کوئٹہ (ہمگام نیوز) فری بلوچستان موومنٹ نےافغانستان کے صدر اشرف غنی، قبائلی و سرحدی امور کے وزارت کے علاوہ افغانستان کے میڈیا، عوام کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہے جنھوں نے دو مارچ بلوچ کلچر حوالے سے بلوچستان کے عوام کے لئے دوستانہ خواہشات اور نیک تمناوں کا اظہار کیا تھا۔
ایف بی ایم کی قیادت اور بلوچ عوام اس پرمسرت موقع پر افغان ملت کے پیغام کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔
بلوچستان اور افغانستان کے عوام تاریخی طور پر ایک دوسرے کے ساتھ جڑے رہے ہیں، ہر دور میں دونوں برادر اقوام نے ایک دوسرے کی دکھ و درد کو محسوس کیا ہے، اسی دیرینہ، دوستانہ تعلقات کو مزید پختہ کرنے، اور عوام کو ایک دوسرے سے جڑے رکھنے میں فراخدلانہ اقدامات وقت کی اہم ضرورت ہیں۔
افغان صدر محترم ڈاکٹر اشرف غنی کا صدراتی محل کی جانب سے سرکاری طور پر بلوچ کلچر ڈے پر بلوچی زبان میں پیغام نشر کرنا ، اور افغان محب وطن میڈیا کا اس اہم دن پر پروگرامز اور وہاں کے مقامی زبانوں میں رپورٹس شائع کرنا یقینا ایک حوصلہ افزا پیش رفت ہے اور ہماری آنے والی نسل کے لئے امید افزا بات ہے۔ اس طرح کے دوستانہ ماحول ہماری قومی خوشحالی اور مل کر کام کرنے کے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں۔
ایک طرف جہاں پاکستان و ایران اپنی پوری ریاستی مشنری کو بروئے کار لاتے ہوئے، بلوچستان میں آتش و آہن برسا رہے ہیں، بلوچستان میں بڑے پیمانے پر زمینی اور فضائی فوجی جارحیت جاری ہے، تہران اور اسلام آباد کی قابض حکومتیں بلوچ ثقافت، بلوچ تاریخ کو مسخ کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑ رہے ہیں اس کے علاوہ ایران اور پاکستان کی بے لگام فورسز افغانستان اور بلوچستان کے عوام کو یکساں طور پر نشانہ بنا رہے ہیں۔
افغانستان کی ترقی و خوشحالی کی راہ میں مسلسل روٹے اٹکائے جارہے ہیں، مذہبی شدت پسندی کو بطور ہتھیار استعمال کرکے افغانستان کے روشن خیال عوام کو غربت نا خوانندگی اور بد امنی کی آگ میں جھونکنے کی پوری کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔اس موقع پر برادر ہمسائیہ ملک افغانستان کا بلوچستان کی تاریخی جداگانہ حیثیت کو اہمیت دیتے ہوئے دو مارچ بلوچ کلچرکی مبارک بادی پر مشتمل پیغام کی نشریات بلا شبہ میر نوری نصیر خان اور احمد شاہ بابا کی ماضی کی دوستی اور برادرانہ تعلقات کو مزید گہرا بنانے کے لئے نیگ شگون ہے۔
ہم بحیثیت بلوچ آزادی پسند سیاسی پارٹی موجودہ جمہوری افغان حکومت کی اس نیک خواہش کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہے جس میں افغان رئیس جمہور نے اپنے حکومتی اداروں کو اس بات کو یعقینی بنانے کیلئے میڈیا بیان کے زریعئے خصوصی تاکید کی ہے کہ وہ بلوچ قومی ثقافت کی تائید ،حفاظت ،استحکام اور اسے تقویت دینے کے لئے حکومتی سطح پر اقدامات اٹھائے جائیں۔
واضع رہے دو مارچ کو بلوچ قوم پوری دنیا میں بطور “بلوچ کلچر ڈے” کے مناسبت سے منا کر دنیا کو یہ پیغام دیتے ہیں کہ بلوچستان ایک الگ ملک ہے، ہماری منفرد قومی ثقافت ہے، رسم و رواج، رہن سہن جدا ہے ۔اس سے قبل فری بلوچستان موومنٹ کے ممبران غیر رسمی طور پر ہمیشہ دو مارچ کے پروگرامز میں شرکت کرتے رہے ہیں۔
فری بلوچستان موومنٹ دو مارچ کی افادیت اور اہمیت کو اجاگر کرنے کے لئے آئندہ کے لائحہ عمل کے تناظر میں مقبوضہ بلوچستان سمیت دیگر بیرون ممالک میں بھی رسمی طور پر پروگرامز کے انعقاد کے لئے اقدامات اٹھائے گی اور حب الوطن بلوچ و بلوچ دوست ممالک و اقوام کی جانب سےبلوچ ثقافت کو منانے کی حمایت و حوصلہ افزائی کریگی۔
ہمیں اس بات کی بخوبی ادراک ہے کہ اس قومی دن کے پروگرامزکے انعقاد کی وجہ سےاس خطے میں پاکستان و ایران کے پیھلائے گئے مذہبی رجعت پسندی کو لگام دینے کیلئے بلوچ وطن دوستی کا جذبہ اہم کردار کا حامل ہوگی۔
اس قومی دن کو مناکر بلوچ قوم اپنے ہمسایہ اقوام کے ساتھ ساتھ پورے دنیا میں سوشل میڈیا کے ذریعئے اپنے روا داری، مہمان نوازی،امن پسندی، حب الوطنی، قوم دوستی، اور ثقافتی اقدار کی مثبت شبیہ کو اجاگر کرتے ہوئے اپنی قومی فرض کا احساس کرتے ہوئے یکجا ہوتے ہیں۔
چونکہ بلوچستان پر بیرونی حملہ آوروں کی یلغار ہے۔ ہماری گلزمین کی معروضی سیاسی مشکلات و اختلاف کے باوجود یہ واحد دن ہےجسے پوری قوم تمام تراختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے نہایت جوش وجذبہ اور قومی فخر کے ساتھ مناتے ہیں۔
فری بلوچستان موومنٹ نے اپنے بیان کے آخر میں اس امید کا اظہار کیا ہے کہ ہمارے ہمسایہ ملک افغانستان بلوچ قوم کے ساتھ مل کر اکیسویں صدی میں ابھرتے ہوئے نئے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لئے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔ سیاسی ، تہذیبی اور قومی دنوں کے حوالے سے پروگرامز کا اہتمام اور ایک دوسرے کے ساتھ رابطہ سازی وقت کی اہم ضرورت ہیں۔ ہماری قیادت اس بات کا داعی ہے کہ ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ کندھے سے کندھا ملاکر مشترکہ جدوجہد کرنی چاہیے جس طرح سترویں اور اٹھارویں صدی میں ہمارے آباو اجداد میر نوری نصیر خان و احمدشاہ بابا دونوں نے اپنے قومی مفاد اور قومی سرحدات و ننگ و ناموس کی تحفظ کے لئے ایک دوسرے کا ساتھ دے کر نئی نسل کیلئے قومی فخر و قابل تقلید تاریخی کارنامے انجام دے کر تاریخ رقم کی۔
آج کے عالمی و علاقائی سیاسی حالات اس بات کا تقاضا کررہے ہیں کہ ہم دونوں ہمسایہ برادر اقوام ایک دوسرے کے ساتھ قومی سطح پر تعاون کرکے پرامن افغانستان اور آزاد بلوچستان کی ریاستی تشکیل کو ممکن بنانے میں کردار ادا کریں جو کہ ہم دونوں اقوام کی خوشحال و پر امن مستقبل کیئے پائیدار حل کی ضمانت ہے۔