Homeخبریںبلوچ وطن ایرانی و پاکستانی ریاست کی نوآبادی نہیں الگ ملک ہے،...

بلوچ وطن ایرانی و پاکستانی ریاست کی نوآبادی نہیں الگ ملک ہے، بلوچ سالویشن فرنٹ

کوئٹہ(ہمگام نیوز) بلوچ وطن موومنٹ بلوچستان انڈیپیندنس موومنٹ اور بلوچ گہار موومنٹ پر مشتمل الائنس بلوچ سالویشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کئے گئے ایک بیان میں خاک وطن پر قربان ہونے والے بلوچ شہداءکو ان کی والہانہ جدوجہد اور قربانیوں پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاہے کہ شہید غلام محمد بلوچ شہید امیر الملک بلوچ شہید لالا منیر بلوچ شہیدشیر محمد بلوچ شہید گزین بلوچ شہیدکریم دہوار شہید بی بی صد گنج بلوچ شہید کھیتران بلوچ شہید علی بگٹی بلوچ شہید سبزل بگٹی شہید عبدالطیف جتک سمیت بلوچ گلزمین کی آجوئی کے لئے اپنی آخری سانسیں قربان کرنے والے تمام بلوچ سپوت بلوچ قوم کے ہیرو اور رہنماءہے انہوں نے آزادی کی جدوجہد کو اپنی لہو سے طاقت اور شکتی دی آج بلوچ آزادی کا پیغام گھروں اور گدانوں تک انہی شہداءکی پر آشوب جدوجہد اوربے لوث قربانیوں سے پہنچاہے آج بلوچ قومی جدوجہد نے ریاست کے لئے جو مشکلات اور چیلنجز پیدا کئے ہیںیہ بلوچ جانثار اور شہداءکی غیر معمولی جدوجہد کی مرہوں منت ہے ترجمان نے کہاہے کہ شہید غلام محمد بلوچ اور شہید امیر المک جیسے بے لوث قومی جہد کاروںنے اپنے لہو سے جدوجہد کو نئی رخ اور موڑ دیاریاست یہ نہ سمجھے کہ شہادتوں کے سلسلہ سے بلوچ قومی تحریک کمزور ہوگی کسی کو جسمانی طور پر شہید کرنے سے ان کی فکر و فلسفہ اور جدوجہد کو ختم نہیں کیا جاسکتا بلکہ اس سے بلوچ جدوجہد مزیدمضبوط ہوگی ر شہداءکا مشن آزادی کے حصول تک دشمن کو بے حوصلہ کرتا رہے گا ترجمان نے کہاکہ بلوچ وطن ایرانی و پاکستانی ریاست کی نوآبادی نہیں بلکہ ایک الگ مملکت اور خطہ ہے 1840کی دہائی میں برطانوی حملہ آوروں نے اپنی توسیع پسندانہ عزائم کے پیش نظر بلوچ قومی وفاق کو توڑ کر بلوچ قوم کی جمہوری اورانصاف پر مبنی سماج پر وار کیا اور بلوچ قوم کو ایک غیر منصفانہ اور وحشیانہ نظام سے منسلک کیا اور بلوچ سرزمین کی تاریخی حیثیت کے برعکس اسے مختلف ٹکڑوں میں تقسیم کرکے بلوچ آبادی اور زمین کو تقسیم کیابلوچ قبائلی نظام جو جمہوری اصول اور اعلی ضابطہ اخلاق پر مشتمل تھا برطانیہ نے اس میں فرسودگیان پیدا کی اور اپنے کاسہ لیسی کے لئے مطلق العنان اور موروثی قبائلی نظام متعارف کیا سنڈیمن کا پیداکردہ قبائلی نظام آج بھی وحشت اور ناانصافی کی علامت بناہواہے جو بلوچ قومی آزادی اور ایک روشن اور باوقار بلوچ مستقبل کی تشکیل میں رکاوٹ ہے جو آج بھی ریاست کے لئے باج گزاری کے طور پر موجود ہے بلوچ قوم کو پسماندہ غلام غیر ترقی یافتہ بنانے میں فرسودہ قبائلی نظام کابڑا ہاتھ ہے ترجمان نے کہاکہ1840 کی دہائی سے اب تک صدیوں کے اس مسافت میںبلوچ سرزمین نے اپنی کوکھ سے ایسے جانثار پیدا کئے جنہوں نے غیر ملکی مداخلت اور مقامی اشرافیہ کی غلامی سے نجات اور آزادی کی ہزاروں کوششوں کے تسلسل میں اپنی جان کی قربانی دی تاکہ ایک آزاد اور خوشحال سماج بلوچ قوم کا مقدر بنے

Exit mobile version