پنجشنبه, نوومبر 28, 2024
Homeخبریںبھارت : ایک طرف کرونا کی بے پناہ تباہ کاریاں، اور دوسری...

بھارت : ایک طرف کرونا کی بے پناہ تباہ کاریاں، اور دوسری طرف وبا سے متعلق غلط معلومات کا سیلاب

دہلی (ہمگام نیوز ) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹس کے مطابق بھارت ایک طرف تو کرونا وائرس کی تباہ کاریوں کا سامنا کر رہا ہے اور دوسری طرف اسے سوشل میڈیا پر ٹونے ٹوٹکوں پر مبنی وڈیوز کے ذریعے پھیلنے والے غلط علاج، ویکسین کے مضر اثرات کے بارے میں ڈرانے والی کہانیوں اور وائرس کے پھیلاؤ میں مسلمانوں کے ملوث ہونے جیسے بے بنیاد دعوؤں اور غلط معلومات کے سیلاب کا سامنا ہے۔

اطلاعات کے مطابق، اذیت، مایوسی اور حکومت پر اعتماد کے فقدان کی وجہ سے پھیلنے والی افواہوں نے بھارت میں جاری انسانی بحران کو مزید ہوا دی ہے۔حقائق کی جانچ کرنے والے خود مختار ادارے، فیکٹ کریسینڈو، کے شریک بانی راہول نیمبوری کہتے ہیں کہ وسیع پیمانے پر پھیلے خوف و ہراس کی وجہ سے غلط معلومات اور اطلاعات کا ایک سیلاب آیا ہوا ہے۔

زرائع سے معلوم ہوا ہے کہ واٹس ایپ پر ویڈیو میں ایک شخص کہہ رہا ہے کہ ناک میں لیموں کے رس کے دو قطرے ڈالنے سے کووڈ نائٹین کا علاج ممکن ہے، اور اس نے خود پر اسے آزمایا ہے۔روایتی مذہبی لبادہ پہنے یہ شخص کہہ رہا ہے کہ اگر اس کی بات مان کر اعتقاد کے ساتھ جو وہ کہہ رہا ہے کیا جائے تو کرونا وائرس پانچ سیکنڈ میں بھاگ جائے گا، اور لیموں ویکسین کی طرح آپ کو وائرس سے تحفظ دیگا۔

زیادہ تر غلط معلومات اور اطلاعات واٹس ایپ کے ذریعے پھیلتی ہیں جس کے صرف بھارت میں 400 ملین صارف ہیں۔ فیس بک اور ٹویٹر جیسی زیادہ کھلی ویب سائٹوں کے مقابلے میں واٹس ایپ ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جس میں پیغامات کے تبادلے تک کسی دوسرے کو رسائی نہیں مل سکتی۔واٹس ایپ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن جیسے صحت عامہ کے اداروں اور حقائق کی جانچ کرنے والی تنظیموں کے ساتھ ملکر گمراہ کن یا خطرناک مواد کو محدود کرنے کیلئے سخت محنت کر رہا ہے۔

میڈیا کے مطابق واٹس ایپ نے پیغامات کا جال پھیلانے کو روکنے کیلئے بھی حفاظتی اقدامات اٹھائے ہیں، اور ادارہ اپنے صارفین سے کہہ رہا ہے کہ وہ آن لائن معلومات کی تصیح کر لیا کریں۔ یہ پلیٹ فارم بھارت اور دیگر دنیا میں اپنے صارفین کو اپنی سروس کے ذریعے ویکسین لگوانے سے متعلق معلومات فراہم کرنے کو بھی آسان بنا رہا ہے۔ایسے علاج جیسے کہ لیموں کا رس، ہو سکتا ہے کہ بے ضرر لگتا ہو ، مگر ایسے دعوؤں کے مہلک نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ایسے دعوؤں کے نتیجے میں لوگ ویکسین لگوانے سے گریز کر سکتے ہیں یا اس بارے میں دیگر رہنما اصولوں کو نظر انداز کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز