دوشنبه, جون 2, 2025
Homeخبریںبھارت بلوچ تحریک آزادی کی اخلاقی و سفارتی مدد کریں :حیربیار مری

بھارت بلوچ تحریک آزادی کی اخلاقی و سفارتی مدد کریں :حیربیار مری

دہلی ( ہمگام ویب ڈیسک ) لندن میں مقیم بلوچ قوم دوست رہنما حیربیار مری نے جمعے کے روز اے این آئی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ بالاچ پردلی بلوچ شمالی بلوچستان ( افغانستان کے زیر قبضہ بلوچستان)سے تعلق رکھنے والے سیاسی کارکن ہیں ، وہ ہندوستان میں ایک شخص نہیں بلکہ پورے بلوچ قومی تحریک کی نمائندگی کررہے تھے ۔حیربیار مری نے کہا کہ انہیں اس دن کا انتظار ہے کہ جب بھارت بلوچستان کے بارے میں واضح پالیسی رکھے گی اور انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ نیو دہلی بلوچ تحریک آزادی کی اخلاقی و سفارتی طور پر مدد کرے ۔ اے این آئی کو جاری بیان میں حیربیار مری کے نمائندے نے کہا ہے کہ ’’ ہماری خواہش ہے کہ بھارت بلوچستان کے بارے میں ایک واضح پالیسی رکھے کیونکہ کشمیر کے بابت پاکستانی پالیسی بالکل واضح ہے اور کشمیر میں انکی مداخلت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگرپاکستانی حکام کشمیری قیادت سے کھلے عام مل سکتے ہیں تو پھر بھارت بھی ایسا کیوں نہیں کرسکتا ؟ اگر پاکستان اقوام متحدہ میں کشمیر پر بات کرسکتا ہے تو پھر بھارت مقبوضہ بلوچستان میں انسانی حقوق کے پامالیوں پر کیوں بات نہیں کرسکتا ؟ انہوں نے اس بات کی وضاحت کی کہ بالاچ پردلی شمالی بلوچستان سے تعلق رکھنے والے ایک بلوچ سیاسی کارکن ہیں ۔ لندن میں حیربیار مری کے نمائیندے فیض محمد بلوچ نے اے این آئی کو بتایا کہ ، ہم تمام جمہوری ممالک بشمول بھارت کو بلوچ تحریک آزادی کی مدد کیلئے خوش آمدید کہیں گے ، اور اگر مستقبل میں ہمیں اس طرز کے کسی بھی اجتماع دعوت دی جاتی ہے جو بھارت سمیت چاہے دنیا کے کسی بھی کونے میں منعقد ہو تو ہم اس میں ضرور شرکت کرکے پاکستان کے انسانی حقوق کے خلاف جرائم کو طشت ازبام کریں گے ۔انہوں نے اس بات کا انکشاف کیا کہ گوکہ انکا کوئی سیاسی پارٹی نہیں لیکن وہ پوری دنیا میں بلوچ قومی تحریک آزادی کیلئے کام کرتے ہیں ، وہ بلوچستان کے بارے میں آگاہی پھیلانے کیلئے سیاسی و جمہوری مہم چلاتے ہیں اور عالمی طور پر بلوچستان مسئلے کے بابت لابینگ کرتے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے ایک منصوبے کے تحت بلوچستان کو معاشی طور پر پیچھے رکھا ہے تاکہ بلوچ خطِ غربت سے نیچے زندگی گذارنے پر مجبور رہیں ، حیربیار مری نے اسلام آباد کے بلوچستان میں ترقی کی خاطر میگا پراجیکٹس کے دعووں کو جھٹلاتے ہوئے کہا ہے کہ ، یہ بلوچستان کیلئے ترقیاتی منصوبے نہیں بلکہ بلوچستان کے وسائل کو لوٹنے اور مردم نگارانہ تبدیلیاں لانے کیلئے وسیع تر استحصالی منصوبے ہیں جو محض پاکستانی پنجابی قبضہ گیر کو ہی فائدہ پہنچائیں گے ۔انہوں نے کہا ہے کہ حال ہی میں پاکستان نے چین کے گٹھ جوڑ سے نام نہاد چین پاکستان اقتصادی راہداری کا آغاز کیا ہے ، لیکن یہ بھی محض چین اور پاکستان کے مفادات کے حصول کیلئے ہے۔بلوچوں کو ان منصوبوں سے تکالیف اور دربدری کے سوا اور کچھ نہیں ملے گا ۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر بلوچوں کو تربت و گوادر میں اپنے سینکڑوں ہزاروں ایکڑ اراضیوں سے چینیوں اور پنجابیوں کو سہولت دینے کی خاطر زبردستی بیدخل کیاجاتا ہے تو پھر پاکستان کیسے یہ دعویٰ کرسکتا ہے کہ یہ راہداری بلوچوں کو فائدہ پہنچائے گی ؟ یہ نام نہاد سی پی ای سی بلوچستان میں مزید ہلاکتوں اور تباہی کا پیش خیمہ ہوگا ۔ اس لیئے یہ بلوچوں کیلئے ترقی نہیں بلکہ موت کی راہداری ہے ، صرف گذشتہ دس سالوں کے دوران پاکستان آرمی نے انیس ہزار سے زائد بلوچ مردو زن اور بچوں کو بلوچستان کے مختلف علاقوں سے اغواء کرکے غائب کردیا ہے ، انہوں نے اضافہ کرتے ہوئے کہا کہ ان لاپتہ بلوچوں کے لواحقین نے انصاف کیلئے پاکستان میں انصاف کے تمام دروازے کھٹکھٹائے لیکن سب سے مایوس ہوئے، انہوں نے کوئٹہ سے اسلام آباد تک اقوام متحدہ میں اپنا احتجاج ریکارڈ کرنے کی خاطر پیدل مارچ بھی کیا لیکن اقوام متحدہ نے بھی ان کے پرامن مدد کی درخواست کو نظر انداز کردیا ۔ حیربیار مری نے پاکستان کا اقوام متحدہ کا رکن ملک ہونے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے چارٹر پر دستخط کرنے کے باوجود پاکستان بلوچوں کے انسانی حقوق کو پامال کررہا ہے ۔ انہوں نے آخر میں کہا کہ ہم امید رکھتے ہیں کہ بھارتی ذرائع ابلاغ اور بھارتی عوام دنیا کو بلوچستان کے حقیقی ذمینی حالات سے آگاہ کرنے کیلئے اہم کردار ادا کریں اور پاکستان کے زیر قبضہ مظلوم قوموں جن میں پاکستانی مقبوضہ کشمیر ، بلوچستان ، گلگت بلوچستان ، سندھ اور پختونستان کی آواز بنیں ۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز