سه شنبه, اپریل 22, 2025
Homeخبریںبی ایس اوآزاد ملیر زون کا جنرل باڈی اجلاس زیر صدارت زونل...

بی ایس اوآزاد ملیر زون کا جنرل باڈی اجلاس زیر صدارت زونل صدر منعقد

 کراچی (ہمگام نیوز) بی ایس اوآزاد ملیر زون کا جنرل باڈی اجلاس زیر صدارت زونل صدر منعقد ہوا۔ اجلاس کے مہمان خاص مرکزی کمیٹی کے ممبر مہراب بلوچ تھے۔اجلاس کا باقاعدہ آغاز عظیم بلوچ شہداءکی یاد میں دو منٹ کی خاموشی سے کیا گیا۔ اجلاس میں مرکزی سرکولر، زونل کارکردگی رپورٹ، تنظیمی امور، عالمی و علاقائی سیاسی صورتحال ،تنقیدی نشست اور آ ئندہ لائحہ عمل کے ایجنڈے زیر بحث رہے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بی ایس او آزاد کے رہنماوں نے کہا کہ بلوچ سرزمین پر گذشتہ کئی دھائیوں سے کشت خوں کا سلسلہ تسلسل کے ساتھ جاری ہے۔ جبکہ ریاست روزانہ کی بنیاد پر فوجی کاروائیوں میں وسعت لاتے ہوئے نہتے بلوچوں کے گھروں کی قیمتی اشیاءلوٹ کر گھروں جلا نے کے ساتھ ساتھ بلوچ فرزندوں کی جبری طور پر لاپتہ، ماورائے عدالت قتل ، مارو اور پھینکو پالیسی، بلوچ وسائل کی لوٹ کھسوٹ میں مصروف ہے۔رہنماﺅں نے کہاریاست بلوچ قومی شناخت کو مٹانے کیلئے چائنا جیسے سامراجی ممالک سے کھربوں روپے کی معاہدات پر دستخط کرکے پاک چائنا اکنامک کوریڈور کے نا م پر چائنا کی مالی و عسکری حمایت کے ساتھ بلوچ قوم کی نسل کشی میں شدت لارہی ہے ۔اورریاستی اداروں کی جانب سے مختلف کمیٹیوں کاقیام بلوچ قوم پر جارحانہ کاروائیوں کو جائز قرار دیکر ان میں تیزی لانا ہے جسکی مثال گذشتہ سال نیشنل ایکشن پلان ہے جسکے زریعے بلوچستان میں حکومتی دعوے کے مطابق نو ہزار سے زائد افراد کو حراست میں لیا جاچکا ہے۔رہنماﺅں نے کہا بلوچستان میں بلوچ ساحل و سائل سے اپنی معاشی و فوجی قوت کو مضبوط کرنے کیلئے ریاست نیشنل پارٹی و دوسری گماشتہ سرداروں و نام نہاد مذہبی عناصر کی سربراہی میں پرائیوٹ گروہوں کو مسلح کرکے انہیں بلوچستان میں قتل عام کی کھلی اجازت دے چکی ہے ۔رہنماﺅں نے کہا ریاستی ظلم جبر سے جہد آزادی سے عوامی وابستگی کو ختم نہیں کیا جاسکتا کیونکہ بلوچ شعوری طور پر اپنی سرزمین کی آزادی کیلئے جدوجہد کرتے ہوئے قربانیاں دے رہے ہیں ۔رہنماﺅں نے کہا کہ گوادر میں بلوچ عوام پانی کے ایک بوند کیلئے ترس رہے ہیں جبکہ ریاستی ادارے ترقی کا واویلا کرکے بلوچستان میں اپنی سرمایہ کاری ممکن بنانے کیلئے پالیسیاں بنارہی ہیں کیونکہ ریاست و اس کے اداروں کو بلوچوں سے کوئی ہمدردی نہیں بلکہ بلوچ سرزمین میں موجود قیمتی وسائل کو حاصل کرنے کیلئے ریاست بلوچوں کے خلاف طاقت کا انتہائی استعمال کررہا ہے کیونکہ ریاست یہ بخوبی جانتا ہے کہ بلوچ کے ہوتے ہوئے بلوچستان میں سرمایہ کاری ممکن نہیں اسی لئے ریاست بلوچ قوم کو ختم کرنے پر تلی ہوئی ہے ،انہوں نے کہا کہ ان حالات میں بلوچ سیاسی کارکنان کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ریاستی عزائم کا مقابلہ کرنے کیلئے تنظیم سازی پر زور دیتے ہوئے اپنی تربیتی سرگرمیوں کو تیز کرکے بلوچ عوام کو جہد آزادی کا حصہ بنائیں تاکہ بلوچستان میں ریاستی ناجائز و جبری قبضہ کو ختم کرکے ایک آزاد و سیکولر بلوچ ریاست کی قیام کو ممکن بنا یا جاسکے ۔ اجلاس میں تمام ایجنڈوں پر بحث مباحثہ کے بعد سابقہ کابینہ تحلیل کرکے نئی کابینہ تشکیل دی گئی اور تنظیمی سرگرمیوں کو تیز کرنے کیلئے متعدد فیصلے لئے گئے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز