فرینکفرٹ(ہمگام نیوز) بلوچ ریپبلکن پارٹی جرمنی کی ایک وفدنے پارٹی رہنما اشرف شیر جان اور نصراللہ بلوچ کی سر برائی میں انٹر نیشنل سوسائٹی فار ہیومن راٹس کے سیکٹری جنرل کارل ھافن سے جرمنی کے شہر فرنک فرٹ میں ملاقات کی اور بلوچستان میں پاکستان کی طرف سے کیے جانے والے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے بارے میں تفصیلی طور پر آگاہ کیا اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تازہ رپورٹ ان کے حوالے کیا اشرف شیر جان بلوچ نے انٹر نیشنل سوسائٹی فار ہیومن راٹس کے سیکٹری جنرل سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال بلوچستا ن میں خضدار کے علاقے سے تین اجتماعی قبریں دریافت ہوئی تھی جن سے 179لاشیں نکالی گئی تھی جو تمام جبری طور پر لاپتہ کیے جانے والے بلوچوں کی تھیں اس طرح بلوچستان کے طول عرض میں عام بلوچوں پر روزانہ کی بنیاد پر آپریشن کیے جارہے ہیں جہا ں عام مصوم نہتے بلوچوں پر امریکی اور یورپی ممالک کی جانب سے فراہم کردہ جنگی طیاروں اور ہیلی کاپٹروں سے بمباری کی جا رہی ہیں اور سیاسی کارکنوں ‘ طالب علموں اور مختلف مکاطب فکر کے لوگوں کو بلا تفریق لاپتہ کیا جارہا ہے اور ان کو ٹارچر سیلوں میں ازیتیں دے کر شہید کیا جا رہا ہے اب تک بیس ہزار سے زائد بلوچوں کو جبری طور پر لاپتہ کیا جا چکا ہے اور ان میں سے 2500سے زائد زندانوں میں شہید کر دیئے گئے ہیں بلوچ قوم کے خلاف اس طرح کی سنگین جرائم کے مرتکب قابض پاکستا ن پر کوئی بھی انسانی حقوق کے ادارے کسی طرح کی موثر عملی اقدام اٹھانے سے قاصر ہیں شیر جان بلوچ نے مزید کہا کہ انٹر نیشنل سوسائٹی فار ہیومن راٹس کے سیکٹری جنرل کارل ھافن نے ہمارے رپورٹ پر مثبت جواب دیتے ہوئے ہمیں یقین دہانی کرائی کہ وہ ہر فورم پر بلوچوں پر پاکستان کی طرف ڈھائے جانے والے ظلم کے خلاف آواز اٹھائے گے شیر جان بلوچ نے مزید کہا کہ ہم تمام عالمی انسانی حقوق کے لیے سر گرم اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بلوچستان میں جاری ریاستی بر بریت کے خلاف آواز اٹھائے ورنہ آج اگر بلوچ اس دہشت گرد ریاست کے شکنجے میں ہے اور کوئی اس کے خلاف بولنے کو تیار نہیں تو کل کوئی اور ہوگا اسی طرح اس وہشی ریاست کی گرفت بڑھتی جائے گی اور یہ پورے خطے کی امن کے لیے خطرہ بن سکتا ہے چونکہ دنیا میں کئی کوئی بھی واقع پیش آتا ہے اس کی کڑیا ں پاکستان سے جا ملتی ہیں مستحکم اور پر آمن خطے کے لیے مقبوضہ بلوچستان پر دہشت گرد پاکستان کے قبضے کا خاتمہ ناگزیر ہے۔