فرزندون کو اپنے آزادی کے حق میں جدوجہد کرنے کی پاداش میں شہید کیا جارہاہے جو ریاست کی جانب سے نام نہاد جمہوریت پر بدنما دھبہ ہے جہاں انسانی قدروں اور جمہوری اصولون کا بلکل لحاظ نہیں کیا جارہاہے بلکہ بلوچ سیاست اور صحافت سے وابسطہ آزادی کے معلموں کو بھی بخشا نہیں جارہاحالانکہ بلوچ قوم اپنی تمام تر تاریخ مین کھبی بھی کسی دوسرے قوم کے لئے مشکلات اور تکالیف پیدا نہیں کیں عالمی برادری کو بھی بلوچ قوم سے نہ ماضی میں کسی قسم کی تکلیف یا ازیت ملی نہ ہی آج بلوچ قوم کسی عالمی امن مشن کے راہ میں رکاوٹ ہے بلکہ بلوچ تاریخی طور پر ایک سیکولر اور امن پسند قوم رہاہے لیکن اپنی آزادی کی حفاظت اور سلامتی پر آنچ آنے دیا آج بھی اگر کوئی بلوچ سے یہ توقع رکھے کہ بلوچ غلامی پر سمجھوتہ کرکے اپنی نسلوں کے مستقبل کو تاریک تر کرنے کے لئے نوآبادیاتی طاقتوں کے سامنے سر جھکاکر اپنی اجتماعی موت پر دستخط کردے تو یہ بلوچ قوم کسی صورت ایسا نہیں کریگا اور یہ توقع رکھنا بھی ایک احمقانہ خیا ل ہے بلوچ قومی تاریخ سے ناواقف قوتین ایسا سوچ سکتی ہے